مخصوص نشستیں؛ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ نہ کرسکا
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کی وضاحت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ نہ کر سکا۔ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو نئے الیکشن ترمیمی ایکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نے کمیشن کو الیکشن ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے بارے میں اپنی تجاویز پیش کیں، قانونی طور پر مخصوص نشستوں کی فہرست فراہم نہ کرنے پر تحریک انصاف ان نشستوں کی اہل نہیں، تنظیمی ڈھانچہ نہ رکھنے والی پارٹی کے ساتھ خط و کتابت کی قانونی اہمیت نہیں، پارٹی سرٹیفیکیٹ کے بغیر کسی جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ مکمل نہیں ہوتا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے قانونی ٹیم سے سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن قوانین کی روشنی میں عمل درآمد کی تجاویز طلب کیں، قانونی ٹیم الیکشن ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق تجاویز دے گی اس کے لیے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس کل دوبارہ طلب کرلیا گیا۔
مخصوص نشستیں: الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا، اسپیکر
اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا اور کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی بالادستی و خودمختاری اور مخصوص نشستوں کا معاملہ اٹھادیا، انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نے الیکشنز ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا۔ انہوں ںے خط کی کاپی الیکشن کمیشن کے تمام ممبران کو بھی ارسال کی ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر سے خط میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے آپکی توجہ کے لیے الیکشن ایکٹ اس وقت نافذ العمل ہے چنانچہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون پر عمل کرے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر عمل کرے۔اسپیکر نے خط میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی الیکشن ایکٹ میں ترمیم لاگو ہوچکی ہے، سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ وہ آزادارکان کو کسی اور پارٹی میں شمولیت کی اجازت دے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے،
سپریم کورٹ کے فیصلے بعد پارلیمنٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سات اگست کو منظور کیا، وہ آزادارکان جو ایک سیاسی جماعت کاحصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایکٹ کے تحت جس رکن نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوگا۔انہوں نے مخصوص نشستوں سے متعلق پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا آئینی فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون کا احترام کرے کیوں کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارلیمنٹ کی قانون سازی کی گئی الیکشن ایکٹ دوسری ترمیم پر الیکشن کمیشن مکمل عمل درآمد یقینی بنائے۔