
وزیراعلیٰ کے زیر صدارت محکمہ ابتدائی وثانوئی تعلیم کا اجلاس، وزیر اعلیٰ کا محکمہ تعلیم کے حکام کو سرکاری سکولوں میں ہنگامی بنیادوں پر فرنیچر فراہم کرنے کی ہدایت
وزیراعلیٰ کے زیر صدارت محکمہ ابتدائی وثانوئی تعلیم کا اجلاس، وزیر اعلیٰ کا محکمہ تعلیم کے حکام کو سرکاری سکولوں میں ہنگامی بنیادوں پر فرنیچر فراہم کرنے کی ہدایت
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کا اجلاس وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں محکمہ تعلیم کے ذیلی ادارے خیبر پختونخوا ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے مینڈیٹ، کارکردگی اور چیلنجز بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف ، ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی سہیل خان اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم کے حکام کو سرکاری سکولوں میں ہنگامی بنیادوں پر فرنیچر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ جن جن سکولوں میں فرنیچر کی کمی ہے ڈیٹا اکٹھا کر کے فوری فرنیچر فراہم کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سرکاری سکول میں کوئی بھی بچہ بغیر کرسی اور میز کے تعلیم حاصل نہ کرے۔
وزیر اعلیٰ نے سرکاری سکولوں میں دیگر ناپید سہولیات کی فراہمی کےلئے بھی اقدامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ جن سکولوں کی باونڈری وال اور واش رومز نہیں فوری تعمیر کیے جائیں۔ باونڈری وال اور واش رومز کی تعمیر میں گرلز سکولوں کو پہلی ترجیح دی جائے، حکومت درکار تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ علاوہ ازیں ، وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ صوبے کے دور دراز علاقوں کے سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سکولوں اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کےلئے انعامات کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے جبکہ ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ اور سکولوں کےلئے سزا کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کی رپورٹ پر من و عن کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے، حکومت اس مقصد کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی میں کوالٹی ونگ قائم کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو باضابطہ کیس تیار کر کے منظوری کےلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا صوبائی جائزہ اجلاس ماہانہ بنیاد کر منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ کی محکمہ خزانہ کو ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کو مزید مستحکم کرنے کےلئے گیجٹس کی فراہمی کےلئے درکار فنڈز فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے جملہ امور کو بھی ڈیجیٹائز کیا جائے۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ بھر کے تمام سرکاری سکولوں کا مہینے میں کم از کم ایک بار دورہ کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر 34724 سرکاری سکول ہیں جن میں 28372 بندوبستی اضلاع جبکہ 6397 ضم اضلاع میں ہیں۔ اس کے علاوہ 2174 گرلز کمیونٹی سکولز جبکہ 1074 ڈبل شفٹ سکولوں کی بھی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ مانیٹرنگ اتھارٹی کے تحت ماہانہ مانیٹرنگ کے علاوہ سرکاری سکولوں کا سالانہ سینسس بھی کیا جاتا ہے۔ سکولوں کی مانیٹرنگ کا ڈیٹا کلیکشن اینڈ رائیڈ ایپ کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اسی وقت اپلوڈ کر دیا جاتا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ ڈیٹا رپورٹس اور گرافِکس کی شکل میں آن لائن دستیاب ہوتا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ بندوبستی اضلاع میں اساتذہ کی غیر حاضری کی شرح 23 فیصد سے کم ہوکر 14 فیصد ہو گئی ہے جبکہ ضم اضلاع میں غیر حاضری کی شرح 27 فیصد سے کم ہوکر 23 فیصد ہو گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے سکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کی شرح کم کر کے صضر پر لانے کی ہدایت کی ہے۔ شرکاءکو بتایا گیا کہ انسانی مداخلت کو کم کرنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کےلئے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے تحت گزشتہ سال آن لائن ایکشن انفارمیشن منیجمنٹ سسٹم کا اجراءکیا گیا ہے۔ اس منیجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی نے 27856 کارروائیاں رپورٹ کی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز نے اب تک 11503 کارروائیاں کی ہیں اور 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔مزید بتایاگیا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے ذریعے سرکاری سکولوں میں درکار کتابوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے سے تعلیمی سال 2024-25 کے دوران سات ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