وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی کا چیف منسٹر ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی رقم 1.2 ارب روپے بڑھا کر 2.4 ارب روپے کر نے کا اعلان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی کا چیف منسٹر ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی رقم 1.2 ارب روپے بڑھا کر 2.4 ارب روپے کر نے کا اعلان
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین خان گنڈا پورنے چیف منسٹر ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی رقم 1.2 ارب روپے بڑھا کر 2.4 ارب روپے کر نے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی مکمل کوشش ہوگی کہ اگلے مالی سال سے تمام سرکاری اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فیسوں کو آدھا کیا جائے ، صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے اپنے وسائل سے صوبے کی آمدن بڑھانے پر کام کر رہی ہے ۔ گزشتہ نو مہینوں کے دوران صوبائی حکومت کی آمدن میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ صوبے کی بچیوں اور یتیم بچوں کو بارہویں جماعت تک مفت تعلیم دینے کےلئے دو ارب روپے مالیت کا انڈومنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے ، اپنے بچوں کی تعلیم اور ان کے بہتر مستقبل پر زیادہ سے زیادہ وسائل خرچ کریں گے اور اپنے نوجوانوں کو صحیح معنوں میں ملک و قوم کا اثاثہ بنائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاو س پشاورمیں منعقدہ چیف منسٹر ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت سکالرشپس کی تقسیم کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی ، سرکاری حکام کے علاوہ سکالر شپس حاصل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ” مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی صوبے کا نام روشن کریں گے اور اسلام اور ملک کا مثبت تشخص عالمی سطح پر اجاگر کریں گے ، یقین دلاتا ہوں صوبائی حکومت نوجوانوں کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی ۔” وزیراعلیٰ نے سکالر شپس حاصل کرنے والے بچوں اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ” سکالر شپس کے حصول پر طلبہ اور ان کے والدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں”۔ وزیراعلیٰ نے تقریب میں 82 طلبہ میں سکالرشپس سرٹیفیکیٹس تقسیم کیں ۔ یہ سکالر شپس فلی فنڈڈ ہےں جن میں ٹیوشن فیس ، مفت رہائش اور فوڈ الاو نس بھی شامل ہےں۔سی ایم ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت اب تک 615 ملین روپے لاگت سے 526طلبہ کو سکالر شپس فراہم کی جاچکی ہیں جن میں 366 انڈر گریجویٹس اور 150 گریجویٹس سکالر شپس شامل ہیں جو پاکستان کے ٹاپ تعلیمی اداروں میں تعلیم کےلئے طلبہ کو فراہم کی گئی ہیں۔ مزید برآں 10 گریجویٹس سکالر شپس مختلف بین الاقوامی جامعات کےلئے بھی دی گئی ہیں ۔
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین خان گنڈا پور سے ینگ پارلیمنٹیرینز فورم کے ایک نمائندہ وفد نے منگل کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی۔ینگ پارلیمنٹیرینز فورم کی صدر سیدہ نوشین افتخار کی سربراہی میں وفد میں مختلف سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرینز شامل تھے۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور قومی مفاد کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صوبوں اور دیگر انتظامی یونٹس کے سائز کا بڑا ہونا ایک مسئلہ ہے۔انتظامی معاملات کو بہتر اور موثر انداز میں چلانے کے لئے صوبے اور انتظامی یونٹس چھوٹے ہونے چاہئیں۔وزیراعلیٰ کا کہناتھاکہ صوبے اور انتظامی یونٹس چھوٹے ہونے سے نچلی سطح پر سروس ڈیلیوری میں خاطر خواہ بہتری آئے گی،اس کے نتیجے میں 90 فیصد انتظامی مسائل حل ہوجائینگے اور لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے صوبے اس لئے نہیں بن رہے کیونکہ ہم بڑی سلطنت پر حکمرانی چاہتے ہیں، سلطنتیں چھوٹی ہونگی تو عوام کے مسائل بہتر طریقے سے حل ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامی یونٹس بڑے ہونے کی وجہ سے مخصوص علاقوں کی استعداد کا موثر استعمال نہیں ہورہا۔ دنیا میں چھوٹے انتظامی یونٹس کا تصور فروغ پا رہا ہے ، ہمیں بھی اس ماڈل کو اپنانا ہوگا،ینگ پارلیمنٹیرینز اس سلسلے میں کردار ادا کریں اور دنیا کے بہترین انتظامی ماڈلز کی روشنی میں حکومت کو تجاویز دیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں موجودہ وسائل اور افرادی قوت سے ریجنل سیکرٹریٹ قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر کریڈیبلٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہم بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کئے گئے کمٹمنٹ پورے نہیںکررہے، جس سے اعتماد کونقصان پہنچتا ہے اور اعتماد کے اسی فقدان کے نتیجے میں باہر سے سرمایہ کاری نہیں آتی۔ ہمیں اپنی کریڈیبیلٹی کو بہتر بنانے پر کام کرنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ترقیاتی کاموں میں ترجیحات ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے وسائل کا ضیاع ہورہا ہے، ترقیاتی منصوبوں میں ترجیحات کا تعین بے حد ضروری ہے، ہمیں ایسے منصوبوں کو ترجیح دینی چاہیے جن سے زیادہ سے زیادہ آبادی مستفید ہو۔ ترقیاتی منصوبے حقیقت پسندانہ ہونے چاہئیں جو مقررہ مدت میں مکمل ہوسکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسی ہے کہ صرف ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں جو مقررہ مدت میں مکمل ہوسکیں، ہم عمارتیں بنانے سے زیادہ سروس ڈیلیوری پر توجہ دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایک سکول کی عمارت بنانے میں پانچ سے چھ سال ضائع ہوتے ہیں، اس لئے ہم تعلیمی سہولیات کی فوری فراہمی کےلئے کرائے کی عمارتوں میں سکولز کھول رہے ہیں۔ اسی طرح بنیادی مراکز صحت کو مستحکم کرنے پر کام جاری ہے، صحت کارڈ کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں ہیں جس سے صوبائی حکومت کو خاطر خواہ بچت ہورہی ہے ۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم کا فروغ ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، ضم اضلاع کی بچیوں کو سو فیصد اسکالرشپس دے رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے دیگرشعبوں میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پن بجلی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن کو استعمال میں لانے کےلئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اس وقت خیبر پختونخوا میں 800 میگاواٹ پن بجلی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ پن بجلی کے استعداد کے موثر استعمال کےلئے صوبائی حکومت اپنی ٹرانسمیشن لائن بچھا رہی ہے،ہم صوبے کی پیدا کردہ بجلی سستے نرخوں پر صنعتوں کو فراہم کرکے یہاں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو امن و امان کا بڑا چیلنج درپیش ہے، جس سے نمٹنے کےلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہے ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے خصوصا ضم اضلاع کے عوام نے بے انتہا قربانیاں دی ہیں،وار آن ٹیرر اور ضم اضلاع کے انفراسٹرکچر کی بحالی کےلئے وفاق سے شیئرز کم مل رہے ہیں، صوبائی حکومت اپنے وسائل سے ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اداروں کو مالی طور اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنے کےلئے صوبائی حکومت نے 50 ارب روپے کی لاگت سے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کرپشن ہمارے معاشرے کا بہت بڑا ناسور ہے جس کے سدباب کےلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں کرپشن کے تمام راستے مسدود ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاست سب کی اپنی اپنی لیکن یہ ملک ہم سب کا ہے، ملکی مفاد سب سے مقدم ہے، سیاسی اختلافات چلتے رہیں گے لیکن اس کے باوجود ہم سب ملکی و قومی مفاد کےلئے آپس میں بیٹھ سکتے ہیں،ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کےلئے خود سیاسی جماعتوں اور قائدین کو جمہوری بننا پڑے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتنے اختلافات اور دوریاں پیدا کی گئیں کہ وہ آپس میں بیٹھنے کے لئے تیار نہیں، ہمیں قومی مسائل کے حل اور جمہوریت کی مضبوطی کےلئے بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو ایک بہتر ملک اور مستقبل چھوڑ کر جانا ہے۔ ملاقات میں ملک میں امن، ترقی، اور بہتر سیاسی ماحول کےلئے مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وفد کے اراکین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانے اور دہشتگردی کے سدباب کےلئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ اسی طرح نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرکے انہیں روزگار دینے کےلئے صوبائی حکومت کی کاوشیں بھی اہمیت کی حامل ہیں ۔