مخلص،وفادار کون؟ ۔ تحریر:انوار الحق چترال
مخلص،وفادار کون؟ ۔ تحریر:انوار الحق چترال
ہم نے اپنے اکابرین اور بزرگوں سے سنا ہے کہ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ مخلص اور وفادار کون ہے تو آپ پریشانی،دکھ،درد اور آفت کے وقت میں اس انسان کو اپنے آس پاس دیکھنے کی کوشش کریں،اگر وہ انسان ان مشکل حالات میں آپ کے ساتھ آپ کا درد بانٹتا ہے،آپ کے تکالیف کو اپنے بساط کے مطابق دور کرنے کی کوشش کرتا ہے،تو یہ اس بات کی گواہی ہے کے سامنے والا انسان آپ کے ساتھ مخلص اور وفادار ہے۔
حالیہ برف باری اور موسم کی خرابی کی وجہ سے چترال کے عوام کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔شدید برف باری کی وجہ سے کئی لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے۔اس مشکل وقت میں ہمارے منتخب کیے ہوئے نمائندوں کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ سرکاری وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے چترال کے عوام کو اس مشکل وقت سے نکالتے،لیکن ہمیں افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے منتخب نمائندوں نے بلا تفریق و بلا امتیاز، تمام اختلافات سے بڑھ کر لوگوں کی خدمت کرنے کی بجائے انہوں نے اقربہ پروری کا راستہ چن لیا۔
جو سرکاری فنڈز وفاق اور صوبے کے سطح پر جاری کیے گئے تھے ان فنڈز کو حقدار تک پہنچانے کی بجائے اپنے خاندان اور اپنے پارٹی کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ہماری ایک خاتون منتخب نمائندہ (سریا بی بی جو کہ اس وقت خیبر پختون خواہ اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بھی ہیں) کی والدہ محترمہ کو متاثرین کے فنڈز سے چیک ملنا ہے اس بات کا ثبوت ہے۔بعد میں جب یہ بات لوگوں کے سامنے افشاں ہوئی تو ہیلے بہانے کر کے چیک واپس کیا گیا۔
جبکہ تصویر کا دوسرا رخ کچھ اس طرح ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں سینیٹر طلحہ محمود صاحب اپنے ذاتی وسائل کے دم پر، الیکشن ہارنے کے باوجود، چترال کی عوام کے ساتھ کھڑے رہے۔چترال کے کئی علاقے جن میں لوگ شدید برف باری کی وجہ سے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ چکے تھے،سینٹر طلحہ محمود صاحب کی پرزور کوششوں کی وجہ سے محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن کو بروئے کار لاتے ہوئے راشن پیکج کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا۔”وادی بروغل” (جو کہ چترال ٹاؤن سے 250 کلومیٹر کی دوری پر سب سے دور دراز علاقہ ہے اور سطح سمندر سے 14 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے)تمام تر مشکلات اور دشوار گزار راستوں کا سامنا کرتے ہوئے طلحہ محمود فاؤنڈیشن کی ٹیم نے راشن پیکج کو وادی بروغل کے عوام تک پہنچایا۔یہ سینٹر طلحہ محمود صاحب کی چترال سے بے لوث محبت،خلوص اور وفاداری کا ثبوت ہے۔سینٹر طلحہ محمود صاحب مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ذاتی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے چترال کی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے،جبکہ دوسری طرف ہمارے منتخب نمائندگان کے پاس سرکاری وسائل ہونے کے باوجود وہ صرف اپنے خاندان اور پارٹی کے لوگوں کو خوش کرنے میں مصروف عمل رہے۔
اس کے علاوہ جن متاثرین نے ذاتی طور سینٹر طلحہ محمود صاحب سے مالی امداد کے سلسلے میں رابطہ کیا تھا،ان سب کے ساتھ طلحہ صاحب نے تعاون کیا۔سینٹر طلحہ محمود صاحب کی خدمات بلا کسی رنگ و نسل، بلا کسی تفریق اور تمام تر اختلافات سے بڑھ کر ہمیشہ جاری و ساری رہیں گے۔طلحہ صاحب ہمیشہ اسی طرح اپنے کیے ہوئے وعدوں کے مطابق چترال کی خدمت کرتے رہیں گے۔اللہ تعالی انہیں اس راستے میں استقامت اور کامیابی عطا کرے۔
آمین ثم آمین