
محبت کی شادیاں ناکام کیوں ہوتی ہے……..تحریر:اظہر اقبا ل مُغل
آج کے دور میں محبت کی شادیاں زیادہ تر ناکام ہو جاتی ہیں۔آخر اس کی کیا ایسی وجہ ہے؟ وہی لوگ جو ایک دوسر ے کے بغیر جی نہیں سکتے ان کی محبت نفرت میں کیسے بدل جاتی ہے۔آج کے دور میں فلموں ڈراموں اور رومانوی افسانوں،داستانوں نے اس معاشرہ پر ایسے اثرات مرتب کئے ہیں کی یہ معاشرہ ہر کام ان فلموں ڈراموں کے زیر اثر کرنا شروع ہو گیا ہے موجودہ دور نے جو انگڑائی لی ہے اس نے ہماری نوجوان نسل کو تباہ کر دیا ہے ،کیونکہ فلموں ڈراموں میں آج ایک معاشرتی بُرائی کو اس مثبت انداز میں پیش کیا جاتاہے جس سیمعاشرے کے ہر فرد میں بغاوت کے عناصر نمایاں دکھائی دیتے ہیں آج کے دور کے لڑکیاں لڑکے جو دیکھتے ہیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،محبت ویسے تو ایک نیک جذبہ ہے اس کا ہونا ہر انسان میں بہت ہی ضروری ہے اگر کسی انسان میں محبت کا عنصر نہیں پایا جاتا تو اسے حیوان سے تشبہیہ دی جاتی ہے،لیکن جو محبت آج کل ہماری نوجون نسل میں ہورہی ہے اس کے بہت منفی نتائج موصول ہو رہے ہیں،ایک لڑکا لڑکی کی محبت آج کل چند تحائف اور ڈیٹس کے علاوہ کچھ نہیں۔کوئی لڑکی جب محبوبہ ہوتی ہے تو لڑکا اس کو ایمپرس کرنے کیلئے اپنا کردار اس مہارت سے نبھاتا ہے کہ لڑکی کو لگتا ہے کہ اس دُنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی اسے پیا ر نہیں کرتا اس سے زیادہ اور کوئی نہیں جو اسے چاہا سکتا۔لڑکی کو اچھے ہوٹل میں کھانا کھلانا بہت قیمتی تحائف دینا جذباتی باتوں سے لڑکی کی دل لبھانا سب بہت اچھا لگتا ہے،کیونکہ یہ سب لڑکی نے ماں باپ کے گھر نہیں دیکھا ہوتا اور یہ ایک فطری عمل بھی ہے کہ مخالف جنس میں بہت کشش ہوتی ہے اس لیئے اسلام میں مومن مرد اور مومن عورتوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا اور عورت کو پردے کا حکم دیا گیا تاکہ ایک مرد عورت میں کوئی ایسے روابط نہ ہوں جن سے کوئی بگاڑ پیدا ہو سکے۔ دو پیار کرنے والے آپس میں بہت اچھا رول نبھا رہے ہوتے ہیں لیکن جب یہ میاں بیوی بنتے ہیں تو تمام حالات یکسر بدل جاتے ہیں،وہی لڑکا جو کل تک چاند سے تارے توڑ کر لانے کی باتیں کرتا تھا،بہت زیادہ خیال رکھنے کے وعدے کر رکھے تھے پورے کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے،جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ لوگوں خوابوں کی دُنیا سے نکل کر حقیقت کی دینا میں قدم رکھ چکے ہیں،اور حقیقت تو بہت تلخ ہوتی ہے اس لیئے جو خواب لڑکے نے دکھائے تھے بیوی بننے کے بعد پورے نہیں پاتا تو دونوں میں ایک سرمہر جنگ شروع ہوتی ہے جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس بُری طرح زور پکڑلیتی ہے کہ نوبت طلاق تک آجاتی ہے وہی دوپیار کرنے والے جنہوں نے ساتھ جنیے مرنے کی قسمین کھائی ہوتی ہیں جو دعوٰے کیے ہوتے ہیں سب ڈھر کے ڈھرے رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح لڑکی بھی لڑکے کے معیار پر پورا نہیں اترتی جو امیدیں لڑکے نے لڑکی سے وابستہ کر رکھی تھیں ان پر پورا اترنے میں لڑکی ناکام ہو جاتی ہے، اور دونوں میں طلاق ہو جاتی ہے۔