معصوم نادانی ۔ڈاکٹر شاکرہ نندنی
معصوم نادانی
بندھن کا نہ وعدہ، نہ رشتہ روایتی ہے
سیچویشن شپ ہے، عجب یہ کہانی سی ہے
کبھی دل بکھرا، کبھی مرہم ہوا دل پر
یہ تعلق بھی اک حیران جوانی سی ہے
نہ چاہت ہے مکمل، نہ قربت میں شدت
درمیان میں کہیں، اک روانی سی ہے
خود کو بھی کھونا ہے، اور حدود کو بھی پانا ہے
یہ عشق کی نہ گہرائی، نہ طغیانی سی ہے
کبھی ہنسی خوشی ہے، کبھی خاموشی کا سکوت
یہ محبت کی نہیں، اک دیوانی سی ہے
باتیں ہیں ادھوری، مگر دل کو تسلی ہے
سیچویشن شپ بھی اک حکایت پرانی سی ہے
گناہ کی لذت ہے، پر ضمیر بھی بے چین
یہ حرام کا مزہ ہے، یا زندگانی سی ہے
یہ کھیل ہے دل کا، پر شرطیں ہیں اپنی اپنی
یہ عشق نہیں، اک معصوم نادانی سی ہے
ڈاکٹر شاکرہ نندنی