Chitral Times

Apr 29, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مراد سعید،حماد اظہر سمیت 18 پی ٹی آئی رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک

شیئر کریں:

مراد سعید،حماد اظہر سمیت 18 پی ٹی آئی رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) نومئی کے واقعات میں ملوث مراد سعید اور حماد اظہر سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 18 رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک کردئیے گئے۔حکام کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے شناختی کارڈ پولیس کی درخواست پر بلاک کیے گئے۔ مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر، علی امین گنڈا پور، مسرت جمشید سمیت 18 پی ٹی آئی رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شامل تفتیش ہونے تک ملزمان کے قومی شناختی کارڈ بلاک رہیں گے۔ تمام ملزمان انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش ہوئے بغیر قانونی حقوق حاصل نہیں کرسکتے۔حکام کے مطابق اشتہاری ملزمان شناختی کارڈ کے ذریعے حاصل ہونے والی سہولیات سے محروم رہیں گے۔ جن دیگر رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک ہوئے ہیں ام میں اسلم اقبال، کرامت کھوکھر، واثق قیوم عباسی،جمشید چیمہ، زبیر نیازی، ملک ندیم عباس اور غلام محی الدین دیوان شامل ہیں۔

 

وزارت دفاع کو لیز شدہ 3413 ایکڑ اراضی کی ادائیگی کا حکم

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کو لیز شدہ 3413 ایکڑ اراضی کی ادائیگی کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے زمینداروں کو معاوضے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے 50 سال قبضے کے بعد 3413 ایکڑ اراضی واپس کرنے کے کیس میں وزارت دفاع کی درخواست خارج کر دی،عدالت عظمیٰ نے معاوضے کی ادائیگی کا تعین 2018 میں کیا تھا۔زمین کے حصول کا عمل 1977 میں شروع ہوا اور اپیل کنندہ (وزارت دفاع) کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ تب سے زمیندار اپنے جائز حقوق کے حصول کیلیے جدوجہد کر رہے ہیں۔جسٹس شاہد وحید کے تحریر کردہ 11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وزارت دفاع کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ حقائق کی بنیاد پر قانون اپیل کنندہ کی بے حسی کو معاف نہیں کر سکتا اور اراضی سے دستبرداری کی منظوری نہیں دے سکتا، سیکشن 48 کے تحت کسی بھی صورت میں 7 اکتوبر 2019 کے نوٹیفکیشن کو درست نہیں کہا جا سکتا بلکہ اسے ا

 

پیل کنندہ کی جانب سے زمینداروں کو دھوکہ دینے کی ایک چال سمجھا جائے گا، حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک کرے۔جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اراضی سے دستبرداری مسترد کر دی، متنازع زمین ضلع نوشہرہ کے مختلف موضع جات میں واقع ہے اور اس کی پیمائش 3413 کنال 11 مرلہ ہے۔اس زمین کو سب سے پہلے 1955 میں وزارت دفاع نے آرٹلری رینج کے لیے لیز پر حاصل کیا، اس کے بعد اسے حصول اراضی ایکٹ1894 کے تحت حاصل کرنیکا ارادہ کیا گیا، اور اس طرح 13 مئی1977 کو سیکشن 4 کے تحت ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے تحت کارروائی 22 سال تک جاری رہی۔اس ایوارڈ کا اعلان 21 اپریل 1999 کو ہوا، اس سے زمینداروں کیلیے ا?زمائشوں اور مصیبتوں کے ایک اور نئے دور کا آغاز ہوا، جس کے نتیجے میں مذکورہ زمین کے مناسب تعین کیلیے طویل قانونی چارہ جوئی کرنا پڑی،جس کا اختتام سپریم کورٹ کے 15 فروری 2018 کے فیصلے پر ہوا، جس میں 6 فیصد سود اور 15 فیصد لازمی چارجز کے ساتھ 12ہزار روپے فی مرلہ معاوضہ مقرر کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ زمینداروں کو پریشانی میں تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا تھا،عدالت نے کہا اگر حکومت یا محکمہ دفاع کے پاس فنڈز نہیں تھے تو قبضہ لینے سے پہلے زمین مالکان کو بتانا چاہیے تھا، عدالت نے وزارت دفاع کی درخواست خارج کر دی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
83169