مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے ۔ بانگ یارخون میں احتجاجی جلسے سے مقرریں کا خطاب
مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے ۔ بانگ یارخون میں احتجاجی جلسے سے مقرریں کا خطاب
چترال(نمائندہ چترال ٹائمز رپورٹ)مستوج بروغل روڈ تحریک کے ذمہ داروں نے مستوج سے بروغل تک 114 دیہات کے 153 کلومیٹر روڈ پرفوری کام شروع کرنیکامطالبہ کرتے ہوئے بانگ یارخون میں احتجاجی جلسے کاانعقادکیاگیا۔جس میں لاسپوراورمستوج سے بروغل تک کے عوام نے ہزاروں کی تعدادمیں شرکت کی اورامستوج بروغل روڈ پر کام شروع ہونے تک احتجای مظاہرہ جاری رکھنے کاعہدکیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کے صدر پیرسید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ، مہمان خصوصی قاضی احتشام الحق، معروف ماہرتعلیم شیرولی خان اسیر، منیجرشیرنادر، سابق یوسی ناظم محمدوزیرخان، ظاہرالدین لال، لطیفہ شاہ،کرم علی سعدی، عمررفیع، محم دسہروردی یفتالی،میررحیم خان،عبدالحکیم،حیدراحمد،احمدمحمدعلی اوردوسروں نے کہاکہ کسی بھی علاقہ کی ترقی کے لئے رابطہ سڑکوں کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ کیونکہ سڑک ہی وہ بنیادی ذریعہ ہے کہ جس کی بدولت انسان اپنے طویل سفرکو مختصر کرسکتا ہے۔ جتنے بھی ممالک ترقی کرچکے ہیں انکی ترقی میں بہتر سڑکوں کا اہم کردار ہے۔
مستوج بروغل روڈ جغرافیائی لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔درجنون دیہات پرمشتمل وادی یارخون گلیشئر ،قدرتی نظاروں اور معدنیات سے مالا مال ہے۔ اور قدیم زمانے سے تجارتی گزرگاہ رہ چکاہے۔ اس روٹ پر گھوڑوں اور خچروں کے ذریعے وسیع پیمانے پر تجارت ہوتی تھی۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان بننے کے بعد حکومتی عدم توجہ کی بنا پر نہ صرف وہ تجارت ختم ہوئی۔ بلکہ مقامی لوگوں کی آمدورفت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ ان علاقوں میں عوام منٹوں کاسفر گھنٹوں میں طے پرکرنے پرمجبورہیں۔
مقریریں نے کہاکہ سڑکوں کی ناقص صورتحال کی وجہ سے عوام شدید کرب و الم کے دور سے گزرتی ہے۔ جہاں سڑکوں کی عدم دستیابی اورناقص صورتحال کی وجہ سے بزرگ، اسکولی بچے،ومریض پریشان ہوتے ہیں وہیں حاملہ خواتین کو بھی کئی پریشانیوں کو برداشت کرتے ہوئے ہسپتال تک پہنچنا پڑتا ہے۔اور آئے روز سڑکوں کے ناقص نظام کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں اورعوام کی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔مستوج یارخون بروغل کے عوام وفاقی اورصوبائی حکومت سے اپیل کی مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے یہاں کے مکینوں کی مشکلات کاازالہ کیاجائے کیونکہ سڑکوں کی خستہ حالت ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔
