ضلع چترال لوئیر کے جنگلات میں جلغوزے کے درخت سے کون (بیج) اتارنے پر پابندی عائد کی جائے ۔ اہالیان چترال
ضلع چترال لوئیر کے جنگلات میں جلغوزے کے درخت سے کون (بیج) اتارنے پر پابندی عائد کی جائے ۔ اہالیان چترال
ضلع چترال کو اللہ پاک نے بے تحاشہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے اس کی خوبصورتی اور قدرتی مناظر سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ضلع صوبے کی باقی ضلعوں سے قدرے مختلف اور اپنی ثقافت اور تہذیب و تمدن کے حساب سے قدرے نمایاں ہے۔ یہاں کے بلند و بالا پہاڑ ، جنگلات،دریا جھیلیں اور یہاں کے خوبصورت وادیاں دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اگر یہاں کی جنگلات کی بات کی جائے تو پاکستان کا قومی درخت دیودار ، قومی پرندہ چکور بھی ان جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔ وادی چترال کے جنگلات کی بات جائے تو قدرت نے چترال کے جنگلات کو قیمتی جلغوزے کے درختوں سے مالا مال کیا ہے۔ چلغوزہ اونچے پہاڑوں کے چوٹیوں پر واقع جنگلوں میں قدرتی طور پر پیدا ہوتی ہے۔ جلغوزے کا ایک درخت کئی دہائیوں میں جاکر درخت کی شکل اختیار کرتا ہے۔ جلغوزے کے درخت ضلع لوئر چترال کے جنگلات چترال گول نیشنل پارک ، دنین ، آیون، بمبوریت،دروش میں پائے جاتے ہیں
مگر بد قسمتی سے محکمہ ذراعت اور زرعی تحقیقاتی مرکز کی طرف سے ان درختوں کی دیکھ بال اور نہ ان کی نگرانی کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ ناسمجھی میں چلغوزے کا کون( جس میں اس کا بیج یعنی دانہ ہوتا ہے) وقت سے پہلے درخت سے اتار کر لاتے ہیں جن میں اکثر کچا یعنی نا پختہ نکل آتے ہیں اور یوں یہ قیمتی ( خشک ) میوہ ضائع ہوجاتا ہے ، اور ساتھ ساتھ جلغوزے کے قیمتی درختوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف جلغوزے کے درختوں کو نقصان پہنچتا ہے، بلکہ اس کے بیج ضائع ہوکر اس قیمتی درخت کے پیداوار میں بھی کمی آتی ہے ۔
جلغوزوں کے موسم میں ہجرت کرنے والے مختلف پرندے دوسرے جگہوں سے ہجرت کرکے یہاں آتے ہیں ان کے لیے درختوں میں کوئی دانہ یا کوئی پھل میسرنہیں ہوتی سوائے جلغوزے کے بیجوں کے ، ان بیجوں کو پرندے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ مزکورہ جنگلات سے متصل دیہات کے لوگ جلغوزے کے ان درختوں پر چڑھ دوڑتے ہیں اور چند ہزار روپیوں کی خاطر ان قیمتی درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان درختوں کے شاخوں کو بھی بڑی بے دردی سے کاٹا جاتا ہے بعض دفعہ تو جلغوزے کی کون کو درخت سے اتارنے کی غرض سے درختوں پر کلہاڑی بھی چلائی جاتی ہے جو کہ پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے اس لاپرواہی کی وجہ سے ہمارے یہ قیمتی اثاثے آئے روز ضائع ہورہے ہیں۔ ہمیں جلغوزے کے درخت کی بقا کے سلسلے میں جلد از جلد کوئی حکمت عملی اپنانی ہوگی ورنہ ان درختوں کی وجود ہی ختم ہو جائیگی۔ اس سلسلے میں ہماری ڈپٹی کمشنر چترال ، ڈی ایف او اور دیگر حکام بالا سے گزارش ہے کہ چونکہ جلغوزوں کا سیزن قریب ہے، لہذا ضلع چترال کے جنگلات میں موجود جلغوزے کے درخت سے کون اتارنے پر پابندی عائد کردی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔
صابر خان برائے اہالیان چترال