
طاقت پزیرمسلمان فلسطینی نوجوان اور خوفزدہ یہودی اسرائیلی ریاست – ڈاکٹر ساجد خاکوانی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
طاقت پزیرمسلمان فلسطینی نوجوان اور خوفزدہ یہودی اسرائیلی ریاست – ڈاکٹر ساجد خاکوانی (اسلام آباد،پاکستان)
قرآن مجید نے سورۃ انفال میں حکم دیاہے کہوَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِهِمْۚ-لَا تَعْلَمُوْنَهُمْۚ-اَللّٰهُ یَعْلَمُهُمْؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یُوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ(60)ترجمہ:”اورتم لوگ،جہاں تک تمہارابس چلے،زیادہ سے زیادہ طاقت اورتیاربندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلے کے لیے مہیارکھو،تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ تعالی کے اوراپنے دشمنوں کواوران دوسرے اعداء کوخوف زدہ کردوجنہیں تم نہیں جانتے مگراللہ تعالی جانتاہے۔اللہ تعالی کی راہ میں جوکچھ تم خرچ کروگے اس کاپوراپورابدل تمہاری طرف پلٹایاجائے گااورتمہاے ساتھ ہرگزظلم نہیں ہوگا “۔یہ آیت اللہ تعالی کی طرف سے حکم ہے،کوئی درخواست یااپیل یاگزارش یانصیحت نہیں ہے۔دین اسلام کی ہر عبادت “قتال”کے لیے تیاری کادرجہ رکھتی ہے،نمازکاعمل دراصل فریضہ قتال کے لیے تنظیم،اطاعت،اتحادویکجہتی اورایک آوازپراجتماعی بجاآوری سکھاتی ہے جوکہ کسی بھی فوج میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتاہے ،سپاہی فوج میں داخل ہوتے ہی پہلے دن سے جسمانی مشق(پی ٹی ڈرل)شروع کرتاہے اورسبکدوشی والے دن میں بھی اسےاس ایک آوازپر باجماعت کی جانے والی جسمانی مشقت سے گزرناہوتاہے۔ہرموسم میں روزے کاعمل قتال کے لیے بھوکاپیاسارہناسکھاتی ہے،قرآن مجیدنے روزے دار کے لیے صائم کی اصطلاح استعمال کی ہے جوسرزمین عرب پر اس گھوڑے کے لیے مستعمل تھی جسے بھوکاپیاسارکھ کر جنگ کے لیے تیارکیاجاتاہے۔حج تومومنین و مومنات کے لیے براہ راست قتال کی تربیت ہے،خیموں میں سپاہی رہاکرتے ہیں،ایک لباس(یونیفارم)ایک کلمہ،ایک ہی رخ میں پیشٍ قدمی،پتھروں سے شیطان پرسنگ باری اور ذبیحے کے مناسک بالیقین کسی فوج کی عادات کاپتہ دیتے ہیں ۔جب کہ زکوۃ کی عبادت مال خرچ کرنے کی ایسی سالانہ تربیت ہے کہ جس کے نتیجے میں قتال کے موقع پر گھرکاساراسامان اورآدھاسامان دینابہت آسان ہوجاتاہے۔
“دی ٹیلی گراف”۲جولائی۲۰۲۳ء کی رپوتاژکے مطابق مقبوضہ فلسطین کی تاریخ میں گزشتہ ہفتے پہلی مرتبہ عوام الناس کے لیے مجاہدین آزادی نے موجودومہیا اسلحے کی نمائش کی گئی ہے۔اس نمائش میں بچوں اورخواتین کی بڑی تعدادمیں شرکت کی اور بچوں نے بصدشوق چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کے ساتھ ہم عکسی(سیلفی)کی اوربہت سی تصاویربنائیں۔اس امرکی تفہیم میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے کہ بچوں اورخواتین کی بے انتہا دلچسپی مملکت اسرائیل کے خلاف برملا اورواشگاف اعلان جنگ کادرجہ رکھتی ہے۔سلام ہے اس قوم پر کہ جو گزشتہ چارنسلوں سے شہداکی مسلسل و متواترقربانیاں پیش کرچکنے کے باوجود بھی پہاڑ جیسی استقامت کی حامل ہے اورابھی ان میں جذبہ جہاد اور فریضہ قتال کی اہمیت دھندلی نہیں ہوئی۔یہ وہ قوم ہے جوآج بھی نہتی اور وسائل کی بے پناہ کمی اورمحاصروں کے باوجود صرف قوت ایمانی کے بل بوتے پر ظالم،سفاق،بے درد،شقی القلب،انسانیت سے عاری اور حیوانوں اورجنگلی درندوں سے بدتردشمن کے سامنے سیسی پلائی ہوئی دیواربن کرکھڑے ہیں۔
