Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عشق در پردہ ۔ ڈاکٹر شاکرہ نندنی

شیئر کریں:

عشق در پردہ ۔ ڈاکٹر شاکرہ نندنی

تبریز کی وہ گلیاں، جو صدیوں پرانی کہانیوں کی گواہ تھیں، ان میں دو دل چھپے ہوئے تھے، جو ایک دوسرے کو پہچاننے سے پہلے، خود کو ڈھونڈھنے کی تلاش میں تھے۔ فریبہ اور آفرین، دونوں کی تقدیر میں کچھ ایسا تھا کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر رہتیں، جیسے ایک مصلحت کی چادر میں لپٹے ہوئے، اور ان کے دلوں میں ایک ایسی آگ تھی جو وقت کی بندشوں کے باوجود مسلسل دہک رہی تھی۔

 

shakiranandini98hbg

وہ آگ جو جسم کی حدوں کو پار کرتی تھی، جو آنکھوں میں بے چین نظروں کی صورت میں جلوہ گر ہوتی تھی، وہ آگ ہمیشہ ان کے اندر ہوتی تھی، لیکن ایرانی معاشرتی جبر کی دیواروں کے درمیان، ان کا پیار کبھی آشکار نہیں ہو پاتا تھا۔ فریبہ نے ہمیشہ آفرین کی آنکھوں میں کچھ ایسا محسوس کیا جو لفظوں سے بیان نہیں ہو سکتا تھا، اور آفرین کے دل کی دھڑکنیں فریبہ کے قریب آتے ہی تیز ہو جاتیں، مگر دونوں کے درمیان وہ لامتناہی خاموشی ہمیشہ برقرار رہتی تھی، جیسے وہ دونوں ایک ہی گلی میں چلتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے دور ہوں۔

پھر ایک دن، تقدیر نے دونوں کو ایک ہی کالج کی دہلیز پر لا کھڑا کیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب سب کچھ بدل گیا۔ فریبہ کی نظریں آفرین کی آنکھوں میں گئیں، اور ایک عجیب سی لہر ان کے دلوں میں دوڑ گئی، جیسے ان کے درمیان ایک نامعلوم رشتہ تھا، جو ایک دوسرے سے جڑنے کا انتظار کر رہا تھا۔ آفرین نے دھیرے سے کہا، “کیا یہ روشنی، یہ رات، جو آہستہ آہستہ ہمیں اپنی گرفت میں لے رہی ہے، کیا یہ ہماری محبت کا گواہ ہے؟” فریبہ نے مسکرا کر جواب دیا، “یہ روشنی ہماری محبت کا عہد ہے، اور یہ دیواریں ہماری کہانی کے رازدار ہیں۔”

آفرین اور فریبہ کی ملاقاتوں میں ایک عجیب سا سکون تھا، جیسے ہر لمحہ ان دونوں کے بیچ کی خاموشی میں ایک نہ ختم ہونے والا عہد چھپا ہو۔ ان کی آنکھوں میں وہ آگ تھی جو کبھی بجھنے والی نہیں تھی، اور ان کی مسکراہٹوں میں وہ سکون تھا جو دونوں کی تڑپ کو کم کرتا تھا۔ دونوں کے درمیان ایک خاموش سا رشتہ تھا جو کبھی الفاظ کی محتاج نہ تھا، کیونکہ محبت کا رنگ جب دل میں سچائی سے رچ بس جائے، تو وہ لفظوں سے زیادہ گہرا اور پائیدار ہوتا ہے۔

ایک رات جب کمرے کی دیواروں پر روشنی رقصاں تھی، فریبہ اور آفرین کے درمیان ایک لمبا لمحہ خاموشی میں بدل گیا۔ آفرین نے فریبہ کے ہاتھوں کو پکڑتے ہوئے کہا، “ہم دونوں کے درمیان یہ جو دیواریں ہیں، یہ کیا کبھی ہمیں ملنے سے روک پائیں گی؟” فریبہ نے اس کے ہاتھوں کو نرمی سے تھاما اور کہا، “یہ دیواریں ہماری محبت کو روک نہیں سکتیں، کیونکہ یہ آگ ہماری تقدیر ہے، اور یہ کبھی نہیں ٹوٹے گی۔”

آفرین اور فریبہ کا پیار ایک چراغ کی طرح جلتا رہا، جو نہ صرف ان کے دلوں کو روشن کرتا تھا بلکہ ان کے خوابوں کی دنیا میں ایک نئی روشنی پیدا کرتا تھا۔ ان کی محبت اس بات کا گواہ تھی کہ کوئی بھی رکاوٹ، کوئی بھی روایت، اور کوئی بھی سماجی جبر، حقیقی محبت کی شدت کو ختم نہیں کر سکتا۔ یہ ایک ایسی آگ تھی جو کبھی نہیں بجھ سکتی، ایک ایسا دریا تھا جو کبھی خشک نہیں ہو سکتا۔

یہ کہانی دو دلوں کی ہے جو معاشرتی رکاوٹوں کے باوجود ایک دوسرے کی محبت میں بہتے ہیں، ایک ایسی محبت جو دیواروں، روایات اور قانون کی قید سے آزاد ہے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
97574