
وزیر اعظم پاکستان کے احکامات پر وزیراعظم انسپکن کمیشن کی ٹیم کا گرم چشمہ اور اپر چترال کا دورہ
وزیر اعظم پاکستان کے احکامات پر وزیراعظم انسپکن کمیشن کی ٹیم کا گرم چشمہ اور اپر چترال کا دورہ
رپورٹ- خیرالدین شادانی
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی خصوصی احکامات پر انسپیکشن کمیشن کے سربراہ ظاہر شاہ نے گرم چشمہ کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد علاقے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینا اور ان میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔ انسپیکشن کمیشن کو دو مہینے کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ ان منصوبوں کی تاخیر کے اسباب کی نشاندہی کریں اور ان مسائل کا حل نکالیں۔
دورے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ترقیاتی کاموں میں تاخیر کی بڑی وجوہات میں انتظامی سست روی، مالی وسائل کی عدم دستیابی، اور بعض افسران کی کوتاہیاں شامل ہیں۔ انسپیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ اگر کسی بھی فرد کی لاپرواہی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر ہو۔
گرم چشمہ اور آس پاس کے علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کا کام مقامی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔ بہتر سڑکوں سے کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی اور عوام کو آمد و رفت میں سہولت میسر آئے گی۔ کمیونٹی نے اس حوالے سے حکومت کی کوششوں کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ ان منصوبوں کی تکمیل جلد از جلد یقینی بنائی جائے۔
علاقے کے نمائندوں اور کمیونٹی لیڈرز نے اس مسئلے کو وزیر اعظم تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس معاملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے انسپیکشن کمیشن کو اس کام کی براہ راست نگرانی کا حکم دیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا کہ کام مقررہ وقت میں مکمل ہو۔
دورے کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ بعض مسائل وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان عدم تعاون کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔ انسپیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ اس حوالے سے پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کی جائے گی، جس میں تمام متعلقہ اداروں کو بلا کر مسائل کا فوری حل نکالا جائے گا۔
کچھ ترقیاتی منصوبے زمینوں کے تنازعات اور قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔ کمیشن نے اس حوالے سے واضح کیا کہ متاثرین کو مکمل معاوضہ دیا جائے گا اور قانونی طریقہ کار کو تیز کیا جائے گا تاکہ کوئی غیر ضروری تاخیر نہ ہو۔
ایک اہم مسئلہ ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز کی عدم دستیابی تھا۔ تاہم، انسپیکشن کمیشن نے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھ رہی ہے اور جلد ہی مالی وسائل مہیا کیے جائیں گے تاکہ کام تیزی سے مکمل ہو سکے۔
وزیر اعظم کو ہر مہینے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی جس میں ترقیاتی کاموں کی پیش رفت، درپیش رکاوٹوں اور ان کے حل کے لیے کیے گئے اقدامات کا ذکر ہوگا۔ اس رپورٹ کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ گرم چشمہ اور دیگر علاقوں میں جاری منصوبے کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر کے بغیر مکمل کیے جائیں۔
انسپیکشن کمیشن کے سربراہ نے واضح کیا کہ عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور حکومت اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کرے گی۔ علاقے کے لوگوں کو یقین دلایا گیا کہ ترقیاتی منصوبے ان کی بہتری کے لیے ہیں اور حکومت عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔
دورے کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے ترقیاتی ویژن کے مطابق اقدامات کر رہی ہے۔ انسپیکشن کمیشن نے عوام کو یقین دلایا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہر سطح پر اقدامات کیے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان کے چترال کے لیے کوآرڈینیٹر ایڈوکیٹ عبدالولی خان، ممبر این ایچ اے انجینئر عبدالصمد، پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر قیصر الرحمن، اور سول سوسائٹی کی طرف سے استاد محترم خدا پناہ ایڈوکیٹ، شرین خان، محمد ولی، اعتبار شاہ اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
علاقے کے معتبرات اور سول سوسائٹی کے تمام لیڈرز نے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا خلوص دل سے شکریہ ادا کیا کہ ان کے وفد کی یہاں آمد ہمارے لیے خوش آئند ہے اور اس سے ہمارے لوٹکو روڈ کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ یقیناً ہم بھی وزیر اعظم کے لیے اپنی محبت اور خلوص کا ساتھ دیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ دن وزیراعظم پاکستان کی طرف سے معائنہ کمیشن کی ٹیم معروف قانون دان عبدالولی ایڈوکیٹ اور ایڈوکیٹ محمد کوثر کی قیادت میں چترال شندور روڈ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔۔
چترال شندور روڈ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے افس میں معائنہ کمیشن ٹیم کی ڈی سی حسیب الرحمان سے ملاقات کی، کمیشن ٹیم کے ھمراہ این ایچ اے حکام اور مختلف سرکاری ڈیپارٹمنٹ کے افسران بھی موجود تھے ۔۔