قومی اسمبلی کے امیدواران مولانا چترالی، شہزادہ افتخار، عبد الطیف اور فضل ربی کا پارٹی منشور کا اعلان
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ “موخامُخ” پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے 25۔جولائی کے عام انتخابات میں شامل مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی اپنی پارٹی منشور کے حوالے سے چترال کی ترقی کے لئے مختلف ترجیحات کا اعلان کیا جن کی اکثریت نے پن بجلی ، سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں دستیاب وسائل کو بروئے کا رلاتے ہوئے چترال سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرنے کے لئے ٹھوس قدم اٹھائیں گے جبکہ کرپشن کا خاتمہ بھی تمام امیدواروں کے پروگرام میں شامل پایا گیا۔
قومی اسمبلی کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہزادہ افتخار الدین، ایم ایم اے کے مولانا عبدالاکبر چترالی، پی ٹی آئی کے عبداللطیف اور پی پی پی کا نمائندہ انجینئر فضل ربی جان نے اس پروگرام میں شرکت کی۔
ایم ایم اے کے مولاناعبدالاکبر چترالی نے کہاکہ بجلی کی ٹرانسمشن لائن کو ان علاقوں تک پہنچادوں گاجوکہ ابھی تک بجلی کی نعمت سے محروم ہیں اور گولین گول میں اضافی بجلی کی دستیابی کے باوجود ان علاقوں تک بجلی کی ترسیل نہیں ہوسکتی ہے۔انہوں نے اپر چترال کے لئے ناقص لائن کی درستگی کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کروانے اور رعایتی نرخ پر بجلی کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔ مواصلات کے سیکٹر میں مختلف وادیوں کے لئے سڑک کی تعمیر جبکہ تعلیم کے سیکٹر میں پرائمری کلاسوں کے بعد بعض سرکاری بوائز سکولوں میں مخلوط تعلیم کو ختم کرنے کے لئے گرلز سکولوں کی تعداد میں اضافہ کرنے ، لوٹ کوہ، تورکھور اور موڑکھو میں ایک ایک زنانہ اور مردانہ ڈگری کالجوں کے قیام اور پوسٹ گریجویٹ تک نادار طالب علموں کو مفت تعلیم کی فراہمی کا بھی ذکرکیا۔ انہوں نے ایریگیشن کے سیکٹر میں لاوی، سنگور اور درون اویر میں نامکمل ایریگیشن چینلز کی تکمیل کے ساتھ مزید نہریں تعمیر کرکے زیر کاشت رقبے میں اضافہ کریں گے ۔ انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن اور کمیشن میں خاطرخواہ کمی لانے کی کوشش کرنے کا بھی ذکر کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کا مکمل خاتمہ ممکن ان کے لئے ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ابنوشی کے منصوبہ جات پر بھی خصوصی توجہ دینے اور ہیلتھ کے شعبے میں چترال اور دروش کے ہسپتالوں کی مزید اپ گریڈیشن کرنے اور کینسر، یرقان، گردہ اور ہارٹ سمیت پانچ مختلف بیماریوں کی مفت علاج کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے حکومت آنے کی صورت میں چترال میں مکمل طور پر معاشرتی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے لئے فضا سازگار کیا جائے گاتاکہ ہمہ گیر ترقی ممکن ہو۔
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے شہزادہ افتخار الدین نے بحیثیت ممبر قومی اسمبلی اپنی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے بجلی کی ترسیل کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ چترال کے سوفیصد گھرانوں میں بجلی کی ترسیل اور ضلعے کے کونے کونے تک بجلی پہنچانے کے لئے 3ارب47کروڑ روپے کے فنڈز منظور کروائے ہیں جن میں ضلعے کے تین مختلف مقامات کا غ لشٹ، گرم چشمہ اور گانگ میں گرڈ اسٹیشن کا قیام بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے پر کام اگلے مہینوں میں شروع ہوگا چاہے وہ ایم این اے منتخب ہوجائے یا نہیں ۔ روڈ منصوبوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ شندورٹاپ تا گلگت روڈ (25ارب روپے ) اور 15ارب روپے کی لاگت سے اویر تا تریچ روڈ پر ابتدائی سروے کا کام شروع ہے اور ان کاموں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ان کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے گیس پلانٹ کی تنصیب کے منصوبوں میں مستوج، تورکھو موڑکھو اور گرم چشمہ کو بھی شامل کرنے کا ذکر کیا جوکہ اب تک صرف چترال، ایون اور دروش میں لگائے جارہے ہیں جہاں سے رعایتی نرخ پر قدرتی گیس دستیاب ہوگی۔ شہزادہ افتخارالدین نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے ہمیں پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط اور فعال کرنے کی ضرورت ہے اور کامیابی کی صورت میں وہ اس شعبے پر سب سے ذیادہ توجہ دیں گے اور یہاں انفراسٹرکچر کی ترقی سے پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط کریں گے۔ انہوں نے ضلعے کے طول وعرض میں روایتی طور پر نہریں تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ سولر پمپ لگانے اور بجلی کے ذریعے لفٹ ایریگیشن کے نظام کومتعارف کرکے اسے وسعت دیں گے تاکہ ہزاروں ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آئے تو دوسری طرف پانی کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہو۔ انہوں نے کہاکہ اپنے پانچ سالہ دور میں انہوں نے مختلف سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں اتنی کاروائی کی ہے کہ اب کسی کے پاس مزید ان پر سیاست کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
