Chitral Times

Oct 6, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت کابینہ اراکین نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں چار نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ کابینہ اراکین نے تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی ترویج کے تناظر میں لیا۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کابینہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائینز (پی آئی اے) ہولڈنگ کمپنی تشکیل کرنے کی منظوری دے دی جو کہ پی آئی اے کی نجکاری کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔وفاقی کابینہ نے میر علی دہشت گرد حملے کے شہداء کو خراج عقیدت اور ان کے لیے فاتحہ خوانی کی، کابینہ نے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیا۔کابینہ اجلاس میں ملکی معاشی اور سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بھی کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا۔کابینہ نے پی آئی اے کی نجکاری کے معاملہ کا جائزہ لیا جبکہ شیریں مزاری کی حراست کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن رپورٹ اور حیدر آباد کی بینکنگ کورٹ کی بحالی کا بھی جائز ہ لیا گیا۔اجلاس میں ای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی جائے گی۔

پاکستان کو معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ملک کو مستقل طور پر قرضوں پر نہیں چلایا جا سکتا، احسن اقبال

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستان کو اس وقت معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ماضی میں تباہی کی طرف دھکیلنے سے ملک کا شدید نقصان ہوا، اپوزیشن پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ ملک کو آگے لیکر جایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر منصوبہ بندی نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کو تسلی بخش قرار دیا اورکہاکہ ملک میں ایک سیاسی جماعت ہے جس نے آئی ایم ایف کے دفتر کے باہر مظاہرے کر کے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی،یہ معاشی دہشتگردی کے برابرہے۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو مستقل طور پر اب قرضوں اور امدادوں پر نہیں چلایا جا سکتا ہمیں اب اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا جبکہ ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگانی کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال وزارت منصوبہ بندی نے 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای-پاکستان اور انوائرمنٹ شامل ہیں۔ 5ایز فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے وزارت منصوبہ بندی نے ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں۔

 

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام چیمبر آف کامرس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں ویلیوایڈیشن کے ساتھ ان شعبوں میں مزید فعالیت لائی جا سکے۔ کوریا، جاپان جیسے ترقیاتی ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان ممالک نے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر ترقی کی منازل طے کیں۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آگے پانچ سالوں میں ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ 18 وی ترمیم کو رول بیک کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس پھر تمام صوبے بڑے حساس ہیں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جا سکتی ہیں جن بے نظیر انکم پروگرام اور دیگر امور شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبوں کا حصہ نکالنے کے بعد وفاقی حکومت کے کل محاصل 7000 ارب ہیں۔ بجٹ میں لکھی جانے والی قرضوں کی ادائیگی 7300 ارب روپے ہیں جو کہ حقیقتاً 8000 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے 1000 ارب روپے قرضہ لینا پڑے گا۔وفاقی حکومت چلانے کے خرچے 700 ارب روپے ہیں۔ 800 ارب روپے پنشن کی ادائیگیوں میں خرچ ہوتے ہیں۔ 1800 ارب روپے پاکستان کا دفاع کا خرچ ہیجبکہ ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے ہے۔ تقریبا 1200 ارب روپے صوبوں کو ٹرانسفر ہونے والی ادائیگیاں ہیں۔ کچھ سبسڈیز بھی حکومت ادا کرتی ہے جوکہ تقریبا1200 ارب روپے ہیں۔ یہ تمام ادائیگیاں قرضوں پر ہیں۔ کسی ملک کو بھی اس طرح نہیں چلایا جا سکتا جس کا ہر خرچ قرض پر ہو۔ شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ان سے مذاکرات اس وقت کی حکومت نے کئے تھے۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہونے چاہیئں اور اس حوالے سے قطرجیسے دوست ممالک کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
86561