مون سون بارشوں کی وجہ سے متاثرہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے پہلے سے فنڈز مختص کئے گئے ہیں،متاثرہ انفراسٹرکچرز اور گھرانوں کی بحالی سمیت ریلیف سرگرمیاں ترجیحی بنیادوں پر شروع کی جائیں گی۔ وزیر اعلی
مون سون بارشوں کی وجہ سے متاثرہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے پہلے سے فنڈز مختص کئے گئے ہیں،متاثرہ انفراسٹرکچرز اور گھرانوں کی بحالی سمیت ریلیف سرگرمیاں ترجیحی بنیادوں پر شروع کی جائیں گی۔ وزیر اعلی
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے صوبے کے چاروں ریجنز کیپارلیمنٹیرینز اور دیگر پارٹی قائدین نے جمعہ کے روز پشاور میں الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں کے دوران مختلف نوعیت کے عوامی مسائل کے حل، عوامی وفلاح و بہبود کے منصوبوں پر پیشرفت اور بعض اضلاع میں حالیہ مون سون بارشوں سے متاثرہ انفرا سٹرکچر کی بحالی اور ریلیف سرگرمیوں سے متعلق اُمور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے متاثرہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے پہلے سے فنڈز مختص کئے گئے ہیں،متاثرہ انفراسٹرکچرز اور گھرانوں کی بحالی سمیت ریلیف سرگرمیاں ترجیحی بنیادوں پر شروع کی جائیں گی۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندانوں کے نقصانات کا ازالہ پہلی ترجیح پر کیا جائے گا اور ضلعی انتظامیہ اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔ صوبائی حکومت متاثرین کی بحالی کے لئے وسائل کی کمی آڑے نہیں آنے دے گی۔
اس موقع پر حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ بھر میں تکمیل کے قریب 600 مختلف ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے، یہ منصوبے اس سال دسمبر تک مکمل کئے جائیں گے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کو پہلی ترجیح میں مکمل کیا جارہا ہے، عمران خان کے وژن کے مطابق ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا گیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبے مقامی سطح پر شروع کئے جائیں، ان کی موثر مانیٹرنگ ہو اور وہ مقررہ وقت میں مکمل ہوسکیں۔
علی امین گنڈاپور نے منتخب عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کی ضروریات اور عوامی ترجیحات کو سامنے رکھ کر منصوبے تجویز کریں، ترقیاتی منصوبوں پر عوام کے ٹیکس کا پیسہ خرچ ہوتا ہے اس کا دانشمندانہ استعمال یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعلی نے مزید واضح کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح تب کیا جائے گا جب وہ ہر لحاظ سے مکمل ہوں اور وہاں پر عوامی خدمات کی فراہمی شروع ہو، صرف نام کی تختی لگانے کے لئے افتتاح نہیں کئے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ہم بلدیاتی اداروں کو مستحکم بنانے پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ عوامی مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں۔ ملاقاتوں کے دوران 5 اگست کے صوابی جلسے کو کامیاب بنانے سے متعلق معاملات پر بھی مشاورت کی گئی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کا جلسہ عمران خان کی کال پر پہلا جلسہ ہے، اس جلسے کو ایک کامیاب اور تاریخی جلسہ بنانا ہے۔ وزیر اعلی نے پارٹی پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین سے کہا کہ اس جلسے میں صوبہ بھر سے پارٹی کارکنان اور عوام کی بھر پور شرکت یقینی بنانی ہے، مجوزہ جلسے میں بھر پور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔منتخب عوامی نمائندوں اور پارٹی قائدین نے بھی مجوزہ جلسے کو ایک تاریخی جلسہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