ایک اورخبررساں ادارے “ال مانیٹر”یکم جولائی ۲۰۲۳نے خبردی ہے کہ غزہ میں ھکمران فلسطینی جماعت “حماس” کی جرات منداوربیدارمغزقیادت نے فلسطینی مجاہدین آزادی کی تنظیم”حزب عزالدین القسام”کواجازت دی کہ وہ اسلحے کی نمائش کریں۔اس کامقصدمسلمانوں میں جزبہ جہادکی بیداری تھاتاکہ دشمن کے گرد گھراتنگ کرکے اپنی سرزمین کو غاصب کے قبضے سے واگزارکرایاجاسکے۔اخباری ادارے کے مطابق اسلحے کی اس نمائش کے منتظمین نے اپنے آپ کو مکمل طورپر سیاہ کپڑوں میں چھپایاہواتھااورصرف اعضائے اظہار ہی کھلے تھےاوریہ لوگ فرط محبت میں نمائش دیکھنے کے لیے آنے والوں میں گھل مل گئے،حالانکہ دنیابھرمیں اس طرح کی تقریبات میں منتظمین اورعوام الناس میں بہت فاصلہ رکھاجاتاہے کونکہ دنیابھرمیں حکمرانوں اورعوام کے درمیان عدم اعتماد کی وسیع خلیج حائل ہے اور حکمران عوام سے بہت خوفزدہ ہیں جب کہ فلسطینی مسلمانوں میں معاملہ بالکل برعکس ہے اور حماس کی حکومت پر وہاں کے عوام دل و جان سے فداہیں اور محافظوں اورمحفوظوں میں کوئی فاصلہ یاپردہ نہیں ہے۔اسی اخبارکی رپوتاژکے مطابق غزہ شہرکے وسط میں ہونے والی اسلحے کی اس نمائش میں مقامی طورپر تیارکردہ میزائلز،”شہاب”نامی ڈرونز،راکٹ لانچرز اور روسی ساختہ “کورنیٹ میزائلز”رکھے گئے تھے اور خواتین و بچگان نے ان کے تعارف،کارکردگی،چلانے کے طریقے اوران کے تباہ کن اثرات کے بارے میں گہری دلچسپی لی اور منتظمین سے سوالات بھی پوچھے۔عوام کی گہری دلچسپی کے باعث اس نمائش کوایک دن کے لیے مزیدبڑاھاناپڑااوراگلے دن یہ نمائش اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خطرے کے باعث نئی جگہ پریعنی غزہ کے شمالی آبادی کے علاقے میں دکھائی گئی۔
“دی ٹائمزآف اسرائیل”کے نمائندے نے وہاں موجودلوگوں سے ان کی دلچسپی کی بابت دریافت کیاتوان میں سے ایک “ابومحمدابوشاکیان”جوایک جہازشکن توپ کے سامنے کھڑاہم عکسی لے رہاتھااس نے کہاکہ”میں اپنے پورے خاندان کے ساتھ یہاں آیاہوں تاکہ اپنی آنے والی نسل میں جزبہ جہادکو زندہ رکھ سکوں۔ایک اور شریک نمائش “شاہدی دلو”نے کہاکہ میں اپنے بچوں کودکھانے آیاہوں تاکہ انہیں یقین ہوجائے کی ہمارے وطن اسلام کی آزادی قریب آن لگی ہے۔”بسام دروش”نے اخباری نمائندوں کوبتایاکہ لوگ اس لیے جوق درجوق یہاں آئے ہیں کہ وہ “حزب القسام”کویقین دلائیں کہ وہ دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں۔یہ اوراس جیسے دیگراظہارات پر اخبار کے تبصرہ نگارنے مجموعی تاثرمیں لکھاہے کہ فلسطین کی عوام کو اپنے بطلان حریت کی جدوجہدآزادی پر فخورہیں۔جب کہ مملکت اسرائیل کے حکمران اس نمائش پر سخت سیخ پاہیں اورانہوں نے اپنے ریاستی حکام پر برہمی کااظہارکیاہے اور کہاہے کہ فلسطینیوں کوجلدازجلد نہتاکردیاجائے۔
“تنگ آمدبجنگ آمد”کے مصداق فلسطینی مسلمان کب تک امت مسلمہ کی بے حس ،بزدل،خدابیزار،اغیارپسنداورسیکولرقیادت کی طرف تکتے رہیں،بالآخرانہوں نے قرآن مجیدمیں سورۃ توبہ کی اس آیت پر عمل شروع کردیاہے کہ “ٱنفِرُواْ خِفَافً۬ا وَثِقَالاً۬ وَجَـٰهِدُواْ بِأَمۡوَٲلِڪُمۡ وَأَنفُسِكُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِۚ ذَٲلِكُمۡ خَيۡرٌ۬ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ (٤١)”ترجمہ”نکلو،خواہ ہلکے ہویابوجھل اورجہادکرواللہ تعالی کے راستے میں اپنی مالوں اورجانوں کے ساتھ یہ تمہارے لیے بہترہے اگرتم جانو”۔ایک فرمان رسولﷺکامفہوم ہے کہ قیامت کے نزدیک معیارات بدل جائیں گے،اب وہ وقت آن پہنچاہے کہ دوسروں کی زمینوں پرغاصبانہ قبضہ کرنے والے اوراپنے وطن سے ہزاروں میل دورآبادیوں،باراتوں،مدرسوں اورباراتوں پر بمباری کرنے والے امن پسندکہلاتے ہیں اور اپنے ہی دیس میں اپنے عقیدے،اپنے مذہب اور اپنی زمین اوراپنی نسلوں کی حفاظت کرنے والے دہشت گردکہلاتے ہیں۔بہرحال مسلمان فلسطینی نوجوانوں کی عسکری بیداری امت مسلمہ کے روشن مستقبل کی نویددے رہی ہے،ان شااللہ تعالی۔