نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی
نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی
گلگت بلتستان کے کیپٹل ایریا گلگت میں حال ہی میں تین روزہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزراء، ممبران اسمبلی، یوتھ اسمبلی کے ممبران، KIU کے سٹوڈنٹس، صحافی حضرات، اہم شخصیات اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے کمانڈر FCNA کا کردار نہایت اہم رہا۔ یہ انفارمیشن ہمیں اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذرائع سے معلوم ہوئی۔
نیشنل سیکورٹی، یا قومی سلامتی، کسی بھی ملک کی بقاء اور ترقی کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔ یہ وہ نظام ہے جس کے ذریعے ایک ریاست اپنے داخلی اور خارجی خطرات سے نمٹنے کے قابل ہوتی ہے۔ نیشنل سیکورٹی کے بغیر کسی بھی ملک کی سالمیت اور خودمختاری برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
میں امید کرتا ہوں کہ گلگت میں پہلی دفعہ منعقدہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا مقصد شرکاء کو قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا اور انہیں ان مسائل کی نوعیت اور اہمیت کا شعور دلانا ہوگا۔ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والے افراد کو اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کے بارے میں آگاہی ملی ہوگی اور انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا ہوگا کہ نیشنل سیکورٹی کے معاملات میں کس طرح کا کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے ایک اور اہم ورکشاپ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) میں سالانہ منعقد ہوتی ہے، جو اپنی نوعیت کی ایک بہترین ورکشاپ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے اس کی فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم جیسے عام آدمی کے لیے اس میں حصہ لینا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، ہم نے 2021 میں نیشنل میڈیا ورکشاپ میں شرکت کی، جو کہ ایک شاندار تجربہ تھا۔ اس ورکشاپ میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے کھلے دل سے لیکچر دیے اور سوال جواب کی مکمل آزادی تھی۔ میں نے یونیورسٹی میں دوران ورکشاپ، جی ایچ کیو اور دیگر مقامات کے وزٹ پر سب سے کھلے کھلے سوالات کیے اور ان سوالات کے بہترین جوابات دیے گئے۔ ہمیں سولات کرنے پر شاباش بھی ملی۔ کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس ورکشاپ میں چیتھم ہاؤس رولز لاگو تھا، چیتھم ہاؤس رولز کا مطلب ہے کہ کسی بھی ورکشاپ، سیمینار، میٹنگ یا مباحثے میں شریک افراد کو آزادی سے بولنے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن اس میں ہونے والی معلومات کو باہر شیئر کرتے وقت کسی بھی بات کو کسی فرد یا تنظیم کے ساتھ منسوب نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مقصد شرکاء کو کھل کر بات کرنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔
نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اور عوام کو اس کی اہمیت سے روشناس کرانا نہایت ضروری ہے۔ نیشنل سیکورٹی کا مفہوم صرف فوجی معاملات تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس میں اقتصادی، سیاسی، سماجی اور ماحولیاتی عوامل بھی شامل ہیں۔ کسی بھی ملک کی نیشنل سیکورٹی مضبوط تب ہوتی ہے جب اس کے شہری اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں اور ملکی سالمیت کے لیے ہر ممکنہ قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔
نیشنل سیکورٹی یا قومی سلامتی کا واضح اور آسان فہم مفہوم یہ ہوسکتا ہے۔
1.ریاست کی حفاظت:
نیشنل سیکورٹی کا مطلب ریاست کی سالمیت، خودمختاری اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
2. شہریوں کی حفاظت:
ملک کے تمام شہریوں کی جان و مال، حقوق اور آزادیاں محفوظ رکھنا۔
3. اقتصادی و معاشی استحکام:
قومی معیشت کو داخلی و خارجی خطرات سے بچانا اور مستحکم رکھنا۔
4.دفاعی پالیسی:
ملک کی فوجی طاقت اور دفاعی حکمت عملی کی تشکیل اور ان پر عملدرآمد۔
5. انٹیلیجنس یا خفیہ نظم:
جاسوسی اور اطلاعاتی ایجنسیوں کے ذریعے ممکنہ خطرات کی پیش بندی اور ان کا تدارک۔
نیشنل سیکورٹی کی ضرورت و اہمیت پر چند اہم پوائنٹ احباب سے شئیر کرنا بھی اہم سمجھتا ہوں۔
1.علاقائی سالمیت کا تحفظ:
دشمن ممالک یا دہشت گرد گروہوں کے حملوں سے ملک کی حدود کی حفاظت۔
2. سوشیو-اکنامک استحکام:
ملکی معیشت کو بحرانوں سے بچانا اور عوام کو معاشی تحفظ فراہم کرنا۔
3.سیاسی استحکام:
داخلی سیاسی خطرات، جیسے کہ بغاوت یا داخلی کشمکش، سے ملک کی حکومت اور نظام کی حفاظت۔
4.سائبر سیکورٹی یا ڈیجیٹل دہشت گردی: م
ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ پر مبنی حملوں سے ملک کے ڈیٹا اور معلومات کی حفاظت۔ آج کل ڈیجیٹل دہشت گردی بہت زیادہ ہورہی ہے.
5. بین الاقوامی تعلقات:
عالمی سطح پر ملک کی ساکھ اور مفادات کی حفاظت اور فروغ دینا۔
6. عوامی تحفظ:
قدرتی آفات، وبائیں، اور دیگر غیر روایتی خطرات سے عوام کی حفاظت۔
7. انرجی سیکورٹی:
توانائی کے وسائل کی دستیابی اور تحفظ کو یقینی بنانا۔
8. قانون اور نظم و ضبط: داخلی امن و امان کو برقرار رکھنا اور جرائم کے خلاف موثر کاروائی کرنا۔
نیشنل سیکورٹی ایک جامع تصور ہے جو ریاست اور اس کے عوام کی حفاظت اور خوشحالی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ اور ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ سب کچھ ملکی قوانین اور آئین پاکستان کی روشنی میں کیا جاسکتا۔
نیشنل سیکورٹی ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد کا مقصد عوام میں اس شعور کو بیدار کرنا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کے حوالے سے حساس ہوں اور ہر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ اس طرح کی ورکشاپس نہ صرف علمی معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ لوگوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع بھی دیتی ہیں۔
نیشنل سیکورٹی کی ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں چاہیے کہ ہم اس طرح کے پروگرامز میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی اس میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے ملک کی قومی سلامتی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس مختصر تحریر میں یہ عرض کرنا کرنا چاہوں گا کہ نیشنل سیکورٹی کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کے لیے کوشش کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ملک کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں اور اس سلسلے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ اس طرح ہم نہ صرف اپنے ملک کی بقاء کو یقینی بنا سکتے ہیں بلکہ اسے ایک محفوظ اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ اور یہ بات فوجیوں سمیت ہر انسان کو دل سے نکالنا چاہیے کہ نیشنل سیکورٹی کا مطلب فوج اور فوجی ادارہ ہے۔ ایسا کچھ نہیں یہ ملک، قوم اور تمام شہریوں کا معاملہ ہے۔ اور یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ گلگت بلتستان میں اس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سلسلے کو جاری و ساری رکھنا چاہیے اور مقاصد کو فوکس کرنا چاہیے۔ صرف مخصوص لوگوں کو بلاکر خانہ پوری کرنے سے اس کے مقاصد حاصل نہیں ہونگے۔ اور لیکچر دینے والے بھی اپنی فیلڈ کے ماہرین ہوں جیسے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ماہرین کو بلایا جاتا۔