لندن میں فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ، وزارت خارجہ نے ہائی کمیشن کو سخت احکامات جاری کردیے
لندن میں فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ، وزارت خارجہ نے ہائی کمیشن کو سخت احکامات جاری کردیے
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) پاکستانی وزارت خارجہ نے لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اْن کی اہلیہ کو ہراساں کرنے کے معاملے میں سخت احکامات جاری کردیے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو اس معاملے میں قانونی کارروائی کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی وزارت نے سابق چیف جسٹس اور اْن کی اہلیہ کو ہراساں کرنے میں ملوث تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔وزارت خارجہ ذرائع کے مطابق ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلیے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ویڈیوز کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کا حکم دیا تھا۔انہوں نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ حملہ آوروں کی شناخت کا عمل مکمل کرنے کے بعد ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے۔محسن نقوی نے مزید کہا تھا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کی کار پر حملہ ہوا، اس واقعہ پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے، قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں کا سامنا تھا تو سیکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی تھی۔
پی آئی اے کو اونے پونے داموں نہیں بیچیں گے، وزیر نجکاری کا اعلان
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو اونے پونے داموں نہیں بیچیں گے، میرا کام پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ اسے فروخت کرنا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل میرے آنے سے 6 ماہ قبل ہو چکی تھی، جو عمل پہلے شروع ہوچکا تھا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری پی آئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں بلکے اسے فروخت کرنا ہے، میرے پاس قومی ایئرلائن کی نجکاری کرنے کے فریم ورک میں تبدیلی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔علیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا فریم ورک پہلے بن چکا تھا جس میں 600 ارب روپے ہولڈ کو میں پارک کیا جاچکا تھا اور اسی کے ساتھ اس کی نجکاری کا عمل شروع ہوچکا تھا۔وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ میرے پاس نجکاری کا جو طے کردہ طریقہ کار ہے اس کے تحت ہی میں نجکاری کا عمل سر انجام دے سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے پی آئی اے کا یہ حال نہیں کیا اور پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا کوئی کردار نہیں، تمام لوگ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور قومی ایئرلائن کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا حصہ تلاش کریں۔
علیم خان کا کہنا تھا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے، اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھر قوم میرا احتساب کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر قومی ایئرلائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوگی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاؤں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کرسکتا ہوں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔علیم خان نے بتایا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے اس وقت یہ کام انہیں کرلینا چاہیے تھا، میرے آنے سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں۔وزیر نجکاری کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ہمارا قومی اثاثہ ہے، اس کو کوڑیوں کے بھاؤ نہیں بیچا جاسکتا، مجھے کاروبار نہ سکھایا جائے، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔علیم خان نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے اگر مختلف صوبوں کی حکومتیں قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں اور بہت خوشی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے سے پیسے بنائے جاسکتے ہیں، قومی ایئرلائن کو اگر درست طریقے سے چلایا جائے تو یہ بہت بڑا اثاثہ ہے، میں نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر سوال اٹھایا تھا کی کونسی ایسی جماعت ہے جو اس حکومت میں شامل نہیں رہی جس نے پی آئی اے کا یہ حال کیا ہے، اس میں تمام لوگ حصہ دار ہیں۔