پی پی پی کے امیدوار وں کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے انجینئر فضل ربی نے کہاکہ پی پی پی نے اپنی منشور میں سب سے ذیادہ توجہ دہشت گردی سے نمٹنے اور یہاں ہرطرح سے ترقی اور سرمایہ کاری کے لئے ساز گار ماحول کی فراہمی کی بات کی ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید بہتر بنانے اوروظیفہ میں اضافے اور کسان کارڈ کے اجراء کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور ملک کی معاشی بحالی کے لئے بھی جامع منصوبہ بندی پر زور دی گئی ہے جس کے بغیر ترقی اور غربت کا خاتمہ ممکن نہیں ۔ چترال کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہاں انرجی کے سیکٹر میں بہت کرنے کی گنجائش ہے اور پی پی پی نے اپنے منشور میں ان کا پوری طرح احاطہ کیا ہے اور پی پی پی کی کامیابی کی صور ت میں چترال میں ہائیڈروپاؤر پوٹنشل کو زبردست ترقی ملے گی ۔ انہوں نے چترال میں قدرتی وسائل کو ترقی دے کر نوجوانوں کے لئے دس ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا جبکہ پن بجلی کی پوٹنشل 10ہزار میگاواٹ سے ذیادہ ہے۔انہوں نے معدنیات کے لیز کی تقسیم کا کام مقامی طور پر ممکن بنانے اور ویمن اینڈ یوتھ کی ترقی پر خصوصی توجہ کا بھی ذکر کیا تاکہ ان کی صلاحیتوں سے ملک وقوم کو فائدہ ہوسکے۔ انہوں نے ہیلتھ کے شعبے میں بھی انقلابی قدم اٹھانے اور تعلیم کے شعبے میں گزشتہ حکومت کی کارامد پالیسیوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
پی ٹی آئی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی عبداللطیف نے اپنی پارٹی منشور کے مطابق ضلعے کو ترقی دینے کے حوالے سے کہاکہ مائننگ پالیسی میں جو تبدیلی لائی ہے ، اسے مزید مربوط بنایا جائے گا تاکہ لیز کی تقسیم سمیت دوسرے ا مور میرٹ پر اور مستعدی سے طے پاسکیں جس سے علاقے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے ذریعے فائدہ بلا واسطہ اور بالواسطہ سب تک پہنچ سکے۔ ان کا کہنا تھاکہ چترال میں معدنیات کی حجم اور ان کی قیمت کا اندازہ سعودی عرب میں تیل کے ذخائر سے ذیادہ بتایا جاتا ہے اور پی ٹی آئی اس شعبے پر فوکس کرے گی۔ ہائیڈل پوٹنشل کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ دور کی پالیسی کو تسلسل دیتے ہوئے 3000میگاواٹ کی پیدوار پر توجہ مرکوز کی جائے گی جبکہ اس کم قیمت بجلی کی پیدوار کو طویل المیعاد منصوبے کے ذریعے اتنا بڑہادیا جائے گاکہ یہ پنجاب میں قدرتی گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کی جگہ لے لے گی جس کی فی یونٹ پیدواری خرچ 19روپے سے تجاوز کرجاتی ہے۔ عبدالطیف کا کہنا تھا کہ ہم معدنیات ، سیاحت اور پن بجلی کے شعبوں کو ترقی دیتے ہوئے بہت ہی کم وقت میں جا ب مارکیٹ میں دس ہزار اسامیاں پید اکردیں گے ۔ تعلیم کے شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی اپنی سابق پالیسی کو تسلسل دیتے ہوئے اسے مزید مضبوط بنائے گی جس کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں اور اب پرائیویٹ سیکٹر سے لاکھوں بچے ہر سال پبلک سیکٹر کے سکولوں میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پرائمری سطح پر ایک کلاس، ایک کلاس روم اور ایک ٹیچر کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے گی جس سے تعلیم کی بنیادیں مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے ہیلتھ سیکٹر میں بھی سابق پالیسی کو مزید بہتر بنانے اور ذیادہ سہولیات کی فراہمی کا اعلان کیا۔ عبداللطیف نے قومی تناظر میں کہاکہ اس وقت ملک سے لوٹی گئی 200ارب ڈالر سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ہیں جبکہ ملک پر قرضوں کے بوجھ کا حجم 96ارب ڈالر ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ اس لوٹی گئی رقم کو واپس لاکر ہم اپنی معیشت کو بحال کرسکتے ہیں جبکہ قائد تحریک عمران خان نے 800ارب روپے ٹیکس ریکوری اور بے رحمانہ احتساب کے ذریعے کرپشن میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
اس موقع پر پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ موخامخ (روبرو) کے نام سے اس نشست کا مقصد امیدواروں سے ان کے پروگرام اور علاقے میں مختلف سیکٹروں میں ترقی کے بارے میں ان کا وژن جاننا تھا ۔