
مولانا شاہ کریم الحسینی؛ وہ شہزادہ تھے جو دلوں پر حکمرانی کرتے تھے ۔ تحریر: محمد اسحاق خان
مولانا شاہ کریم الحسینی؛ وہ شہزادہ تھے جو دلوں پر حکمرانی کرتے تھے ۔ تحریر: محمد اسحاق خان
مولانا شاہ کریم الحسینی صرف شیعہ امامی اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں امام ہی نہیں بلکہ ایک عالمی انسانی رہنما بھی تھے۔مولانا شاہ کریم الحسینی کی قیادت محبت، امن، رواداری اور انسانیت کی خدمات اورفلاح و بہبود اور انسانی ترقی کے میدان میں آپ کی کاوشیں بے مثال ہیں۔
مولانا شاہ کریم الحسینی نے چترال اور گلگت بلتستان میں مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ان کی مثال الفاظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا،
مولانا شاہ کریم کی خدمات ایک روشن مینار کی مانند ہیں، جن کی روشنی آنے والی نسلوں کو راستہ دکھاتی رہے گی۔ آپ کے ادارے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے پائیدار انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور صاف پانی کے منصوبوں، اور اور دیہی ترقی کے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
مولانا شاہ کریم کی رہنمائی کے ذریعے، لاکھوں لوگوں نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اقتصادی ترقی، اور سماجی ترقی میں پیشرفت سے فائدہ اٹھایا ہے۔ آپ کی شراکتیں اور خدمات صرف ایک پاکستان کے چترال اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں کے درمیان تک محدود نہیں بلکہ،افغانستان، بھارت، مشرقی افریقہ، وسطی ایشیا (Central Asia)، یورپ، اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں تعلیم، صحت، اقتصادی ترقی، ثقافتی تحفظ، اور انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ اور آپ کی خدمات ہمیشہ سنہری لفظوں میں یاد رکھی جائیگی۔؎
دنیا میں شہزادے تو بہت ہیں،جو تخت و تاج کے مالک ہوتے ہیں، مگر آپ وہ شہزادہ تھے جو دلوں پر حکمرانی کرتے تھے ۔ آپ صرف ایک رہنما نہیں، بلکہ انسانیت کے شہزادے تھے ، جن کی محبت، خدمات اور بے لوث قیادت نے لاکھوں انسانی زندگیوں کو سنوارا ہے۔آپ نے ہمیشہ اپنے مریدوں کو دین اور دنیا کے درمیان توازن قائم رکھنے، مساوات، بھائی چارے، امن اور محبت اور رواداری کا درس دیا ہے۔ آپ کی بصیرت افروز رہنمائی نے ہمیں سکھایا کہ مختلف عقائد اور برادریوں کے ساتھ ہم آہنگی اور احترام کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے۔
آپ کی ہدایات نے ہمیں حال اور مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار کیا اور انسانی زندگی کے معیار کو بلند کرنے کا راستہ دکھایا، تاکہ ہم ایک بہتر اور پُرامن معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اسماعیلی تعلیمات کے مطابق، سب سے طویل عرصے تک امامت کے منصب پر فائز رہنے والے امام مولانا شاہ کریم الحسینی، آغا خان (IV) تھے، جو 67 سال، 6 مہینے، اور 22 دن تک اسماعیلی امامت کے تخت پر فائز رہے۔ یہ امامت کا ایک بابرکت اور تاریخی دور تھا، جس میں دین اور دنیا کے توازن، تعلیم، ترقی، اور انسانیت کی خدمات کو فروغ دیا گیا۔
4 فروری 2025 کو مولانا شاہ کریم الحسینی اس دنیا سے رحلت فرما گئے،آپ کے وصیت کے مطابق، آپ کے بڑے فرزند مولانا شاہ رحیم الحسینی اسماعیلی مسلمانوں کا (50)ویں امامت کے تخت پر فائز ہوئے ، جو امامت کے تسلسل کو آگے بڑھائیں گے اور مریدوں کی روحانی و دنیاوی رہنمائی فرمائیں گے۔
ہمیں فخر ہے کہ ہم آپ کے مرید ہیں۔اگرچہ آپ جسمانی طور پر ہم سے جدا ہو گئے ہیں، لیکن آپ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ آپ وہ چراغ ہیں جو کبھی بجھتا نہیں بلکہ نسل درنسل روشنی بکھیرتا رہے گا۔ آپ کی تعلیمات کی روشنی میں ہم امام الوقت کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گے ۔
تاریخی روایات اور شواہد کے مطابق مصر کے شہر أسوان سے بھی اسماعیلی روحانی پیشواؤں کے آثار اور ورثہ جُڑے ہوئے ہیں۔
مصر کا شہر اسوان اسماعیلی تاریخ میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہاں امام آقا سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کی آخری آرام گاہ واقع ہے۔
اسی طرح مولانا شاہ کریم الحسینی کی آخری آرام گاہ بھی اسی مقام پر قائم کی گئی، جو اس بات کی علامت ہے کہ اسماعیلی امامت کی روحانی میراث مصر جیسے قدیم تہذیبی مرکز سے بھی گہری وابستگی رکھتی ہے۔