محکمہ زراعت کے شعبہ توسیع کے زیر اہتمام کسان فیلڈ ڈے منایاگیا،ممبران اسمبلی کی شرکت
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) محکمہ زراعت کے شعبہ توسیع کے زیر اہتمام بدھ کے روز شاہی قلعہ کے سبزہ زار میں منعقدہ کسان فیلڈ ڈے مناکر اپر اور لویر چترال کے اضلاع سے آئے ہوئے کسانوں کو گزشتہ سال گندم کی بہترین پیدوار پر نقد انعام اور شیلڈ دے دئیے گئے جبکہ لویر چترال کے چالیس مختلف مقامات پر ٹماٹر کی ولایتی ورائیٹی کے پلاٹ لگانے والے کسانوں کو سازوسامان دے دئیے گئے جنہیں مہمان خصوصی ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے تقسیم کی۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ ڈائرکٹر ایگریکلچر محمد نعیم، سبجیکٹ میٹر اسپیشلسٹ محمد رفیق اور ایگریکلچر افیسر شہزاد ایوب نے محکمے کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہاکہ کسانوں تک جدید طریقے اور ٹیکنالوجی پہنچاکر ان کی معیار زندگی بلند کرنااور پائیدار بنیادوں پر زراعت کی سرگرمیاں قائم کرنے کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ میں اضافہ اور فصلوں کو خطرات سے آگاہ کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران 12ہزار کسانوں سے مختلف ذرائع سے رابطہ کیاگیا، 15ایکڑ میں جوار کے نمائشی پلاٹ اور ٹماٹر کے 38نمائشی پلاٹ، 150فیلڈ وزٹ، گندم، جوار، دھان اور سبزی کی کاشت پر پانچ مختلف تربیتی پروگرام اور کسانوں کی پانچ اجتماعات منعقد کرنے کے ساتھ ساتھ اپر اور لویر چترال میں چھ مختلف مقامات پر فروٹ نرسری قائم کرکے 10948عدد میودہ دار پودے کسانوں میں تقسیم کی۔
انہوں نے کہاکہ پرائم منسٹر ایمرجنسی پروگرام کے تحت بھی کسانوں میں کیمیائی کھاد اور کیڑے مار ادویات فراہم سبسڈائزڈ نرخوں پر تقسیم کئے گئے۔ انہوں نے محکمہ کو درپیش مسائل کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ فیلڈ اسٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے جبکہ فنڈز کی قلت بھی درپیش مسائل میں شامل ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ زراعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن اس پر آج تک کسی حکومت نے کماحقہ توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں ہم اس میدان میں پسماندہ چلے آرہے ہیں حالانکہ یہاں پر زمین، جوان کسانوں اور ان میں محنت کا جذبہ اور ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیاکہ ملک میں ادارے کی بنیادیں کمزور اور کھوکھلی کردی گئی ہیں اور سیاسی اپروچ نے کارکردگی کو انتہائی متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے تبدیلی کا نعرہ تو لگایا تھا لیکن یہ تبدیلی دوربین میں بھی نظر آنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے محکمہ زراعت کے افسران کو یقین دہانی کرتے ہوئے کہاکہ اس محکمے کو چترال میں وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے زراعت کو ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے کسانوں پر زور دیا کہ وہ روایتی طریقہ زراعت چھوڑ کر جدید طریقے اپنالیں۔ انہوں نے محدود وسائل کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر محکمہ زراعت کی شعبہ توسیع کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ سول سیکرٹریٹ میں چترال کے دونوں اضلاع میں زراعت کے تمام محکمہ جات کا ایک بریفنگ رکھا جائے گا جس میں تمام مسائل سے آگاہی حاصل کی جائے گی۔
ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ ترقی محکمہ زراعت کے ذریعے ہی زرعی اجناس میں خود کفالت اور ترقی ممکن ہے اور اس محکمے کو فعال بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا جائے گاجبکہ یونین کونسل لیول تک آگہی پھیلانے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ماڈل فارم سروسز سنٹر کے صدر فرید احمد نے محکمہ زراعت کو نظر انداز کرنے پر حکومت اور بیوروکریسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس اہم شعبے کو پسماندہ رکھنے میں حکمرانوں کا کردار ہے۔ نائب صدر شریف حسین نے ڈی سی چترال کو دعوت دینے کے باوجود عدم شرکت پر تشویش کا اظہارکیا اور محکمہ زراعت کے تمام شعبوں میں انقلابی تبدیلی اور اصلاحات متعارف کرانے کا مطالبہ کیا۔ محکمہ زراعت کے افسران نے افیسر ز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باوجود پروگرا م کو منعقد کیا تاکہ دور سے آنے والے کسانوں کو تکلیف نہ پہنچ سکے۔