وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان کی ہدایت پر پشاور کیلئے ٹریفک مینجمنٹ ماسٹر پلان تیار
پلان کے تحت پشاور چھ زونز میں تقسیم، وزیراعلیٰ کی پہلے مرحلے میں زون ایف کے پلان پر فوری عمل درآمد کی ہدایت
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے پشاور کیلئے تیار کئے گئے ٹریفک مینجمنٹ پلان کے تحت زون ایف پر کام شروع کرنے کیلئے درکار دوسو ملین روپے کی اصولی منظوری دی ہے اور ہدایت کی ہے کہ پلان پر بلاتاخیر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔پلان کے مطابق زون ایف بالاحصار ، ایل آر ایچ، ڈبگری گارڈن ، کوہاٹ روڈ سے رنگ روڈ ، پیرزکوڑی پل اور پھر وہاں سے بالاحصار تک مشتمل ہے۔ وزیراعلیٰ نے ٹریفک مینجمنٹ پلان پر تیزرفتار عمل درآمد کیلئے ڈپٹی کمشنر پشاور کو لیڈنگ رول دینے سے اتفاق کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ پلان کا مکمل نفاذ یقینی ہونا چاہئے ، تجاوزات کے خاتمے ، پارکنگ کے اصول اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کے معاملے میں با لکل سمجھوتہ نہ کیا جائے ، حکومت پشاور میں مخلوط ٹریفک کی روانی یقینی بنانے اور ٹریفک کے سلسلے میں عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے درکار تعاون بروقت فراہم کریگی۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ٹریفک مینجمنٹ پلان پشاور کے حوالے سے اجلاس کی صدارات کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر اطلاعات شو کت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ضم شدہ قبائلی اضلاع وصوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شا ہ ،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ،کمشنر پشاورڈی سی پشاور، سی سی پی او پشاور، ایس پی ٹریفک اوردیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو پشاور میں مخلوط ٹریفک کے مسائل کے حل کیلئے مینجمنٹ پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹریفک مینجمنٹ پلان کے تحت پورے پشاور کو چھ مختلف زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ، جن میں سے پہلے مرحلے میں زون ایف پر پلان کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا جس کیلئے دوسو ملین روپے کے تخمینہ لاگت پر مشتمل پی سی ون منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا ہے۔زون ایف میں ٹریفک کی روانی پر اثرانداز ہونے والے 26 گنجان مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ، ٹریفک کی روانی متاثر کرنے والے چیدہ چیدہ مسائل میں غیر مستند یو ٹرنز ، سڑکوں کے اطراف میں غیر قانونی تجاوزات ، بی آر ٹی کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹیں ، معلومات اور تنبیہ کیلئے نشانات کی عدم موجودگی ، غیر قانونی پارکنگ ، ٹیکسی اور بسوں کے غیر قانونی سٹینڈز، ڈرائیونگ لائسنس کی غیرمحتا ط فراہمی، ٹریفک قوانین پر عمل در آمد کا نہ ہونا ، لین ڈسپلن کی کمی ، عوامی شعور اور آگاہی میں کمی، ٹریفک کے قواعد و ضوابط کا عدم نفاذ، ماڈرن ٹریفک کنٹرول ڈیوائسز کی عدم دستیابی جیسے عوامل شامل ہیں۔ان مسائل کے خاتمے کیلئے پلان میں قابل عمل حل اور طریقہ کار دیا گیا ہے۔زون ایف میں 46 شارٹ ٹرم اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹریفک مینجمنٹ پلان کے دوسرے زون پر بھی سروے شروع کر دیا گیا ہے۔اجلاس کو بی آر ٹی کوریڈور پر مخلوط ٹریفک لینز کو متاثر کرنے والے گنجان ترین مقامات پر بھی بریفنگ دی گئی اور ان مسائل کے خاتمے کیلئے تجاویز سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیاکہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے جائنٹ ٹیم تشکیل دی گئی ہے بی آر ٹی کوریڈور پر مخلوط ٹریفک کا سروے بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے منصوبے کا پی سی ون بھی تیار ہے جس کے پہلے مرحلے کیلئے تخمینہ لاگت دو سو ملین روپے ہے جو پہلے سے منظور شدہ اے ڈی پی سکیم میں دستیاب وسائل سے ہی خرچ کئے جائیں گے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ٹریفک مینجمنٹ کے مجموعی پلان میں خوبصورتی کا پلان بھی شامل ہے۔وزیراعلیٰ نے پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے ٹریفک پولیس کی ضروریات سے بھی بروقت آگاہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ پلان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد دیکھنا چاہتے ہیں۔اس مقصد کیلئے حکومت بھرپور تعاون یقینی بنائے گی۔