Chitral Times

Oct 12, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعظم کو گندم درآمد تحقیقات کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا, اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعظم کو گندم درآمد تحقیقات کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا, اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی

سلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کو گندم درآمد تحقیقات کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا۔ سیکریٹری کابینہ ڈویڑن، سیکریٹری خوراک نے ابتدائی تحقیقات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی، 13 لاکھ میٹرک ٹن گندم میں کیڑے پائے گئے، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی2023 میں گندم درآمد پر فیصلہ معلق رکھا تھا۔نگراں دور حکومت میں 250 ارب روپے کی28 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب روپے کی7 لاکھ میٹرک ٹن گندم پاکستان پہنچی، مجموعی طور پر گندم درآمد کیلئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر بیرون ملک گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اکتوبر 2023 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، نومبر2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، ساڑھے 3 لاکھ 35 ہزار میٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں درآمد کی گئی، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، فروری2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔گندم کے 70 جہاز 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز رواں سال 31 مارچ کو پاکستان پہنچا، باہر سے گندم 280 سے 295 ڈالر فی میٹرک ٹن درا?مد کی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی اجازت دی تھی۔

 

کسان اتحاد نے ملک بھر میں سڑکوں پرآ کر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا

ملتان(سی ایم لنکس)کسان اتحاد نے ملک بھر میں فوری طور پر سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔چیئرمین کسان اتحاد خالد کھوکھر نے ملتان میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس بار کسانوں نے اتنی پیدار کی کہ وہ تہوار مناتے، لیکن کرپشن کی طاقت سے 6 کروڑ کاشت کاروں کو ذبح کر دیا گیا، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو پھانسی لگنی چاہیے۔انھوں نے فوری طور پر سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کبھی احتجاج کرنے کا دل نہیں کرتا، سڑکیں بند کرنے سے تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ معاشرہ کسانوں کو پاکستانی اور انسان تسلیم نہیں کر رہا، زرعی ملک ہونے کے باوجود کیا گندم درآمد کرنی چاہیے تھی؟چیئرمین کسان اتحاد نے کہا 10 مئی کو بعد نماز جمعہ ملتان سے احتجاج شروع کر رہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں کسان اور سیکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر ٹرالیاں سڑکوں پر ہوں گی، ہمارا مقصد احساس دلانا ہے کہ زراعت کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہے، اس لیے ہمارے پاس احتجاج کے سوا اور کوئی آپشن نہیں ہے۔خالد کھوکھر نے کہا دنیا میں زراعت پر 25 سالہ پالیسی بنتی ہے، بھارتی کاشت کار کو پاکستانی 800 روپے کی یوریا ملتی ہے، ڈی او پی اور سستا ڈیزل ملتا ہے، روزانہ 8 گھنٹے بجلی مفت ملتی ہے، لیکن یہاں کاشت کار یوریا لینے جاتا ہے تو اس کی تذلیل کی جاتی ہے، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہو رہی ہے، اور الگ الگ 5 ریٹ ہیں۔انھوں نے کہا ”ہم اسلام آباد اور لاہور میں ہر فورم پر گئے، آرمی چیف، وزیر اعظم، ڈی جی آئی ایس آئی، ایف سی، منسٹر فوڈ سیکیورٹی سب کو درخواست دی، اب میں سول سوسائٹی کے پاس آگیا ہوں، گزارش ہے سول سوسائٹی، میڈیا، وکلا، طلبہ، تاجر سب احتجاج میں شریک ہوں، ہمارا احتجاج انتہائی پرامن ہوگا، ہم ایسا احتجاج نہیں کریں گے کہ لوگ تنگ ہوں۔“کسان اتحاد کے چیئرمین نے کہا مافیا کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ریزرو گندم کے ریٹ کو بڑھا دیا گیا، مافیا نے پرائیویٹ سیکٹر کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سب کچھ کیا، انھوں نے ایک بوٹی کھانے کے لیے پورا اونٹ ذبح کر دیا، جو گندم 2400 روپے میں آئی کیا اس کا فائدہ کنزیومر کو ہوا؟ جب کہ مافیا نے تقریباً 100 ارب روپے کمائے، اور اس پر پاکستان کے زر مبادلہ کا 1 بلین ڈالر خرچ ہوا، یوں ڈیڑھ سو ارب روپے کا حکومت کو نقصان ہوا۔خالد کھوکھر نے کہا ہماری آپس میں بہت بڑی مشاورت ہوئی اور سوچا گیا کہ منڈیوں کو بند کر دیں، لیکن خوف خدا آیا کہ ہم رزق بند کرنے والے کون ہیں، میری گیدڑ بھپکیاں نہیں ہوتیں، جو کہتا ہوں کرتا ہوں، جب تک کاشتکار سے گندم نہیں خریدی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88406