
نگران خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ تیرویں قومی پانچ سالہ پلان میں ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترجیحی ترقی کے خصوصی زمرے میں وفاقی حکومت سے صوبے کے ضم اضلاع کو خصوصی اہمیت دینے کا مطالبہ
نگران خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ تیرویں قومی پانچ سالہ پلان میں ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترجیحی ترقی کے خصوصی زمرے میں وفاقی حکومت سے صوبے کے ضم اضلاع کو خصوصی اہمیت دینے کا مطالبہ
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) نگران خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ تیرویں قومی پانچ سالہ پلان میں ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترجیحی ترقی کے خصوصی زمرے میں وفاقی حکومت سے صوبے کے ضم اضلاع کو خصوصی اہمیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔نگران صوبائی وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اور فنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبد اللہ نے پلاننگ کمیشن اسلام آباد کو ضم اضلاع میں مواصلات وتعمیرات،تجارت و آئی ٹی سیکٹر،صنعتی ترقی،توانائی،زراعت و آبپاشی،صحت وتعلیم اور دیگر شعبوں کے کے ا ہم منصوبوں پر مبنی تجاویز ارسال کیں ہیں جو 2024 تا 2029کے نئے قومی پانچ سالہ پلان کے تحت پی ایس ڈی پی میں شامل کی جائیں گی۔پانچ سالہ پلان کیلئے ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کی تجاویز میں شامل مواصلاتی منصوبوں میں پشاور،مہمند،باجوڑ اور تیمرگرہ چاررویہ موٹر وے کی تعمیر کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے۔اسی طرح10 بلین روپے کی لاگت سے ضم اضلاع میں موجودہ تجارتی راہداریوں کی بحالی ومرمت کا منصوبہ بھی ان تجاویز میں شامل ہے۔صوبائی وزیر نے 500 ملین روپے کی لاگت سے ضم اضلاع کے پانچ مقامات میں اوور لوڈنگ سے سڑکوں کی حفاظت کیلئے صوبائی ہائی ویز پر ایکسل لوڈ کنٹرول مراکز کے قیام کی تجویز دی ہے جبکہ اہم قومی و صوبائی نوعیت کی شاہراہوں پر ایک بلین روپے کی لاگت سے سروسز اور آرام گاہوں کی سہولتیں بنائی جائیں گی۔
اس طرح تمام ضم اضلاع کو ایک دوسرے کیساتھ شاہراہوں کے ذریعے ملایا جائے گا۔صوبائی وزیر کی تجاویز میں سیاحت کے فروغ اور زمینی رابطے کیلئے پشاور،تیراہ،اورکزئی اور پاڑہ چنار روڈ کی تعمیر بھی شامل ہے جبکہ 40 کلومیٹر سرہ روغہ سرواکئی سڑک،120 کلومیٹر وانا جنڈولہ سڑک اوروانا ٹانگ سڑک،ڈی آئی خان خان موٹر وے سے علاقے کو ملانے کیلئے 180 کلومیٹر پیزو مکین منگلوٹ سڑک،اورکزئی میں کوئلے کے ذخائر والے علاقوں کو ضلعی ہیڈکوارٹر سے ملانے کیلئے نئی سڑک کی تعمیر،تیراہ اورکزئی کے ذریعے صوبے سے مواصلاتی رابطہ کی خاطر کرم کے لئے متبادل سڑک کی تعمیر اور اورکزئی،کرم اور شمالی وزیرستان کو ملانے والی سڑک کے منصوبے بھی تجاویز میں ارسال کیئے گئے ہیں۔نگران وزیر کی ہدایت پر ضم اضلاع میں انٹرنیٹ کی بہتر سہولت کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے 8 ضلعی ہیڈکوارٹرز اور 25 تحصیل ہیڈکوارٹرز میں فائبر اپٹک کنکشن کی فراہمی کا منصوبہ بھی قومی پلان میں شامل کرنے کیلئے وفاق کو تجویز دی گئی ہیں۔
اس طرح سرحدی تجارت کے فروغ کیلئے نئے بارڈر مارکیٹس اور بارڈر سٹیز سنٹرز کے قیام سمیت خیبر،باجوڑ،مہمند،اور جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کے اضلاع میں کسٹم سٹیشنز کا قیام بھی نگران وزیر کی تجاویز میں شامل ہے۔صوبائی وزیر نے تمام ضم اضلاع میں 30 بلین روپے کی لاگت سے عوام کو اپ گریڈ سولر سسٹم سے توانائی کی فراہمی کی تجویز دی ہے جبکہ باڑہ ڈیم خیبر،لارہ زان ڈیم ٹانک،خان میر کلے ڈیم اورکزئی اور ٹانک زام ڈیم کی تعمیر بھی ان تجاویز میں شامل ہے۔اسی طرح ان اضلاع میں تمام بنیادی مراکز صحت کی سولرائزیشن اور نجی شعبے کو مرعات دیکر ان علاقوں میں چھوٹے بجلی گھروں اور شمسی توانائی کا فروغ بھی صوبائی وزیر نے قومی پلان میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔ نگران وزیر کی دیگر تجاویز میں ضم اضلاع کیلئے صنعتی ترقی،معدنیات،زراعت،آبپاشی،جنگلات،ہنرمندانہ تعلیم وتربیت،صحت،سیاحت اور معاشرتی ترقی کے کئی دیگر شعبوں سے متعلق اربوں روپے کے انتہائی اہم منصوبے بھی قومی پلان میں شامل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو تجاویز دی ہیں۔