Chitral Times

Dec 11, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مستقبل کو توانا بنانے کے لئے موجودہ تعلیمی نصاب کا جائزہ لے کر مہارت اور ٹیکنالوجی کو اس میں شامل کرنا ہوگا، وفاقی وزیر احسن اقبال

شیئر کریں:

مستقبل کو توانا بنانے کے لئے موجودہ تعلیمی نصاب کا جائزہ لے کر مہارت اور ٹیکنالوجی کو اس میں شامل کرنا ہوگا، وفاقی وزیر احسن اقبال

 

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تعلیم کسی بھی ملک اور قوم کے معاشرے کی ترقی کا راز ہے، آج ترقی یافتہ ملک وہی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اپنے نصاب کو ریفارم کیا، ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دینا ہے تاکہ کوئی بچہ پیچھے نہ رہ جائے، مستقبل کو توانا بنانے کے لئے موجودہ نصاب کا جائزہ لے کر مہارت اور ٹیکنالوجی کو اس میں شامل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیشنل نصاب سمٹ 2024 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں، سٹیک ہولڈرز، ڈویلپمنٹ پارٹنرز اور ماہرین نصاب کے ساتھ مل کر چھ ماہ کے اندر نصاب کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، 18۔2013 میں ہماری حکومت تھی، اس وقت وزارت منصوبہ بندی نے چار منصوبے وزارت تعلیم کو بغیر مانگے دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی ملک اور قوم کے معاشرے کی ترقی کا راز ہے، اس دور میں علم کی طاقت ترقی کی ضامن ہے، اس دور میں کوئی بھی ملک تعمیراتی کام میں، پل بنانے، انفراسٹرکچر سے نہیں بلکہ اعلیٰ صلاحیت کے تعلیم یافتہ شہریوں سے ترقی کرے گا، یہی اعلیٰ ذہن ملک کو عروج تک پہنچائے گا۔

 

احسن اقبال نے کہا کہ ہم آج تک کشمکش کا شکار ہیں کہ نظام تعلیم اردو میڈیم ہونا چاہئے یا انگلش میڈیم، میری ذاتی رائے ہے کہ ہمیں دونوں زبانوں میں ذہین بچے چاہئیں، عالمی طور پر بھی ہمیں بچوں کو تیار کرنا ہے، اردو اس لئے ضروری ہے کہ بچے صرف رٹا نہ لگائیں بلکہ سوچ و فکر کے ساتھ نصاب کو سمجھیں، میں امید کرتا ہوں کہ آپ سب ماہرین اس پزل کو حل کرنے میں ہماری مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کی حکومت میں سب سے پہلا منصوبہ وزارت تعلیم کو دیا، وہ نصاب کی اصلاحات کا تھا مگر جب حکومت تبدیل ہوئی تو اس پورے نصاب کو متنازعہ بنا دیا گیا، 2022 میں جب واپس آیا تو نصاب کی کتابوں کا جائزہ لیا، اس میں مغل دور کے بہادر شاہ ظفر کی چارپائی پر لاغر تصویر تھی، کیا کسی بچے کو مرتے ہوئے بادشاہ کا سبق دیا جا سکتا ہے، مغل دور تو ہماری تاریخ کا روشن دور کہلاتا ہے، کم از کم بابر، اورنگزیب اور جہانگیر کی ہی تصویر دکھا دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح صنعت و زراعت میں زراعت کے تین اور صنعت کا آدھا صفحہ تھا، ہمیں اس قسم کا نصاب بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔

 

انہوں نے کہا کہ آج ترقی یافتہ ملک وہی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اپنے نصاب کو ریفارم کیا، بچوں کی سوچ کو اسی نصاب کے ذریعے تبدیل کرنا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج ہمیں جس سولائزیشن کا سامنا ہے اس کی بنیادی وجہ اس سوچ کی ہے جس سے ہم بہت دور ہو چکے ہیں، قرآن نے بار بار کہا کہ اس کائنات کا مطالعہ کرو، اس میں عقل اور بصیرت والوں کے لئے نشانیاں ہیں، ہم نے بطور مسلمان اسی بنیادی تعلیم کو چھوڑ دیا اور غیر مسلموں نے اپنا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کہا کہ سورج اور چاند تمہارے لئے مسخر کر دیئے اور اس پر چین، روس اور امریکہ نے عمل کیا اور مسلمانوں نے چھوڑ دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نصاب میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ہونا چاہئے، بچوں کو صحیح راستوں پر چلنے کا طریقہ، سول رائٹس کے حوالے سے معاشرے میں رہنے کے اصولوں کو نصاب میں شامل کرنا چاہئے، بچوں میں شہریت کے اصول اور معاشرے میں عدم برداشت کو ختم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ضروری ہے، آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج غلط معلومات ہے، اس غلط معلومات سے نمٹنے کے لئے ہمیں ذہین ذہنوں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں۔

 

احسن اقبال نے کہا کہ آج سیاست کو بھی سوشل میڈیا نے ایک ڈرامہ بنا دیا ہے، ہمیں اپنے بچوں میں حقیقت پسندی کا شعور پیدا کرنا ہے، چین کے ہر بچے کو سکھا دیا گیا ہے کہ ملک کی ترقی کا راز استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور امن میں ہے، ہمیں آج کے دور کے تمام چیلنجز کے لئے بچوں کے ذہنوں کو تیار کرنا ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ ایک ایسا نصاب دے کر جائیں جو معلومات کے ساتھ معاشرے کے تمام مثبت پہلوؤں کا احاطہ کرے، اساتذہ کی تربیت کے لئے بھی ہم نے ایک ایسا ادارہ بنانا ہے جو دنیا کے لئے رول ماڈل ہو، ہمیں اپنے امتحانی نظام کو درست کرنا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آپ سب کے تعاون سے ہم ایک ایسا نصاب بنانے میں کامیاب ہوں گے جو معاشرے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرے گا جو نوجوان نسل کو مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا سبق دے گا، ہمارے ملک میں 40 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمریں 14 سال سے کم ہیں، آج کے طالب علموں کی فلاح و بہبود کریں تاکہ کل کا پاکستان روشن ہو۔ احسن اقبال نے کہا کہ ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دینا ہے تاکہ کوئی بچہ پیچھے نہ رہ جائے، مستقبل کو توانا بنانے کے لئے موجودہ نصاب کا جائزہ لے کر مہارت اور ٹیکنالوجی کو اس میں شامل کرنا ہوگا۔

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
95973