وزیراعلیٰنے سپیشل پولیس فورس کو مستقل کرنیکی منظوری دیدی، چترال تک روڈ سی پیک کا حصہ
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خا ن نے صوبہ بھر کی سپیشل پولیس فورس کو مستقل کرنے اور صوبائی حکومت کے میگا منصوبوں سوات موٹروے ، بی آر ٹی اور گومل زام ڈیم (جس کا کمانڈ ایریا ایک لاکھ 71 ہزار ایکڑ فٹ ہے) کو امسال مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ نئے منصوبوں میں سوات موٹروے کی مزید توسیع بھی شامل ہے ۔ صوبے کے تمام اضلاع کیلئے ماسٹر پلان تیار کئے جائیں گے ، آئندہ بجٹ اسی ماسٹر پلان کے مطابق بنے گا۔ بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہےں تاہم اُنہوںنے کہاکہ ملک میں چوری کرنے ، ڈاکہ ڈالنے اور لوٹ مار کرنے والوں کا دفاع نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت صوبائی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی نمائندگی نہیں ہے تاہم پھر بھی ہم اُن کی بھر پور نمائندگی کررہے ہیں اور وسائل مختص کئے ہیں۔خیبرپختونخوا سٹیز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت پشاور ، کوہاٹ ، مردان ، ایبٹ آباد اور مینگورہ جیسے بڑے شہروں کیلئے خصوصی منصوبہ بندی کی جائے گی ، بلین ٹری سونامی فلیگ شپ منصوبے کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں صوبے میں ایک ارب درخت لگائے جائیں گے ۔ صوبے کے پسماندہ اضلاع کو اُٹھانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ پسماندہ اضلاع سے ضرور انصاف کریں گے ۔ اس مقصد کیلئے لیس ڈویلپڈ سپیشل فنڈ رکھا گیا ہے ، جس سے پسماندہ اضلاع میں ترقیاتی کام کئے جائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے صوبائی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں سب کو مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ایوان میں قانون سازی اور دیگر ترقیاتی و اصلاحاتی اُمور حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ کرپشن اور لوٹ مار کے خلاف جتنے بھی کیسز ہیں ان میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں یہ عدالتوں کا کام ہے ۔ عدالتوں کا اپنا مینڈیٹ ہے ، ہم اُن کا احترام کرتے ہیں اور اداروں کا احترام سب پر فرض ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ وہ مثبت تنقید کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں سال کا صوبائی بجٹ خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔ جس میں صوبے کی تاریخ میں پہلی بار سابق فاٹا کے نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے خطیر ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیاہے جو24 ارب روپے سے بڑھا کر 83 ارب روپے کیا گیا ہے ۔اُنہوںنے پاک آرمی خصوصاًآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجووہ کا شکریہ ادا کیاکہ اُنہوں نے اپنے بجٹ کا 20 فیصد قبائلی اضلاع کو دیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابقہ فاٹا کے عوام سے جو وعدے کئے گئے ہیں اُن پر من و عن عمل ہو گا۔ اُنہوںنے قبائلی اضلاع کے عوام کو یقین دلایا کہ وہ اُن کے ساتھ ہیں اور ساتھ کھڑے رہیں گے ۔ قبائلی عوام کو اوپر لائیں گے اور قومی ترقی کے دہارے میں شامل کریں گے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُنہوںنے بطور وزیراعلیٰ حلف اُٹھاتے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ صرف ملاکنڈ ڈویژن کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا وزیراعلیٰ بن کر دکھائیں گے اور آج بھی اپنے اسی وژن پر گامزن ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ بلا تفریق ہر ضلع کے مسائل حل کریں گے ۔ یہ ایک تاریخی بجٹ ہے ۔بجٹ ریشنلائزیشن کے ذریعے 85 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ 236 ارب روپے ترقیاتی بجٹ بھی صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ ہے، نئے پراجیکٹ کے تحت پشاور سے ڈی آئی خان ایکسپریس وے کی فیزبیلٹی تیار کی جائے گی ۔چکدرہ دیر سے چترال تک روڈ سی پیک کا حصہ بن چکا ہے اس پر بھی بہت جلد کام شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پشاور سرکلر ریلوے منصوبے کی فیزبیلٹی بھی کی جائے گی ۔ پشاور کی ترقی پر خصوصی توجہ دیں گے کیونکہ یہ ہم سب کا شہر ہے ۔ پشاور اپ لفٹ پروگرام کیلئے وسائل رکھے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس اعلان کا اعادہ کیا کہ صحت انصاف کارڈ پورے صوبے میں دیئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے نئے سیاحتی مقاما ت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ کمراٹ سے دیر تک سڑک کی تعمیر کو ایک بڑے پراجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے، جس پر بہت جلد کام شروع کیا جائے گا۔ محمود خان نے کہا کہ اُنہوںنے قوم سے جو وعدے کئے ہیں اُن پر قائم رہیں گے اور اُنہیں پورا کرنے کی کوشش کریں گے ۔
<><><><><>