
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا اجلاس، غیر رجسٹرڈ اور بغیر پیکنگ کے کھلے عام بکنے والے مضر صحت چپس، پاپڑ، نمکو اور مصالہ جات کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا اجلاس، غیر رجسٹرڈ اور بغیر پیکنگ کے کھلے عام بکنے والے مضر صحت چپس، پاپڑ، نمکو اور مصالہ جات کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت جمعرات کے روز فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں حلال فوڈ اتھارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو صوبے میں غیر معیاری اور مضر صحت چپس، پاپڑ، نمکو اور مسالہ جات سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اکرام اللہ خان، سیکرٹری خوراک ثاقب رضا اسلم کے علاوہ فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں بازاروں میں غیر رجسٹرڈ اور بغیر پیکنگ کے کھلے عام بکنے والے مضر صحت چپس، پاپڑ، نمکو اور مصالہ جات کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں یہ مصنوعات بنانے والے کارخانوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تمام چھوٹے بڑے کارخانوں کو حلال فوڈ اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کے لئے ایک مہینے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔
اجلاس میں فوڈ سیفٹی اسٹینڈرڈ کو یقینی بنانے کےلئے کارخانوں کی موثر مانیٹرنگ اور چیکنگ جبکہ فوڈ سیفٹی اسٹینڈز کی تعمیل نہ کرنے والے کارخانوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ اگلے مرحلے میں رجسٹریشن نہ کرانے اور مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے والی مصنوعات کی مارکیٹ میں فروخت پر پابندی عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ حلال فوڈ اتھارٹی کے حکام کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے پاپس وچپس ٹیسٹنگ مہم مکمل کر لی ہے۔ بتایا گیا کہ اتھارٹی نے صوبے کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی پندرہ روزپاپس ،چپس اور مسالہ جات ٹیسٹنگ مہم چلائی جس میں مختلف پاپس اینڈ چپس کے کارخانوں سے تقریباً 462 نمونے لے کر چیک کئے گئے۔ کل نمونوں میں 175 پاپس، 24 نمکو، 160 سیزننگ پاو ڈر اور 103 کری پاوڈر کے نمونے چیک کیے گئے۔ پاپس کے 175 نمونوں میں سے 93 تسلی بخش جبکہ 82غیر معیاری قرار پائے گئے۔ اسی طرح نمکو کے 24 نمونوں میں سے 16 پاس جبکہ 8 نمونے فیل رپورٹ ہوئے۔ سیزننگ پاوڈر کے 160 نمونوں میں سے 131 تسلی بخش جبکہ 29 غیر معیاری قرار پائے گئے۔
اسی طرح کری پاوڈر کے 103 نمونوں میں 74 پاس جبکہ 29 فیل ثابت ہوئے۔ پاپس کے 46.2، نمکوکے 33.3، سیزننگ پاوڈرکے 18.1 جبکہ کری پاوڈر کے 28.1 فیصد نمونے غیر معیاری قرار پائے گئے۔ نمونوں میں نمی،فری فیٹی ایسڈ، ٹوٹل ایش پر آکسائیڈ ویلیو، پیکنگ تھیکنس اور افلا ٹاکسینز کے لیول کا جائزہ لیا گیا۔ نمونوں کا تجزیہ ایلیزا ریڈر، پراگزیمیٹ این آئی آر، مافل فرنیس، اور ڈیجیٹل سکریو گیج سے کیا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ ٹیسٹنگ مہم کا مقصد مارکیٹ میں دستیاب پاپس اور ان میں استعمال ہونے والے مسالہ جات کے معیار کی جانچ پڑتال کرنا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی صحت کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ کسی کے کاروبار کو بند یا خراب نہیں کیا جائے گا لیکن صحت عامہ کی قیمت پر نہیں۔ اشیائے خوردونوش بنانے اور بیچنے والوں کو فوڈ سیفٹی اسٹینڈز کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ حلال فوڈ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ ادارے اس سلسلے میں اپنی مانیٹرنگ اور چیکنگ کے نظام کو بہتر بنائیں۔ غیر معیاری اور مضر صحت مصنوعات کے استعمال کی صحت عامہ کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس کے مو ثر تدارک کےلئے بروقت اور موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے، غیر معیاری مصنوعات کے استعمال سے بچنے کےلئے عوام الناس کو بڑے پیمانے پر اگہی دینے کی ضرورت ہے۔ غیر معیاری اور مضر صحت مصنوعات بنانے والی صنعتوں کو فوڈ سکیورٹی اسٹینڈز کا پابند بنانے کےلئے ایک جامع پلان ترتیب دیا جائے، اس کے بعد تعمیل نہ کرنے والی صنعتوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ان پابندی بھی عائد کی جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پشاور ڈی آئی خان موٹروے سے متعلق اجلاس
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت جمعرات کے روز پشاور ڈی آئی خان موٹروے سے متعلق اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں مجوزہ فلیگ شپ منصوبے پر عملدرآمد کے سلسلے میں دستیاب مختلف آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں منصوبے پر عملدرآمد کےلئے زمین کی خریداری کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ خزانہ کو زمین کی خریداری کےلئے ابتدائی طور پر دو ارب روپے کی رقم جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ منصوبے کےلئے پشاور اور ڈی آئی خان دونوں اطراف سے بیک وقت زمین کی خریداری کا عمل شروع کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ کو مجوزہ فلیگ شپ منصوبے کے مختلف پہلووں پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 365 کلومیٹر طویل یہ موٹروے چھ لینز پر مشتمل ہوگا جس پر 19 انٹرچینجز اور 2 ٹنلز تعمیر کئے جائیں گے۔ یہ موٹروے سات اضلاع کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ اس منصوبے کی تعمیر پر 348 ارب روپے تخمینہ لاگت آئے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پشاور ڈی آئی خان موٹروے صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو صوبے کی معاشی ترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔اس موٹروے کی تعمیر سے صوبے میں معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی معیاری سہولیات فراہم ہونگی بلکہ روزگار کے مواقع بھی فراہم ہونگے۔
وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ موٹروے کی تعمیر کے لئے متعلقہ محکمے مل بیٹھ کر قابل عمل تجاویز حتمی منظوری کے لئے پیش کریں۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اکرام اللہ خان کے علاوہ محکمہ ہائے خزانہ، منصوبہ بندی اور مواصلات کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