Chitral Times

Dec 11, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

قراقرم یونیورسٹی: تنقید و تعریف – خاطرات: امیرجان حقانی

Posted on
شیئر کریں:

قراقرم یونیورسٹی: تنقید و تعریف – خاطرات: امیرجان حقانی

 

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان کی ایک ممتاز اور منفرد علمی درسگاہ ہے، جو اس خطے کے عوام کے لیے ایک قومی اثاثہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ ادارہ ہزاروں طلبہ و طالبات کے لیے علم و تحقیق کے مواقع فراہم کر رہا ہے اور اپنی تمام تر کمیوں کے باوجود خطے کی علمی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

 

میں نے ماضی میں قراقرم یونیورسٹی پر کئی تنقیدی کالم لکھے ہیں، لیکن یہ تنقید کسی ذاتی عناد یا مخالفت پر مبنی نہیں تھی۔ ان تحریروں کا مقصد ہمیشہ اصولی بنیادوں پر ادارے کی بہتری اور اصلاح رہا ہے۔ آج بھی میرا یہ اصولی موقف برقرار ہے کہ اس ادارے کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے اس کا تنقیدی جائزہ لیتے رہنا ضروری ہے اور یونیورسٹی کے فیصلوں اور شخصیات کے کردار کو بھی زیر بحث لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، تاہم یہ عناد و بغض کی بجائے خلوص اور نیک نیتی پر مبنی ہو۔

 

قراقرم یونیورسٹی نے خطے کے مختلف اضلاع میں کیمپسز قائم کیے ہیں، جو ایک خوش آئند اقدام ہے اور عوام کے لیے علم تک رسائی کو آسان بناتا ہے۔ تاہم، یہ امر باعث افسوس ہے کہ ان کیمپسز کو مقامی کالجز کی عمارتوں پر قبضہ کر کے چلایا جا رہا ہے۔ یہ عمل تعلیمی نظام کے لیے نقصان دہ ہے اور یونیورسٹی کے وقار پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ اپنی ذاتی عمارتیں تعمیر کرنے کی فوری کوشش کرے اور کالجز کی عمارتیں ان کے اصل مقاصد کے لیے واپس کرے۔ یہ کالجز دراصل یونیورسٹی کے لئے فیڈنگ یونٹس ہیں، جن کو ڈسٹرب کرکے کسی صورت یونیورسٹی کامیاب نہیں ہوسکتی نہ کیمپس چل سکتے ہیں۔ کالجز میں انفراسٹرکچر کی کمی کو روزانہ کی بنیاد پر محسوس کیا جاتا ہے، اور اس کا سبب یونیورسٹی کیمپسز ہیں۔

 

قراقرم یونیورسٹی کا بورڈ (کے آئی یو بورڈ) بھی خطے کا ایک اہم ادارہ ہے، جو طلبہ کے تعلیمی معاملات کو بہتر بنانے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ اگرچہ اس میں بعض کمزوریاں اور خامیاں موجود ہیں، لیکن یہ ادارہ گلگت بلتستان کا اپنا اکلوتا بورڈ ہے، اور اسے بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ تنقیدی عمل اس کی بہتری کے لیے نہایت ضروری ہے۔ تاہم بورڈ کیساتھ سوتیلا رویہ بھی اچھا نہیں ہے۔ انتہائی بدنیتی سے بورڈ کے ساتھ سرکاری تعلیمی اداروں کا الحاق ختم کردیا گیا ہے۔ اگر یونیورسٹی بورڈ مناسب نہیں تھا تو گلگت بلتستان کا الگ بورڈ کا قیام عمل میں لانا چاہیے تھا مگر بورڈ کچھ عناصر کی انا، مفاد اور ہٹ دھڑمی کا شکار ہوا۔

 

یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ بعض افراد ذاتی مفادات کی خاطر یونیورسٹی، بورڈ، یا اس کے ذیلی کیمپسز کی مخالفت کرتے ہیں، جو خطے کے عوام اور تعلیمی نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔ کسی بھی ادارے کی مخالفت اصولوں اور بہتری کی بنیاد پر ہونی چاہیے، نہ کہ ذاتی فوائد کے لیے۔

 

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، اس کا بورڈ، اور اس کے ذیلی کیمپسز گلگت بلتستان کے عوام کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ لاکھوں طلبہ و طالبات کی مادر علمی ہے۔ اور ہزاروں افراد کے لئے روزگار کا سبب ہے۔ ان اداروں کی مخالفت کرنے کے بجائے ان کی بہتری اور ترقی کے لیے تعمیری تجاویز اور مثبت کوششیں کرنی چاہییں۔ میں روز اول سے یونیورسٹی، بورڈ اور کیمپسز کے حوالے سے ایک اصولی رائے رکھتا ہوں اور اس کا برملا اظہار بھی کرتا ہوں، تاہم اس یونیورسٹی اور اس کے ذیلی اداروں سے بغض و عناد ہے اور نہ ان اداروں سے میرے مفادات جڑے ہیں، اس لئے اپنی رائے کو بلاکم وکاست شئیر بھی کرتا ہوں۔ اور اصولوں پر تنقید و تعریف بھی کھل کرتا ہوں۔ میرا اختلاف، تنقید اور تعریف و حمایت بہر حال یونیورسٹی کی بہتری کے لئے ہے۔ سمجھ دار افراد اور قومیں، اپنے اداروں کی بہتری کی کوشش کرتی ہیں نہ کہ ان کے وجود کے درپے ہوتی ہیں۔

 

اگر ہم اخلاص کے ساتھ اس ادارے کی اصلاح اور ترقی کے لیے کام کریں، تو یہ نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک مثالی تعلیمی ادارہ بن سکتا ہے۔ یہی ہماری ذمہ داری ہے اور یہی خطے کی کامیابی کا راز ہے۔

 

 

Karakurom international university KIU GB 1

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
95833