صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی گئی
صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دیدی گئی
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کابینہ کا آٹھواں اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا پولیس کو مزید سہولیات دینے، معدنیات کے شعبے کے ذریعے آمدنی بڑھانے اور ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد کو بہتر بنانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے صوبے میں امن و امان کو مستحکم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کے لئے اضافی وسائل مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے کے ڈھانچے اور طریقہ کار کو بہتر بناتے ہوئے صوبے کیلئے بہتر آمدنی کا حصول یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی۔ خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے معدنیات کا شعبہ جدید خطوط پر استوار ہو گا اور اس سے صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔
صوبائی کابینہ نے معدنیات کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی، جس کا مقصد جدید طرز سے معدنیات کی تلاش، کھدائی، پروسیسنگ اور بین الاقوامی سطح پر مارکیٹنگ کرنا ہے۔موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 116A میں ترمیم کے بل کا مسودہ صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسکی منظوری دی گئی۔ ترمیم کا مقصد ٹریفک قوانین کی آگاہی، مشینری اور آلات کی خریداری کے لئے مختص 25 فیصد کوٹے سے 10 فیصد پولیس ویلفیئر فنڈ کے لئے مختص کرنا ہے۔ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آن لائن ادائیگی کا نظام متعارف کرانے اور موجودہ موٹر وہیکل رجسٹریشن سسٹم کو مربوط کرنے کے لئے خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ساتھ معاہدے کی تجویز پیش کی گئی جس پر کابینہ نے اتفاق کرتے ہوئے ایک سال کی مدت کے لیے اسکی منظوری دی۔جنوبی وزیرستان اپرکے شہریوں کی املاک کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے سٹیزن لاسز کمپنسیشن پروگرام جنوبی وزیرستان اپر بطور نان اے ڈی پی سکیم/اے آئی پی منظورکرنے کی سمری اجلاس میں پیش کی گئی جسکی منظوری دی گئی منصوبے کی لاگت ڈیڑھ ارب روپے ہے جو وفاقی حکومت ادا کرے گی۔
ہزارہ ڈویژن کے مختلف منصوبوں میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے 500 فوجیوں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری اور 200 نئے فوجیوں کی طلبی کی سمری صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کی گئی۔ یہ فیصلہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 کے سیکشن 131A اور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت لیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور پوٹاشیم کلوریٹ کو دھماکہ خیز مواد کی لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ خیبر پختونخوا دھماکہ خیز مواد ایکٹ 2013 کے سیکشن 2 (f) کی شق (iii) اور سیکشن 23 میں ترمیم کے ذریعے ہو گی، کی صوبائی کابینہ نے منظوری دے دی۔اجلاس میں فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قرض کے حصول کے لیے سمری صوبائی کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کی گئی۔ کابینہ نے سمری سے اصولی طور پر اتفاق کیا۔ فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کی لاگت 194.625 بلین روپے ہے جس کی منظوری سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 23.05.2023 کو اور ایکنک نے 27.06.2023 کو دی تھی۔
توانائی کے تحفظ کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کے منصوبے کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے انرجی اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس، 1985 میں ترامیم کی منظوری دی جس سے صوبائی الیکٹرک انسپکٹوریٹ کو صوبے بھر کے تمام شعبوں میں توانائی کے تحفظ کے حوالے سے قوانین/قواعد/ضابطے/ ہدایات/کوڈز نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا۔محکمہ زراعت نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی تشکیل نو کی تجویز پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ چونکہ بورڈ کی میعاد23-01-2014کو ختم ہو چکی ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اسلام آباد نے صوبے سے تمباکو کے کاشتکاروں کے تین نام فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جنہیں قانون کے تحت پی ٹی بی کے ممبر کے طور پر منتخب کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے غیر سرکاری اراکین کے لیے سرچ اینڈ نومینیشن کونسل کی جانب سے نامزد کردہ پینل کابینہ کے سامنے رکھا گیا۔ کابینہ نے ڈاکٹر شبانہ حیدر کو بطور چیئرپرسن اور حسنین خورشید احمد، محمد یحییٰ، انعم سعید اور ڈاکٹر صوبیہ صابر علی کے ناموں کی منظوری دی۔پیڈو کی مختلف کمیٹیوں میں ممبران کی تقرری کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ پالیسی بورڈ کی سفارش کے مطابق کابینہ نے قابل تجدید توانائی کمیٹی کے لیے عزیز رضا اور مالیاتی کمیٹی کے لیے حمود الرحمان کے ناموں کی منظوری دی۔ ڈبلیو ایس ایس سی سوات اور مردان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کے لیے سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں جنہیں منظور کر لیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خصوصی تعلیمی اداروں اور ویلفیئر ہومز کے اساتذہ کی گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں اپ گریڈیشن کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ کے اجلاس میں معذوروں کے لیے قائم اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کے پے سکیلز پر نظر ثانی کی ایگزیکٹو سمری پیش کی گئی۔ اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کابینہ نے ڈگریوں کے حصول کی تاریخ سے 32 اساتذہ کو تنخواہ کے لیے سکیل (گریڈ 17) دینے کی منظوری دی۔
