وزیر تعلیم کی تمام بورڈ سربراہان کو سٹوڈنٹ فیسیلیٹیشن سنٹرز جلدازجلد قائم کرنیکی ہدایت
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے تمام بورڈ سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے بورڈز میں سٹوڈنٹ فیسیلیٹیشن سنٹرز جلد از جلد مکمل کریں۔ جوکہ بورڈز کے تمام معاملات سے الگ ہوں۔ خواتین کے لیے خواتین سٹاف اور مردوں کے لیے مرد سٹاف موجود ہو طلباء کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے جبکہ بورڈز میں خالی ہونے والی پوسٹوں پر تناسب کے حساب سے خواتین کو بھرتی کیا جائے تاکہ طالبات کو آسانی رہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا و طالبات کی سہولت کے لیے بینکوں کی تعداد زیادہ کریں تاکہ ان کو پیسے جمع کرنے میں میں مشکلات نہ ہوں اسی طرح جلد از جلد پیسے جمع کرنے کا آن لائن نظام بھی متعارف کرایا جائے تاکہ طلباء کو غیر ضروری سفری مسائل سے چھٹکارا ملے۔ انہوں نے یہ ہدایات صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز سربراہان کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ سیکرٹری تعلیم ندیم اسلم چوہدری، سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن ظریف المعانی، تمام تعلیمی بورڈز چیئرمین اور محکمہ تعلیم کے دیگر حکام اس موقع پر موجود تھے۔ شہرام خان ترکئی نے کہا کہ ای پروکیورمنٹ شفافیت اور میرٹ کے لیے لئے بہت ضروری ہے۔ تمام بورڈز کے جتنے بھی ٹینڈر ہوں گے وہ آئندہ آن لائن نظام ای پروکیورمنٹ کے ذریعے ہوں گے۔ کوہاٹ بورڈ نے تمام تیاری مکمل کر لی ہے۔ اور باقی بورڈز کے پروکیورمنٹ سٹاف کی تربیت جلد از جلد پشاور بورڈ میں شروع کر دی جائے گی۔وزیر تعلیم نے ہدایت کی کہ تمام تعلیمی بورڈز کے گریڈ 7 اور اس سے اوپر کی تمام بھرتیاں ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے ذریعے ہوگی۔ اور ان خالی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے جلد از جلد اقدامات کئے جائیں وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ ہر امتحانی ہال میں کیمرے نصب ہوں اور اس کی مانیٹرنگ کیلئے بورڈز کے اندر مانیٹرنگ روم کے قیام کا عمل جلد از جلد مکمل کریں۔پبلک اور پرائیویٹ دونوں ہالز ز مانیٹرنگ رومز کے ذریعے مانیٹر ہوں گے۔ تاکہ تمام نظام مکمل شفاف ہو۔ شہرام خان ترکئی نے کہا کہ امتحانی عملہ کے لیے جلد از جلد پالیسی پیش کر دی جائے تاکہ امتحانی عملہ ہر بار امتحان میں ڈیوٹی نہ کرسکے اور مکمل ڈیجیٹل میکینزم ہو جس میں ان کی مکمل تفصیلات درج ہوں۔ وزیر تعلیم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کیمروں کی تنصیب اور مانیٹرنگ نظام پر پر تقریبا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ہے اور تمام سکولوں سے سرٹیفکیٹس کا حصول بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح آئیٹم بنک پر بھی کام جاری ہے اور الگ الگ بورڈز کو ذمہ داری حوالہ کی گئی ہے۔ جبکہ پشاور بورڈ میں ان کی تربیت کا مرحلہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