مقریریں نے منتخب نمائندوں کوشدیدتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ووٹ لیتے وقت بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں مگراسمبلیوں میں جاکرعوام کوبھول جاتے ہیں۔اورضلعی انتظامیہ اپرچترال کوبھی تنقیدکانشانہ بناکرکہاکہ یوسی یارخون وادی چترال سے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑایوسی ہے مگرضلعی انتظامیہ اپرچترال ان پسماندہ علاقوں میں آکرعوام کی مسائل سننے اوربنیادی حل کرنے کی زحمت نہیں کرتے ہیں۔موجودہ روڈمیں بھی گرمیوں کے سیلابی صورت حال کے بعدجگہ جگہ مسافروں کو آمدروفت میں شدیدکاسامناہے۔سردیوں میں برف باری کے بعدکئی مقامات سے گاڑی کاگزرناانتہائی مشکل ہے جومقامی لوگوں نے اپنی مددآپ کے عارضی طورپربحال کیاگیاہے۔
اس موقع اسسٹنٹ کمشنراپرچترال یونس خان نے خطاب کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اپرچترال محکمہ سی اینڈڈبلیوکے ذریعے باقاعدہ سروے کرکے ایک ہزارملین یعنی دس ارب روپے کا پی سی ون بناکرصوبائی حکومت کوبھیجاہے۔ڈپٹی کمشنرکے پاس دس ارب روپے نہیں ہوتاہے ہم نے یہ رقم صوبے سے لیناہے۔ضلعی انتظامیہ اپرچترال نے مستوج بروغل روڈکی باقاعدہ منظوری اوراے ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے تمام کاغذی کاروائی مکمل کرکے متعلقہ حکام تک پہنچایاہے۔جوں ہی وہاں سے منظوری ہوگی ،فنڈریلیزہوگا توفورا اس روڈ پرکام شروع کیاجائے گا اورمستوج سے بروغل تک کے روڈ کشادہ، بیلک ٹاپ بھی ہوگا یہاں کے عوام کوانشاء اللہ سہولت ملے گا۔انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر اپرچترال اس روڈ کوصوبائی اے ڈی میں شامل کرنے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں اورسیاسی نمائندوں سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی اپناکرداراداکریں۔
مقریریں نے اس روڈ پرکام شروع ہونے اپناپرامن احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کاعہدکرتے ہوئے کہاکہ مستوج بروغل روڈ چترال کے علاقے میں واقع ایک اہم شاہراہ ہے جو مستوج کو بروغل پاس سے جوڑتی ہے۔ اس سڑک کی تاریخی، تجارتی، سیاحتی، اور دفاعی اہمیت ہے۔ یہ سڑک نہ صرف مقامی لوگوں کی زندگی میں بہتری لاتی ہے بلکہ ملکی سطح پر بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت کی وجہ سے ان علاقوں میں پھلوں اور زرعی اجناس کا مناسب معاوضہ نہیں مل رہاہے۔مقامی لوگ اپنی پیداوار کو فوری مارکیٹ تک لیجانے اور منڈی پہنچنے تک ایک چوتھائی سے زائد پیداوار ضائع ہو جاتے ہیں۔یہاں کے لذیز پھلوں کوکئی کئی دن تک مارکیٹ پہنچانے میں ناکام رہتے ہیں۔جس کی وجہ سے یہاں کے کسانوں کو اپنی خون پسینے کی کمائی کا انتہائی کم معاوضہ ملتا ہے اور ان کی معاشی حالت میں کوئی بہتری نہیں آتی۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے باسیوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستوج بروغل روڈ کی تعمیر پرہنگامی بنیادوں پرکام شروع کیاجائے تاکہ یہاں کیزمیندارامشکل اور پریشانی کے بغیر اپنی پھلوں کو فوری مین مارکیٹ تک پہنچا کر اپنی محنت کا مناسب معاوضہ وصول کر سکیں۔
مقریریں کاکہناہے کہ مستوج بروغل روڈ سنٹرل ایشیاء اورافغانستان کے تجارتی اورثقافتی تبادلے اور واخان کوریڈورتک رسائی کوآسان بنانے کے لئے انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے تویہاں کے پسماندگی اوربے روزگاری مکمل طورختم ہوجائے گائے نوجوانوں کوروزگارکاوسیع مواقع ملیگااور تاجکستان سے سوئی گیس آسانی سے پاکستان پہنچایاجائے گاجس سیہمارے جنگلات بھی محفوظ ہوں گے۔