ڈرگ فری پشاور پروگرام فیز ٹو کے تحت بقایا رقم ادا کرنے کے لیے 2.7 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ ان ایڈ کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ اس کی منظوری دی گئی۔ اس پروگرام کے تحت 240 نشے کے عادی افراد مستفید ہو چکے ہیں اور ان کی بحالی ہوئی ہے۔محکمہ خزانہ کی جانب سے فنانس ڈویژن اسلام آباد کی نظرثانی شدہ ایم پی سکیلز پالیسی 2023 کو اپنانے کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی جسے کابینہ نے صوبائی سطح پر اپنانے کی منظوری دے دی۔ اس وقت کام کرنے والے 14 افسران پر تخمینہ سالانہ مالیاتی اثرات 23.537 ملین روپے ہیں جبکہ مستقبل میں تمام منظور شدہ آسامیوں کو بھرنے کی صورت میں اضافی سالانہ اثر 53.436 ملین روپے ہوگا۔خیبرپختونخوا اربن موبلٹی اتھارٹی کے ملازمین کی زیر التواء تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 20 ملین روپے کی ون ٹائم گرانٹ ان ایڈ کی درخواست کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔
ریگی ماڈل ٹاؤن پشاور میں خیبرپختونخوا جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر کے لیے اراضی کی ادائیگی کے لیے 667.500 ملین روپے کی خصوصی گرانٹ فراہم کرنے کی تجویز محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کی جانب سے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے ضرورت کا جائزہ لینے اور کابینہ کے اگلے اجلاس میں سفارشات پیش کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق نے چار گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی اور ضمنی گرانٹ کے طور پر 39,730,000 روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی۔ کابینہ نے پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے ججز کے لیے فنڈ مختص کرنے کی منظوری دی۔ گاڑیاں قانون و انصاف ڈویژن اسلام آباد کے طریقہ کار کے مطابق خریدی جائیں گی۔
ضلع صوابی (زروبی) میں کھیل کے میدان کی تعلیم سے محکمہ کھیل کو منتقلی کی سمری پیش کی گئی۔ ایجنڈے پر غور و غوض کے بعد وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملحقہ اسکولوں کی مستقبل کی ضروریات اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے کھیل کے میدانوں کے بہتر استعمال کے لیے تعلیم اور کھیل کے محکموں کے درمیان ایم او یو کے لیے طریقہ کار وضح کریں۔سونگاہو سے کنگرگلی ضلع بونیر تک سڑک کے لیے ثالثی کے ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے اس کیس کا جائزہ لینے اور فیصلے کے لیے کابینہ کو سفارشات فراہم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ جبکہ محمد فیاض بمقابلہ حکومت خیبرپختونخوا کیس کے لیے نان اے ڈی پی کے لیے ثالثی ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کی منظوری دی گئی۔خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 کے مطابق اثاثوں اور واجبات کی تقسیم کے دوران ڈپٹی کمشنرز کے تحت کمیٹی کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے ایک نظرثانی شدہ پالیسی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دی گئی۔
پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کا سالانہ بجٹ (24-2023) محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی جانب سے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی منظوری دے دی گئی تاہم، یہ قواعد میں بیان کردہ آڈٹ کے تابع ہوگا۔خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2021-22 کو صوبائی اسمبلی کے سامنے رکھنے کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر کلرک کے حوالے سے پلاٹ کی منسوخی کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ سینیئر کلرک کو جلوزئی ہاؤسنگ سکیم فیز تھری میں گورنمنٹ سرونٹ کوٹہ میں 10 مرلہ پلاٹ کی بیلٹ کیٹیگری میں کامیاب قرار دیا گیا تاہم اس نے 10فیصد ڈاؤن پیمنٹ جمع نہیں کرائی جو کہ لازمی تھی جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے ان کا پلاٹ منسوخ کر دیا گیا۔ایم ٹی آئی خیبر گرلز میڈیکل کالج پشاور میں سینئر لیکچرار ڈاکٹر قیصر زمان کی تعیناتی کی کابینہ نے منظوری دے دی۔
نیوٹریشن انٹرنیشنل اور محکمہ صحت کے تعاون سے میٹرنل نیوٹریشن کی مناسبت سے نیشنل پالیسی گائیڈلائینز متعین کرنے کیلئے صوبائی مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس نشست میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر فضل مجید کے علاوہ نیوٹریشن ونگ کے اہلکاروں، ایم این سی ایچ فاٹا،ایل ڈبلیو پروگرام کے نمائندوں، جامعات کے نمائندوں، یونائیٹڈ نیشنز کی تنظیموں کے نمائندوں سمیت گائیناکالوجسٹ اور پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے شرکت کی۔مشاورتی اجلاس میں نیشنل پالیسی گائیڈ لائنز برائے میٹرنل نیوٹریشن و معاشی کفالت بارے ماہرین نے اپنی تجاویز و سفارشات پیش کیں جسے رپورٹ کی صورت میں محکمہ صحت کو پیش کیا جائے گا تاکہ نیشنل پالیسی کے طور پر قومی سطح پر یکساں پالیسی وضع کی جاسکے۔ ایسے مشاورتی اجلاس دیگر صوبوں میں بھی منعقد کئے جائینگے۔