Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

منی بجٹ کے امکانات مسترد؛ وزیراعظم کی 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کی ہدایت

Posted on
شیئر کریں:

منی بجٹ کے امکانات مسترد؛ وزیراعظم کی 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کی ہدایت

اسلام آباد( نمائنندہ چترال ٹائمز)وزیراعظم شہبازشریف نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور اور ان لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ اور اپیلٹ ٹریبونلز میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے اس ضمن میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 2اجلاس بلائے جن میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لیاگیا۔ان میں ایک اجلاس جمعے کے روز ہوا جس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا لہٰذا موجودہ ٹیکس شارٹ فال میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کر کے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا اس کام میں تاخیر کسی صورت براشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔

 

حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجراء کیا گیا ہے۔جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔ غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے جولائی تا دسمبر کے 7.2 ٹریلین ٹیکس محصولات میں سے 400 ارب ہرصورت میں وصول کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اجلاس کو بتایا کہ اس وقت سیلزٹیکس کی مد میں 4.1ٹریلین،انکم ٹیکس کی مد میں 2.1 ٹریلین اور کسمٹم ڈیوٹیزکی مد میں 600 ارب روپے قابل وصول ہیں۔حکومت نے ان محصولات کی وصولی کے لیے ایک لاکھ 86 ہزار ٹیکس نادہندگان کو ٹارکٹ کیا تھا لیکن ایف بی آر 38 ہزار سے صرف 378 ارب روپے وصول کرسکا ہے۔ایف بی آر نے دعویٰ کیا تھا کہ دسمبر میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو آئی ایم ایف کے دیے گئے ہدف10.6 سے زیادہ ہے۔ درحقیقت ایف بی آرکے یہ اعدادوشمار اکتوبر سے دسمبر تک کے ہیں۔

 

مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.2 فیصد رہی ہے جو آئی ایم ایف کے ہدف سے کم ہے۔حکومت کی سخت اقتصادی پالیسیوں کے سبب معاشی شرح نمو بدستوردباؤکا شکارہے۔وزیراعظم نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے ٹیکس ٹوجی ڈی پی میں اضافے کی بنیاد پررعایت مانگے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنخواہ دارطبقہ پہلے ہی ٹیکس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے،وہ کسی بھی طبقے پرٹیکسوں کا مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔آئی ایم ایف کاکہنا ہے کہ اگر عدالتوں میں زیرالتوا کیس موجودہ مالی سال کے دوران نمٹا دیے جاتے ہیں تو ان سے حکومت کوکم ازکم 100 ارب روپے مزید مل سکتے ہیں۔ حکومت کیسز میں التوا کی ذمہ داری عدالتوں پر ڈالتی ہے جبکہ عدالتوں کا کہنا ہے کہ ایف بی آراس کا ذمہ دار ہے جو کیسز کی صحیح پیروی نہیں کرتا۔

 

دریں اثنا وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اسلام آباد میں 11 اور 12جنوری کو مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی میں مسلم ورلڈ لیگ کی حمایت کو سراہا۔وزیراعظم سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر تنازع کے حل کے لیے او آئی سی کے اصولی موقف اور مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے فلسطین میں جاری اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، اسرائیل کے جنگی جرائم پر اسے عالمی کٹہرے میں لانے پر زور دیا۔

 

 

ایف بی آر کا فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم درآمد کنندگان کو ریلیف فراہم کرے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کے اجراء سے درآمد کنندگان کو ریلیف ملے گا جس سے کسٹم کلیئرنس کا وقت 19 گھنٹے تک کم ہو جائے گا۔کراچی میں ایف بی آر سسٹم کے افتتاح کے بعد پی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نظام کابینہ کے اراکین بشمول نائب وزیراعظم/وزیر خزانہ، وزرائے مملکت اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مہینوں کی محنت کے بعد نافذ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایف بی ارکی ڈیجیٹائزیشن اور اسے پیپر لیس بنانے کے لیے نو ماہ میں درجنوں اجلاسوں کی صدارت کی۔انہوں نے واضع کیا کہ یہ نظام درآمد کنندگان کو ریلیف دے رہا ہے، ان کا وقت بچا رہا ہے اور انہیں بھتہ خوری اور بلیک میلنگ سے بچا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے کسٹم سسٹم سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور ریونیو کی وصولی میں اضافہ ہوگا، قائداعظم نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا اور علامہ اقبال نے پاکستان کا سوچا تھا اور بالآخر یہ خواب حقیقت میں بدل گیا۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
97947