Chitral Times

Mar 21, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

 

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کی دوسری نشست وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوئی ۔اس مشاورتی نشست کا عنوان “دہشتگردی کے خلاف قوم کا اتحاد” تھا۔ مشاورتی اجلاس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور مکاتب فکر کے زعماءشریک ہوئے ،جن میں مولانا احسان الحق ،مولانا سید یوسف شاہ،مولانا ڈاکٹر عطاءالرحمن،قاری محمد یعقوب شیخ، ڈاکٹر مولانا عبدا لناصر،علامہ عابد حسین شاکری،ضیا ءاللہ بخاری، صاحبزادہ جنید امین،مولانا عبد البصیر شاہ،تابش قیوم، مفتی ظفرزمان حقانی،مولانا اسرار گل، محمداسماعیل، پروفیسر محمد ابراہیم، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، اسرار مدنی، محمد اسماعیل، محمد علی درانی، پیر سید ہارون علی گیلانی، اللہ وسایا،مولانا حامد الحق حقانی، فضل الرحمن خلیل، زاہد علی اخونزادہ،محمد احمد لدھیانوی ،بخت زمین، محمد ابراہیم قاسمی، حافظ عبدالغفار روپڑی، قاری روح اللہ مدنی ، رضیت بااللہ،مفتی عارف اللہ، سمیع اللہ خان، آغا تاج حسین سبطین اور دیگر شامل ہیں۔

 

اجلاس کے اہداف و مقاصد مشیراطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بیان کئے جبکہ وزیر مذہبی امور صاحبزادہ عدنان قادری نے علما و مشائخ کے کردار پر روشنی ڈالی ۔وزیراعلیٰ نے افغانستان سے مذاکرات اور ضلع کرم کے تنازعہ کے حل کےلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے شرکاءکو آگاہ کیا۔

 

٭ اجلاس اس مجلس مشاورت کے انعقاد پر پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی تحسین کرتا ہے اور اس ضمن میں عملی اقدامات ، رابطوں اور میز بانی پر وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا جناب علی امین گنڈا پور اور ان کی تمام ٹیم کا شکر یہ ادا کرتا ہے۔
٭ اجلاس کے شرکاءنے مجموعی ملکی صورتحال ، دہشت گردی سمیت داخلی اور خارجی مسائل پر تفصیلی غور کیا اور اپنی آرا اور تجاویز دیں۔

 

٭ اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف قوم کے اتحاد کی اہمیت کی تائید وحمایت کرتے ہوئے ریاستی عمل داری اور سکیورٹی فورسز پر مسلح جتھوں کے حملوں کی مذمت کی اور قرار دیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اس کا دستور 1973 اسلام کے زریں وابدی اصولوں کا امین اور نفاذ کا ضامن ہے۔ یہ پوری قوم کی اجتماعی سوچ کا مظہر ہے۔ آئین پاکستان آقائے نامدار، سرور انبیاءحضرت محمد مصطفی کی رسالت و نبوت کے خاتمے کی تاریخی دستاویز بھی ہے جو پاکستان کی غالب اکثریت مسلمان آبادی کے ایمان کا حصہ اور قیام پاکستان کے مقاصد میں سے ایک اہم جزو ہے۔

 

٭ اجلاس اعادہ کرتا ہے کہ امت کے اندر کسی مسئلے یا تنازعے کے حل کے لئے بات چیت اور دلیل و مشارت کا راستہ اپنانا ہی اسلام اور قرآن کی ہدایت اور رسالت ماب کی سنت اطہر ہے لہذا اسلامی ملک اور مسلمانوں کے خلاف اسلام کے نام پر یلغار مسلکی انتشار اور مسلح جتھہ بند حملے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایسا کوئی بھی قدم مسلمان کی جان و مال کی حرمت کے احترام کے واضح حکم کی خلاف ورزی ہے۔

 

٭ اجلاس میں اس بات پر زور دیاگیا کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کےلئے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات ضرور ہیں اس لئے جلد سے جلد مذہبی و سیاسی اکابرین پر مشتمل ایک جرگہ تشکیل دے کر مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔

 

٭ کرم کے مسئلے کے حل کےلئے صوبائی حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ کے بروقت اقدامات قابل تعریف ہیں، اگرچہ یہ ایک علاقائی مسئلہ ہے لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے ۔ لہٰذا اس کے مستقبل بنیادوں پر حل کےلئے ہر سطح پر اقدامات ہونے چاہئیے۔

 

٭ یہ اجلاس اتحاد بین المسلمین اور تمام مسالک کے ایک دوسرے کےلئے احترام کا بھی مظہر ہونے کی حیثیت سے قرار دیتا ہے کہ تمام مسالک کے قائدین اور راہنما جماعتی اور انفرادی حیثیت سے ا ن عوامل کے سد باب کےلئے اپنا کردار اور معاونت فرمائیں گے جن کے ذریعے بیرونی شرارتوں کا خاتمہ کرتے ہوئے امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔

 

٭ اجلاس وطن عزیز کے دفاع ، سلامتی، سا لمیت اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے مسلح افواج ، پولیس، رینجرز ، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر تمام اداروں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے شہداءکے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر کی دعا کرتا ہے۔ بلا شک و شبہ ارض پاک کی وحدت و سا لمیت کےلئے مضبوط فوج اور قانون نا فذ کرنے والے ادارے ایک لازمی ضرورت ہے جس سے کسی صورت صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔

 

٭ اجلاس یہ بھی ضروری سمجھتا ہے کہ ریاست کے شہریوں کے تمام آئینی وقانونی حقوق، جائز شکایات اور مسائل کا تدارک بھی حکومت کا بنیادی دستوری فرض ہے۔ اس ضمن میں اجلاس میں شامل جماعتیں اور ان کے محترم قائدین متفق ہیں کہ خیبر پختون خوا کی حکومت کی معاونت سے مقامی آبادی کے جائزہ قانونی مسائل کے حل کے لئے اپنا بھر پور مشاورتی کردار ادا کریں گے۔ اس ضمن میں اجلاس تجویز کرتا ہے کہ قائدین کی مشاورتی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس ضمن میں مناسب اور قابل عمل تجاویز تیار کرے۔

٭ اجلاس یہ بھی زور دیتا ہے کہ قومی سطح پر سیاسی کھینچا تانی اور قید و بند کے ذریعے کسی ایک جماعت کو دبانے اور منظر سے ہٹانے کا سلسلہ ماضی میں بھی کبھی کامیاب نہیں ہو سکا بلکہ اس کے نتیجے میں ملک وقوم مزید سنگین اور بڑے بحرانوں کا شکار ہوئے ہیں لہذا وقت کی نزاکت ، دہشت گردی سمیت دیگر حساس نوعیت کے درپیش مسائل ، معاشی مشکلات اور عوام کو در پیش مہنگائی ، بے روز گاری اور سماجی بہتری کے مصائب متقاضی ہیں کہ قومی مفاہمت کے عمل کو فی الفور شروع کیا جائے۔ اجلاس تمام حکومتی، اپوزیشن جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز پر زور دیتا ہے کہ قومی مفاہمت کے عمل کے لئے غیر جانبدار شخصیات کے ذریعے اجتماعیت کے حامل اعتماد سازی کے اقدامات کا آغاز کیا جائے تا کہ قوم کے اندر موجود تقسیم کا خاتمہ ہوا اور قومی نجات کا اجتماعی حل طے پائے۔

 

٭ اجلاس سمجھتا ہے کہ یہ عمل اداروں کے آئین وقانون کے مطابق کردار اور غیر جانبدارانہ حیثیت کی بحالی کے لئے بھی ضروری ہے تا کہ کوئی اداروں پر انگلی نہ اٹھا سکے، ان کے خلاف پراپگنڈہ نہ کر سکے اور پورے احترام کے ساتھ قوم ان پر اعتماد قائم رکھے۔ اجلاس نے یہ بھی زور دیا کہ مشاورت میں شامل جماعتوں میں سے کسی کے بھی حامیوں کی جانب سے اداروں کے خلاف پرا پگنڈہ کرنے والے عناصر کی تا دیب کی جائے تا کہ قوم اور اداروں میں محاذ آرائی کا ہر تاثر ختم کر کے غیر ملکی قوتوں کے مذموم ارادوں کو نا کام کیا جائے۔

 

٭ اجلاس نے اتفاق رائے سے یہ بھی طے کیا کہ اس نشست میں طے پانے والے نکات کو عملی شکل دینے کے لئے قومی سطح پر مشارت کے عمل کو مزید وسیع کیا جائے۔ اس ضمن میں قومی سطح پر رابطوں کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تا کہ تمام قومی سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون ، رابطوں اور تجاویز کے ذریعے قومی مفاہمت و ترقی کا ایجنڈا تیار ہو جس کی روشنی میں ملک وقوم کو بحرانوں سے نجات ملے، سیاسی نظام مستحکم بنیاد پر استوار ہو، مہنگائی بے روزگاری سمیت عوام کے بنیادی مسائل کے حل اور معاشی ترقی کی ٹھوس بنیادیں قائم ہوں، اداروں اور عوام کے درمیان بھائی چارے اور اتحاد کی فضا کو مزید مضبوط بنا کر بدامنی کا خاتمہ کرتے ہوئے قوم اور ملک کے خلاف بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔کمیٹی درجہ ذیل ارکان پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ، محمد یعقوب شیخ، محمد علی درانی، مولانا یوسف شاہ، بیرسٹر محمد علی سیف، علامہ واحد عارفی، ناصر شیرازی، محمد ابراہیم قاسمی، مولانا ذاہد محمود قاسمی، پیر ہارون شاہ گیلانی، حافظ خالد ولید، کنور قطب خان

 

٭ اجلاس میں قیام امن، ملکی سلامتی، قومی یکجہتی اور مذہبی ہم آہنگی کےلئے سوشل میڈیا کا مو ثر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔

 

٭ اجلاس کے اختتام پر دہشتگردی کا شکار ہونے والے معصوم عوام اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ، ان کی مغفرت جبکہ ملک میں امن، ترقی اور خوشحالی کےلئے اجتماعی دعا کی گئی۔

 

٭ اجلاس کے شرکاءنے ملک میں امن کے قیام ،دہشتگردی کے خاتمے، قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کےلئے وزیراعلیٰ کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

 

chitraltimes cm kp ali amin gandapur chairing all parties and relegious leaders meeting and unity walk 2 chitraltimes cm kp ali amin gandapur chairing all parties and relegious leaders meeting and unity walk 3

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
99157