مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ
مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) مستوج بروغل روڈ تحریک کے ذمہ داران نے مستوج سے بروغل تک 114 دیہات کے 153 کلومیٹر روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹیول کے موقع پر پیش کئے جانے والے سپاسنامے میں سرفہرست رکھنے کامطالبہ کردیا۔مستوج کے مقام پر تحریک کے صدر سید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ کے زیر اہتمام اجلاس میں سابق یوسی،ناظم،محمدوزیرخان،سابق منیجرنیشنل بینک شیرنادرخان،یوتھ کونسلرمحمدعلی ،سابق یوسی ناظم یارخون رحمت ولی خان،سیدبلبل علی شاہ، عمادالدین،وزیرپناہ ،دولت بیگ،جاجی کمال ،عاقب الدین،سابق کونسلرسیداحمدحسین شاہ، عزیزاحمد، محمدکریم شاہ اوردوسروں نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے کے لئے روڈ پراجیکٹ موت وحیات کا درجہ رکھتا ہے اور اسے شندور فیسٹیول کے فائنل میں مہمان خصوصی کو پیش کئے جانے والے سپاسنامہ کے ٹاپ پر نہ رکھنے پر عوام کو شدید مایوسی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمال مغرب میں چین،افغانستان اور تاجکستان سے ملانے والی یہ اہم شاہراہِ ملکی دفاع،بین الاقوامی تجارت اور یہاں کے مقامی لوگوں کے روزمرہ زندگی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال مستوج سے بروغل تک کا علاقہ ہر لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے جہاں معدنیات،لائیواسٹاک،قدیم ثقافت اورزراعت کے تمام مواقع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر اعلیٰ کوالٹی کے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کا90فی صد خراب سڑکوں کے پیش نظر بروقت منڈیوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتےہیں۔ باقی 10 فیصد حصہ مجبوراً سستے داموں فروخت کردیاجاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال اس روڈ پر درجنوں گاڑیاں حادثے کا شکارہوجاتے ہیں۔جس سے بہت سے لوگ ا پنے قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہاں جب کسی کے گھر میں کوئی اچانک بیماری یا ڈیلیوری کا کوئی کیس ہو جاتا ہے تو اسے مستوج یا بونی پہنچانے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑتا ہےذیادہ تر مریض راستے میں ہی دم توڑتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بروغل پاس سے لے کر مستوج تک یہ علاقہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور زمانہ قدیم میں سنٹرل ایشیاء سے سفر حج کے قافلے بھی یہیں سے گزرتے تھے اور یہی تجارتی راستہ بھی تھا۔اگر حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے تویہاں کے پسماندگی اوربے روزگاری مکمل طورختم ہوجائے گائے نوجوانوں کوروزگارکاوسیع مواقع ملےگااور تاجکستان سے سوئی گیس آسانی سے پاکستان پہنچایاجائے گاجس سےہمارے جنگلات بھی محفوظ ہوں گے۔
مقریرین نےوزیراعظم پاکستان ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردارعلی امین گنڈپور کوشندورفیسٹیول میں آنے کی خصوصی شرکت کی دعوت دیتے ہوئے پرزورمطالبہ کیاہے کہ اس روڈ کی تاریخی اورجغرافیائی اہمیت کومدنظررکھتے ہوئے خصوصی پیکچ کااعلان کرکے کام شروع کیاجائے ۔یہاں کے مکینوں نے عہدکیاہے کہ مستوج بروغل روڑپر کام شروع کرنے تک اپناتحریک جاری رکھیں گے اورچترال کے منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ اس روڈ کے تحریک کوعملی جماع پہنانے میں اپنا کرداراداکریں۔