موجودہ دور میں محبت کی شادی کا رواج عام ہوتا جارہا ہے ہر دوسرا بندہ محبت کی شادی کرنا چاہتا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو زیادہ تر طلاقیں بھی محبت کی شادی کرنے والوں کے درمیان ہوتی ہے ایک سروے کے مطابق 2017 میں50 ہزار طلاقیں ہوئی جن میں 30 ہزار لو میرجز تھیں اگر غور کیا جائے تو طلاقوں کی شرح بڑھنے میں سوشل میڈیا کا بھی بہت اہم رول ہے۔جب موبائل اتنا عام نہیں تھا میاں بیوی کے درمیاں جھگڑا ہوتا تھا دونوں اپس میں بول کر چپ ہو جاتے تھے جب غصہ ٹھنڈا ہوتا تو ایک دوسرے سے معافی مانگ لیتے یا شوہر دوپیار کے بول بول کر تھوڑی سی تعریف کر کے روٹھی ہوئی بیوی کو منا لیتا تھا،اور عورت بھی بھول جاتی تھی کہ کل کیا ہوا تھا،جب تک لڑکے کے گھر والوں کوپتہ چلتا بات کافی ٹھنڈی ہو چکی ہوتی اس لیئے کو ئی خاص ایکشن نہیں ہو پاتا تھا کیونکہ کہ عورت کا دل نرم ہوتا ہے مرد کا پیار اسے اور موم کر دیتا ہے،لیکن جب سے موبائل عام ہو گئے ہیں سوشل میڈیا نے زور پکڑ لیا ہے واٹس ایپ آگیا ہے ہے اب تو چھوٹے سے چھوٹی بات بھی جب تک لڑکی اپنے گھر والوں سے شیئر نا کر لے کھانا ہضم نہیں ہوتا آج کی لڑکی اپنی ہر چھوٹے سے چھوٹی بات اپنے گھر والوں سے شئیر کرتی ہے آج کے دور میں اگر کسی بات پر تھوڑی سی بیوی سے بحث ہوتی ہے تو سمجھیں بیوی کی بہن بھائی ماں باپ سب تک پہنچ گئی،اور ایسے میں اگر ارینج میرج ہو تو آپ باپ کی مرضی سے ہوئی ہوتی ہے تو ماں باپ بہن بھائی لڑکی کو سمجھا دیتے ہیں لیکن اگر لڑکی نے لو میرج کی ہو تو سب فوری اپنا غبار نکالتے ہیں اور سمجھانے کے بجائے اور جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کرتے ہیں جس سے ایک بنا بنایا گھر بگڑ جاتا ہے،اسکے بعد مرد لاکھ معافی مانگے عورت کے دل میں اس بُری طرح سے نفرت بھر دی جاتی ہے کہ مرد کو دیکھ کر ہی عورت کو غصہ آجاتا ہے کہ میں اس بندے کی خاطر سب کو چھوڑا اس نے میرے ساتھ یہ کیا کر دیا وہ ساری امید یں وہ سارے سپنے ٹوٹ جاتے ہیں جو عورت نے شادی سے پہلے دیکھ رکھے ہوتے ہیں،موجودہ دور کا سب سے برا مسئلہ یہی ہے کہ آج یہ معاشرہ خوابوں خیالوں کی دُنیا میں جی رہا ہوتا ہے،جس کی وجہ سے جب کوئی امیدوں پر پورا نہیں اترتا تو نوبت طلاق تک آجاتی ہے اور محبت کی شادی میں انا اور زد کا عنصر بہت پایا جاتا ہے مرد کہتا ہے خود ہی گئی ہے خود ہی آئے گی عورت کہتی ہے مانانے آئے گا تو چلی جاؤں گی اسی روٹھنے منانے میں اپنا گھر تباہ کر لیتے ہیں،ان طلاقوں کی شرح اضافہ پر قابو پانے کیلئے خوابوں کی دُنیا سے نکل کر حقیقت کی طرف لوٹنا ہوگا ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہوگا،ایک دوسرے کی مجبوریوں کو سمجھنا ہوگا تب ہی موجودہ صورت حال پر قابو پایا جاسکتا ہے