وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے ریسکیو 1122 کیلئے خریدی گئی جدید ترین سپیشلاائزڈ مشینری اور ایمرجنسی گاڑیاں ریسکیو1122 کو حوالے کردی,ریسکیو 1122 ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال سے بڑھا کر 60 سال کرنے اور ریسکیو ملازمین کورسک الاﺅنس دینے کی اُصولی منظوری
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے ریسکیو 1122 کیلئے خریدی گئی جدید ترین سپیشلاائزڈ مشینری اور ایمرجنسی گاڑیاں ریسکیو1122 کو حوالے کردی ہیں۔ اس سلسلے میں منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں وزیراعلیٰ نے باضابطہ طور پر مشینری اور دیگر آلات ریسکیو حکام کے حوالے کئے ۔ صوبائی وزیر میاں خلیق الرحمن ، وزیراعلیٰ کے مشیر زاہد چن زیب کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام اور ریسکیو اہلکاربھی تقریب میں شریک ہو ئے ۔ وزیراعلیٰ کو ریسکیو حکام کی جانب سے جدید مشینری بارے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ سپیشلاائزڈ آلات اور مشینری نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے تعاون سے خریدے گئے ہیں جن میں سات عدد فور بائی فور ایمبولینس ، دو عدد فور بائی فورفائر ٹرک ، تین عدد سنو ریمول وہیکل ، ایک عدد ہیوی ڈیوٹی کرین ، پانچ عدد ریسکیو بوٹس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سات عدد آکسیجن ری فلنگ پلانٹس، چارعدد ریسکیو سرولینس ڈرونز ، تین عدد سائٹس سکین سونر ،30 سے 150 ٹن استعداد کے حامل 11 عدد لفٹنگ بیگز ، 50 سے 150 ٹن کی استعداد کے حامل نو عدد ہائیڈرلک جیکس اور سات عدد لائف اینڈ موشن ٹریسر بھی نئے آلات میں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ سپیشلاائز ڈ مشینری اور آلات صوبے کے سات ڈویژنز کو فراہم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں ریسکیو1122کے کردار کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سپیشلاائزڈ آلات اور مشینری کی فراہمی سے ایمرجنسی خدمات فراہمی مزید موثر انداز میں ممکن ہو گی ۔ اُنہوں نے کہاکہ ریسکیو1122 کو مستحکم بنانا اور اسے تمام ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی ۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ریسکیو1122 صوبائی حکومت کا ایک اہم اور بہترین ادارہ ہے ، اس کو مزید مضبوط بنایا جائے گا ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے موٹر بائیک ایمبولینس سروس کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دینے کی اُصولی منظوری دی ہے ۔ اس کے علاوہ اُنہوںنے صوبے کی تمام تحصیلوں میں فائر بریگیڈ گاڑیوں کی فراہمی کیلئے اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ریسکیو 1122 ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال سے بڑھا کر 60 سال کرنے اور ریسکیو ملازمین کورسک الاﺅنس دینے کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے معاملہ حتمی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے درہ آدم خیل میں سیلابی ریلہ گھر کے تہہ خانے میں داخل ہونے سے ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کے جاں بحق ہونے سمیت صوبے کے دیگر مقامات میں بارشوں اور تیز ہواوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ یہاں سے جاری اپنے تعزیتی بیان میں وزیر اعلی نے ان حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر رنج و غم اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ وزیر اعلی نے ان حادثات کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے متاثرہ خاندانوں کے لئے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے محکمہ ریلیف اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرین کو بروقت امداد کی فراہمی کے لئے ضروری کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو صوبہ بھر میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے، متاثرہ گھروں کے مکینوں کو فوری ریلیف کی فراہمی یقینی بنانے جبکہ فلیش فلڈز کے باعث بند رابطہ سڑکوں اور دیگر متاثرہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت متاثرین کے ساتھ ہے، انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ان کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی اور ان کی بحالی کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
دریں اثناءوزیر اعلی نے مانسہرہ میں سیلابی ریلے اور لینڈ سیلائیڈنگ کے باعث سیاحتی مقامات ناران کاغان روڈ کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال پر متعلقہ ڈویڑنل اور ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرکے متاثرہ سڑک کی بحالی اور علاقے میں پھنسے سیاحوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سڑک کی بندش سے علاقے میں پھنسے سیاحوں کی عارضی رہائش اور کھانے پینے کا مناسب انتظام کیا جائے، رابطہ سڑک کی بحالی تک سیاحوں کو درکار سہولیات کی فراہمی کا خصوصی خیال رکھا جائے اور سڑک کی جلد بحالی اور پھنسے ہوئے سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