وزیراعلیٰکی9 اپریل سے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں کلین اینڈ گرین مہم شروع کرنے کی ہدایت
پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے 9 اپریل سے صوبے کے تمام ضلعی ہیدکوارٹرز اور صوبائی سطح پر کلین اینڈ گرین مہم شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ تمام محکموں ، ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے بھر پور تیاری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی سربراہی میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں کلین اینڈ گرین ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ نے ہدایت جاری کی کہ تمام صوبائی وزراء صوبے کے مختلف علاقوں میں مہم کا افتتاح اور سرپرستی کریں گے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں میں طلباء سے نقد جرمانوں کی بجائے ان سے پودے لگوائے جائیں اور صوبے بھر میں کلین اینڈ گرین مہم میں پیشرفت کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر پی ایم آر یو تمام محکموں اور ڈپٹی کمشنرز سے آن لائن ڈیٹا اکھٹا کرکے وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان بذات خود مہم کی نگرانی کریں گے اور ہر صورت مہم میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ اسے کامیاب بنانا ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت جاری کی کہ عوامی نمائندے پرائیوٹ سیکٹر کومہم کا حصہ بنائیں تاکہ عوامی اشتراک سے مہم کو عملی جامہ پہنایا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے مہم کے حوالے سے طے شدہ 48 پرفارمنس انڈکیٹر ز پر من و عن عمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ کلین اینڈ گرین پاکستان ایک قومی مہم ہے جسے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے وژن کے مطابق آگے لے کر بڑھنا ہوگا ۔انہوں نے واضح کیا کہ کلین اینڈ گرین مہم پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے ، جس سے صوبے کے عوام کو نہ صرف صحت مند ماحول میسر ہو گا بلکہ قومی فریضے کے ادائیگی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اس مہم کو اپنایا ہے اور اس کی تکمیل کی ذمہ داری لی ہے اس کی تکمیل سے پورے ملک اور خصوصی طور پر صوبے میں گلوبل وارمنگ کی روک تھام اور پانی اور ہوا کی آلودگی کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے مہم کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کو عوام کے سامنے موثر انداز میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں میڈیا کیلئے ایک سپیشل رپورٹ مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکولوں کے سامنے سپیڈ بریکرز کے علاوہ صوبے بھر میں موجود باقی تمام سپیڈ بریکرز ہٹائے جائیں ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ضیاء اللہ بنگش ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلی شہاب علی شاہ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ، سیکرٹری سپورٹس ، سیکرٹری ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
………………………………………….
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواکی ضم شدہ اضلاع میں امبریلا کمیونیکشن مہم شروع کرنے کی ہدایت
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ اضلاع کے لئے وضع کردہ کمیونیکشن حکمت عملی سے اتفاق کیا ہے اور آئندہ پیر سے باضابطہ طور پر امبریلا کمیونیکشن مہم شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیونیکشن ٹیم کا دفتر / یونٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ہو گا اور وزیراعلیٰ کی براہ راست نگرانی میں کام کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ حکومت سابقہ فاٹا کی ترقی اور وہاں کے نظام کی بہتری پر بھر پور توجہ دے رہی ہے ۔ گزشتہ دوماہ سے تیز رفتاری سے اقدامات شروع ہیں۔ ترقیاتی و اصلاحاتی پلان کے تحت سرگرمیوں کو صحیح معنوں میں نتیجہ خیز بنانے اور انضمام کے مجموعی عمل کی موثر تکمیل کیلئے کمیونیکشن گیپ ختم کرکے قبائلی عوام تک رسائی ناگزیر ہے۔ قبائل کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ہم اُن کیلئے کیا کر رہے ہیں۔ نئے اضلاع کی ترقی اور عوام کے مسائل کا ازالہ محض روایتی نعرہ یا دعویٰ نہیں بلکہ یہ ہمارا کل وقتی اور حتمی ہدف ہے۔ ہم قبائل کے در د ، تکالیف ، محرومیوں اور مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کے حل کیلئے کام شروع ہے۔ ہم آئندہ دس سالوں میں نئے اضلاع کیلئے اتنا کام کرنا چاہتے ہیں جو گزشتہ 70 سالوں میں نہیں ہو سکا، مالی حالت جو بھی ہو، نئے اضلاع کیلئے پلان کا نفاذ یقینی بنائیں گے۔ اس مجموعی عمل میں سابقہ فاٹا کے عوام کا تعاون اہمیت کا حامل ہے جس کے لئے حکومت اور قبائلی عوام کے مابین کمیونیکشن خلاءکو پر کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں نئے اضلاع کیلئے کمیونیکشن حکمت عملی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا، شوکت علی یوسفزئی، سلطان محمد خان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر ، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، یو این ڈی پی کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے کمیونیکشن حکمت عملی پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے نئے اضلاع میں انضمام کے حوالے سے سرگرمیوں سے عوام کو باخبر رکھنے اور ا ±ن تک رسائی کیلئے بنائی گئی کمیونیکشن حکمت عملی سے اتفاق کیااور آئندہ ہفتے کمیونیکشن مہم کااجراءکرنے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے اضلاع اس صوبے کا حصہ ہیں اور ہر طرح کی فلاح و ترقی کے نہ صرف حقدار بلکہ ماضی کی محرومیوں کی وجہ سے خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئے اضلاع کیلئے خصوصی ترقیاتی پلان وضع کیا گیا ہے۔ سابقہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ اب محرومیاں ماضی کا حصہ بن جائیں گی۔ ہمارے وزراءنئے اضلاع کا باقاعدگی سے دورہ کررہے ہیں اور وہ خود بھی نئے اضلاع کے دورے جاری رکھیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی اضلاع کے عوام تک رسائی یقینی ہو۔ کمیونیکشن گیپ ختم ہو ، قبائلی عوام ہمارے اقدامات اور حکمت عملی سے آگاہ ہوں اور ا ±ن کی آراءہم تک پہنچ سکیں۔ اس مقصد کیلئے ایک موثر اور قابل عمل کمیونیکشن حکمت عملی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے منفی پروپیگنڈوں کا مقابلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ محمود خان نے کہاکہ ہمارا اصل ہدف قبائلی اضلاع کی70 سالہ محرومیوں کا خاتمہ کرنا ہے اگرچہ یہ آسان کام نہیں ہے مگر ہم پرعزم ہے۔ ہم نیک نیتی ، اخلاص اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ تمام ادارے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ کام کریں۔ نئے اضلاع کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے دستیاب وسائل شفاف انداز میں بروئے کار لائیں گے۔