
قدرتی آفات کے حوالے سے چترال انتہائی رسک پر ہے،جس کے باعث ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ڈائریکٹر پراوینشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا سید نواب
قدرتی آفات کے حوالے سے چترال انتہائی رسک پر ہے،جس کے باعث ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ڈائریکٹر پراوینشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا سید نواب
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ڈائریکٹر پراوینشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ(PDMA) خیبر پختونخوا سید نواب نے کہا ہے۔ کہ قدرتی آفات کے حوالے سے چترال اتھارٹی انتہائی رسک پر ہے، اس لئے ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ علاقہ جتنا تہذیب و ثقافت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اتنی ہی خطرات سے دو چار ہے۔ اور ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے۔ کہ چترال کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر سکیں۔ لیکن صوبائی حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں، اس لئے دلچسپی اور کوششوں کے باوجود مسائل حل کرنے میں فنڈ کی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے آفس پشاور میں گلاف ٹو پراجیکٹ اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے سلسلے میں پی ڈی ایم اے اور حکومتی میکینزم سے متعلق چترال پریس کلب کے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صحافیوں کی قیادت صدر چترال پریس کلب چترال ظہیرالدین کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا۔ کہ پی ڈی ایم اے کے پاس اگلے تیس سال تک خطرات سے دو چار مقامات کا ڈیٹا موجود ہے۔ جس کے تحت ہم اپنے وسائل کے مطابق ڈیزاسٹر سے نمٹنے کی تیاری کرتے ہیں۔ اور ان تیاریوں میں محکمہ مو سمیات، ائریگیشن ڈیپارٹمنٹ سمیت صوبائی حکومت کے کئی ادارے ہمارے ساتھ شامل ہیں۔ تاہم لوگوں کی توقعات ہماری تیاریوں اور انتظامات سے کہیں زیادہ ہوتی ہیں۔ جس کیلئے بہت زیادہ فنڈ اور وسائل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا۔ کہ پی ڈی ایم اے کے قدرتی آفات کو موسم کی بنیاد پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جو کہ موسم گرما کے آفات اور سرمائی آفات کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اور اسی کے تحت تیاری کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا، کہ یو این ڈی پی کے تعاؤن سے گلاف ٹو پراجیکٹ پر کام جاری ہے ، جبکہ گلاف تھری پراجیکٹ 2026 تک شروع کیا جائے گا۔ یہ پراجیکٹ چترال میں گلئشیرز کے پگھلاؤ اور گلیشرز کے پھٹ جانے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور آرلی وارننگ سے متعلق ہے۔ تاکہ گلیشئرز کی حدود میں رہنے والی آبادی کی جان و مال اور املاک کو محفوظ بنایا جاسکے،
اس موقع پر صحافیوں نے ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے سے چترال میں گذشتہ سال کی شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی امدادی چیکوں سے چترال بھر کے لوگوں کو محروم رکھنے کا سوال اٹھایا۔ اور سیلاب و دیگر آفات کے باعث زمینات سے محروم ہونے والے متاثرین کو حکومتی امدادی چیک نہ دینے نیز ا کہ چترال کو دریائی کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کیلئے تعمیر کئے جانے والے حفاظتی پشتوں کے معیار کو بہتر بنانے سے متعلق سوالات کئے گئے۔ انہوں نے کہا۔ کہ حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا کام انجینئرز کے ڈیزائن کے بعد شروع ہوتا ہے۔ جس میں آپ کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔ اسی طرح زمینات کے نقصانات کا معاوضہ ریلیف ایکٹ میں شامل نہیں ہے۔ اور یہ پالیسی میں تبدیلی کی صورت میں ممکن ہو سکتی ہے۔ وفد میں صدر پریس کلب ظہیر الدین، جہانگیر جگر، شاہ مراد بیگ، شہریار بیگ، سیف الرحمن عزیز، نور افضل، عبد الغفار، میاں آصف علی شاہ، محمد رحیم بیگ لال، نذیر احمد شاہ، بشیر حسین آزاد اور محکم الدین شامل تھے۔