ملاکنڈ ڈویژن میں سیلزٹیکس کا نفاذ آفت زادہ علاقوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں- سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین
ملاکنڈ ڈویژن میں سیلزٹیکس کا نفاذ آفت زادہ علاقوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں- سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین
اپر چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے پالیسی بورڈ سے مشاورت کے بعد سیلز ٹیکس کو ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں نفاذ کا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے سابق ایم این اے اور موجودہ امیدوار برائے قومی اسمبلی چترال شہزادہ افتخار الدین نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس حکم نامہ کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔انھوں نے ٹیلی فون پر چترال ٹائمز ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن عرصہ دراز سے دہشت گردی اور دوسرے مسائل کی وجہ سے غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے اور ساتھ چترال کے اصلاغ کو کئی سالوں سے تباہ کن سیلاب اور زلزلوں کے زد میں رہنے کے باعث شدید معاشی مشکلات اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔2015 سے 2024 تک زلزلے اور پہ در پہ سیلابی صورت حال چترال کو 40 سال پیچھے دھکیل دیا ہے، دوسری طرف کرونا وباء کے بعد علاقے کے لوگ کسمپرسی کے عالم میں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چترال میں جملہ بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں ۔روڈ انفراسٹرکچر ،صحت، تعلیم ، پینے کے صاف پانی،بجلی کی سہولیات جیسے بنیادی سہولیات سے محروم علاقے پر ٹیکس کا نفاذ علاقے کے غریب لوگوں کو موت کی منہ میں دھکیل دینے کے مترادف ہے ۔شہزادہ افتخارالدین نے نگران حکومت کے اس فیصلے کو شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے مسترد کردی اور صوبائی حکومت سے فوری طور پر ظالمانہ ،عوام کش فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس فیصلےسے علاقے میں بے چینی پھیلنے کا حدشہ ہے۔عام انتخابات کی انعقاد کے قریب اس طرح کے فیصلے عوام کے لیے بے چینی اور پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔ لہذا پرزور مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کو فوری واپس لیکر ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کو سکھ کاسانس لینے دیا جائے۔