وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکا ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے ایک اہم قدم کے طور پر پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ کیا ہے، پیکج کے تحت ان علاقوں میں حاملہ خواتین کو مخصوص عرصے کےلئے صحت بخش غذا فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے میں دوران زچگی شرح اموات کو کم سے کم کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مستحکم کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کےلئے شراکت دار اداروں کے تعاون سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔یہ فیصلے انہوں نے منگل کے روز پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کئے۔
اجلاس میں زچگی کے دوران اموات کی شرح کو کم کرنے اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کےلئے چائلڈ میرج ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔صوبائی کابینہ اراکین ارشد ایوب ،عدنان قادری، آفتاب عالم، مینا خان آفریدی ، فیصل ترکئی ، بیرسٹر محمد علی سیف ، مز مل اسلم، فخرجہان، مشعال یوسفزئی، لیاقت علی خان کے علاوہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری سید امتیاز حسین شاہ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز ، محکمہ بہبود آبادی اور شراکت دار اداروں کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں نکاح ناموں میں بلڈ ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کےلئے مقامی سطح پر سہولیات کی فراہمی کےلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور سہولیات تک لوگوں کی رسائی آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اس مقصد کےلئے محکمہ صحت کے تمام مراکز میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات و سہولیات کی فراہمی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق بڑے پیمانے پر آگاہی دینے کےلئے خصوصی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اس مقصد کےلئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کےلئے سیمینارز بھی منعقد کئے جائیں گے ۔ ٹاسک فورس اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا کی آبادی میں اضافے کی شرح سب سے کم ہے ۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کے لئے ایک چیلنج ہے ، اس سے نمٹنے کےلئے مربوط اور بروقت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آباد ی اور وسائل کے درمیان توازن قائم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے ، اس مقصد کےلئے حکومت ، شراکت دار اداروں اور نجی شعبے کو ملکر کام کرنا ہوگا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دوران زچگی اموات ، نوزائیدہ بچوں کی اموات اور بچوں کی کمزور نشونما کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے، ان مسائل کی نشاندہی کرکے ان کے حل کےلئے قابل عمل پلان تیار کیا جائے ۔ نئے بہبود آبادی مراکز ان علاقوں میں قائم کئے جائیں جہاں صحت کے مراکز دستیاب نہیں ، صوبے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مضبوط بنانے کےلئے شراکت دار اداروں کے تعاون سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے پشاور کے علاقہ متنی میں پولیس اہلکار پر نا معلوم افراد کی فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعے میں پولیس اہلکار کی شہادت پر لواحقین سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کیا ہے۔منگل کے روز یہاں سے جاری اپنے ایک پیغام میں شہید کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے پولیس کو فائرنگ میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لئے اقدامات اُٹھانے جبکہ شہید کے ورثاءکی مالی امداد کے لئے بھی کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے ۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں، ہم پولیس جوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس طرح کے بزدلانہ واقعات سے پولیس جوانوں کے حوصلے پست نہیں ہونگے، صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام پولیس کے ساتھ ہیں۔