Chitral Times

Feb 8, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

غذر: ” شندور، ہندرپ نیشنل پارک“ بارے ٹیرو کی عوام سراپا احتجاج

شیئر کریں:

غذر(چترال ٹائمزرپورٹ) عوام ٹیرو کے مختلف دیہی تنظیمات کے ذمہ داروں اور ممبران کا ایک ہنگامی اجلاس ٹیرو میں منعقد ہوا.اجلاس کا مقصد”شندور، ہندرپ نیشنل پارک“ کے بارے میں ”SLSO“ کی خود ساختہ قرارداد کی مذمت کرنا اور ذمہ دار حکام کوعوامی تحفظات سے آگاہ کرنا تھا“
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرکاء اجلاس نے کہا کہ علاقہ غذر خاص حلقہ نمبر5ٹیرو گلگت بلتستان کے دور افتادہ موضعات پر مشتمل حلقہ ہے۔ یہ موضعات جن میں ہندراپ، ٹیرو، گلاغمولی، گلاغتوری، ہرکش، ٹیرو، ھلتی، بارست، ضلع غذر کے بالائی یعنی نالے کے مانند دیہات ہیں۔یہاں کے لوگوں کا گزر بسر بہت مشکل مراحل سے گزرتی ہے۔لوگوں کے ذرائع معاش مال موشیوں اور کھیتی باڑی سے ہے۔ سال میں 5مہینے یہاں کے ایریاز برف سے ڈھکی رہتی ہیں۔یہاں کے عوام ان دیہات نما نالہ جات میں رہائش کی وجہ سے1992؁ء سے اب تک نینشل اور انٹرنیشنل لیول کے این جی اوز اور محکمہ وائلڈ لائف، (جنگلی حیات) کے ذمہ داران کے طرف سے ان ایریاز میں نیشنل پارک بنانے کی تجویز کو رد کردی گئی ہے۔ یہاں کے عوام پارک بنانے کی حامی ہرگز نہیں رہے ہیں اور نہ آئندہ ایسی کوئی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔البتہ”شندور لوکل سپورٹ آرگنائزیشن“ ”SLSO“ نامی ایک تنظیم یہاں موجود ہے۔اس تنظیم کے چند ایک ممبران کچھ علاقے کے معززین کو لے کر ہر نئے آفیسر کی WWFاور محکمہ جنگلی حیات میں تعیناتی کے ساتھ اس ایشو کو اٹھاتے ہیں اور عوام کو آپس مین تصادم کی طرف دھکیلتے ہیں اور اس تنظیم”SLSO“ کے نام پر خود ساختہ قرارداد پاس کرکے حکام تک پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سیعوام کو ان کی اس مزموم کوشش کو تردید کرنے کے لئے کورٹ یعنی معزز عدالتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے جو کسی بھی صورت عوام اور اداروں کی مفاد میں نہیں ہے۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بالائی غذر کے یہ موضوعات اور پہاڑی ایریاز درندہ صفت جانوروں کا مسکن ہیں۔ان درندہ صفت جانوروں میں ”گیدڈ، چیتا، برفانی ریچھ، لومڑ، بھیڑیا اور آوارہ کتوں کی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ان درندہ صفت جانوروں سے جانور محفوظ رہ سکتے ہیں نہ ہی انسان، کیونکہ یہ جنگلی درندہ جانور ہر ماہ ان دیہات نما نالوں میں زیادہ تعداد میں خوشگاؤ، بکریاں اور دیگر پالتوں جانورں کو ضائع کرکے لوگوں کے ذرائع معاش کو کمزور یعنی تباہ کردیتے ہیں، جو کہ خطرناک صورتحال ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اگر ان خطرناک جنگلی جانوروں کے ہوتے ہوئے ان دیہات نما نالہ جات کو نیشنل پارک بنانے کی کوشش کی گئی تو یہاں دیگر جنگلی حیات کے ساتھ ان کی افزائش نسل بڑھ جائے گی اور دیگر حلال جنگلی جانوروں کی شکار کی غرض سے بارڈرز کے دوسری طرف یعنی آؤٹ سائیڈ شکار اور شرارتی قسم کے لوگ نالوں میں داخل ہوکر نہ صرف مارخور، بارہ سنگا، چوکور وغیرہ کا شکار کریں گے بلکہ نیشنل پارک کے حوالے سے متعین چوکیداروں کی جان لینے اور اغوا کرکے لے جانے پہ دریغ نہیں کریں گے۔ جس کا زندہ مثال گزشتہ ایک مہینے پہلے ہندرپ نالے کا واقع حکومت کے سامنے ہے ہندرپ گاؤں کے4چرواہوں کو بندوق کے نوک پر اغوا کیا گیا اور گلگت بلتستان حکومت اور عوام کو شرمندگی کا سامناکرنا پڑا۔اس قبل بھی چھشی نالے میں قائم پولیس چوکی پر حملہ کرکے7بندوقوں کو اٹھایا گیا 7پولیس ملازمت سے برطرف ہوئے وغیرہ۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ نالہ کھوکش شندور کے حوالے سے مختلف قبائل کے درمیان تنازعات کی وجہ سے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس میں قومے بڈور ے کا ایک کیس، قوم والئے وغیروں کے خلاف گلگت بلتستان کے معزز عدالت سپریم اپلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں زیر سماعت ہیں نیز یہ کہ نالہ کھوکش درہئ شندور بھی چترال اور گلگت کے مابین تصفیہ طلب کیسز فاضل چیف کورٹ گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت میں زیر التوا ہیں۔ان کیسز کی موجودگی میں کسی بھی قسم کی ترقیاتی کام کا آغاز ان نالہ جات میں ممکن نہیں ہے۔
یہ اظہار اس لئے ضروری ہے کہ بالائی غذر ٹیرو ہندرپ کے نالہ جات کا نزدیکی بارڈر ہمسایہ علاقے سوات،بشقر، بونیر، کوہستان، چترال، اور صوبہ کے پی کے کے مختلف نالہ جات کے بارڈرز سے ملتی ہے یہاں سے مذکورہ ایریاز کے لوگوں کا آمد و رفت عام ہے۔
اجلاس میں کہا گیا ہے تنازعہ کشمیر کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر اپنی تقریروں میں دنیا کو باور کرائے ہیں کہ کشمیر تصفیہ طلب مسئلہ ہے اب چونکہ اس غیر منقیم ایجنڈے میں گلگت بلتستان براہ راست منسلک ہے اگر کسی طرح یہاں کے باؤنڈری لائن میں ردو بدل کرنے کی کوشش کی گئی تو تنازعہ کشمیر پسے پشت چلے جانے کا خدشہ ہے۔اجلاس میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ نالہ شندور کھوکش، اور نالہ ہندراپ کو نیشنل پارک میں تبدیل کرکے وائلڈ لائف/ WWF کی نگرانی میں دیا گیا تو شندور سمیت دیگر باؤنڈری کے تبدیلی کے اثرات پیدا ہونے کا خدشہ یقینی صورت اختیار کرے گی۔ کیونکہ”WWF“ کے پوری سسٹم پر خیبر پختونخوا حکومت کی سرپرستی موجود ہے۔
اجلاس میں گورنر جی بی / وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، چیف سیکریٹری ، سیکریٹری محکمہ جنگلات گلگت بلتستان سے پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ عوام کی طرف سے پیش کردہ حقیقت پر مبنی قرارداد پر عمدرآمد کرتے ہوئے شندور، ہندراپ نیشنل پارک کے حوالے سے شندور لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کے خود ساختہ قرارداد پر عملدرآمد کو روکنے کا حکم صادر فرمائیں تو مناسب ہوگی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
26291