مختصرسی جھلک ۔۔۔۔۔۔یہ کہا نی ا دھوری سہی۔۔۔۔۔۔فریدہ سلطانہ فَری
ہفتےکا دن تھا اورصبح دس بجے کےقریب ہم بچوں کےساتھ بیٹھ کرٹی وی دیکھ رھےتھےکہ کسی نےباہردروازےپراوازدی توبچےباہرنکلےاورکچھ دیربعد ایک چترالی عمررسیدہ خا تون کواپنے سا تھ اندر لے ائے، خا تون نےاتے ہی رونا شروع کردیاتوہم ایک دوسرے کوحیران دیکھنےلگےمیں نےفورا پا نی کا گلاس دیا توبولی بیٹی میں نےکئی دن سے کچھ بھی نہیں کھا ئی ہے پانی نہیں پی سکتی یہ سن کرمیں کھا نہ لانے کے لئےاٹھی ہی تھی بولی بیٹی میرے غمو ں نے میری بھوک ہی ختم کردی ہےمیں کھا نا کھاتی بھی ہوں توالٹا بیمارہوجاتی ہوں اس وجہ سے مجھےمعدےکی شدید تکلیف ہےمجھے کچھ پیسے چاہیے تا کہ اپنے لئےدوائی خرید سکوں میں نےکہاٹھیک ہےما ں جی مگرا ب کا گھر کہا ں ہےاب کہا ں سےائی ہیں میرے پوچھنے کی وجہ یہ تھی کیونکہ میں اسے پہچان نیہں پارہی تھی مرے پوچھتے ہی پھررونا شروع کردی کیا بتا وں بیٹی مرےدوبیٹےہیں شوہرنے اس عمرمیں طلاق دے دی ہےاوربیٹوں نے یہ کہہ کرگھرسےنکال دیا کہ تم سےاب ہماراکوئی تعلق نہیں بس اسکے بولتے ہی میں نےبھی رونا شرو غ کردیا جہا ن تک میری بات ہے خا ندا ن میں بہن بھا ئیو ں میں سب سے زیا دہ معمولی با توں پرانسوبہانےوالی میں ہی ہوں مگر یہاں با ت کچھ اورہی تھی کیونکہ ظالمو ں نے شا ئد اس کومارا پیٹا بھی ہوگاکیونکہ چہرے ہرزخمو ں کے نشا ں بھی تھے۔
اس سے اگےکیا ہوا میں نے کیا کیا اس نے پھرکیا بولایہ کہانی ادھوری سہی مگربا ت شروع بھی اس ادھوری کہا نی سے ہوتی ہے یقینا اپ لوگوں کوبھی میری طرح یقین نیہں ایا ہوگامگراس سےاگلے ہی دن میں نے جب اس با ت کی تحقیق کی تواس خاتون کی با ت درست تھی میرے پوچھنے پر کسی نے بتا یا کہ وہ بوڑھی خا تون غلط تھی اس لئیے اس کو گھر سے نکا ل دیاگیا تھا اب سوال یہ ہےکہ والدین کیتنے ہی غلط کیوں نہ ہوکیابوڑھاپےمیں انہں سہا را دینےکےبجا ئےگھر سے دربدر کرنا چا ہییے خاص کرعور ت زا ت کو جو ما ں کہلا تی ہے وہ ما ں جو بچے کو۹مہینے کس تکلیف سے اپنے کوک میں پا لتی ہے پھرجب ا س کی پیدایش ہوتی ہے توکس طرح راتیں جا گ جا گ کر اسکے ارام کا خیا ل رکھتی ہے اس کےبولنے چلنے اور بڑے ہونے کا کس شدت سے انتظارکرتی ہےیہی بچے جب بڑے ہو جا ئیں تو کیا ما ں باپ کو مار پیٹ کرگھرسے دربدرکرکے بھیک مانگنے پرمجبورکرنا چا ہیےچترال کا نام سننتےہی امن ومحبت خلوص و رشتو ں کا احترام ودین و اسلام سے محبت کرنے والے لوگ زہن میں اتےہیں پھریہاں کیوں اسیے دل ہلا دینے والے واقعات رو نما ہونےلگےہیں پھر کیوں ہم رشتو ں کا احترام و تقدس بھول بیھٹے ہیں شا ید ہم اپنے لئیےخود ہی عذا ب خداوندی کو دعو ت دے رہے ہیں شا ید ہم بھو ل بیٹھے ہیں کہ رب کا ینات نےتو ما ں کے قد مو ں تلے جنت جیسی عظیم مقام رکھ دی ہے اس کی رضا کو اپنی رضا کہا ہےاوریہ بھی یاد رکھنے والی با ت ہے کہ خدا کی لاٹھی ہمیشہ بے اواز ہو تی ہے اورخدا کا عذاب بھی بتا کے نیہں اتا جب نازل ہوتا ہے توزلزلوں ،سیلاب ،نقصان دہ بارشون اورلاعلاج بیماریوں ہی کی شکل میں نازل ہوتی ہے۔