
صوبائی کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور پنشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دی ہے
صوبائی کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور پنشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دی ہے
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ، انرجی اینڈ پاور حمایت اللہ خان نے کہا کہ نگران حکومت نے زمہ داریاں سنبھالنے کے بعد مشکل حالات کے باوجود بغیر قرضہ لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو آگے بڑھایا ہے اور آئینی مینڈیٹ کے تحت نئے مالی سال کے چار مہینوں کا بجٹ کابینہ سے منظور کرایا ہے جس میں کفایت شعاری کے اقدامات کو فوقیت دی گئی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا. اس موقع پر وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال کا کا خیل،وزیر برائے منصوبہ بندی و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حامد شاہ، سیکرٹری سیکرٹری اطلاعات مختیار خان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو درپیش چیلنجز کو دیکھتے ہوئے چارٹر آف ایکونومی پر کام کیا گیا، ایکنومک اینڈ پولیٹیکل ایجنڈا تشکیل دیا گیا، نیشنل ایکنومک کاؤنسل کوپوزیشن پیپر بھیجا گیا، اور یہ ایسے اقدامات ہیں جو پچھلے کئی دہائیوں میں نہیں ہوئے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے حقوق کے لئے بھی جدوجہد جاری ہے اور وفاقی حکومت کو صوبے کے مالی مشکلات کو دیکھتے ہوئے واجبات ادا کرنے پر قائل کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے صوبے کو 62 ارب آنے تھے جسمیں صرف پانچ ارب ہی مل سکے ہیں، مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاق نے صوبے کو 257 ارب این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ، 270 ارب ڈیویزبل پول، اور 295ارب نیٹ ہائیڈرل کی مد میں بقایاجات ادا کرنے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیل گیس کی پیداوار کی مد میں صوبے کو اس کا حق دیا جائے تو صوبے میں صنعتی ترقی ممکن ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کا چھہ فیصد ریونیو صوبہ خود اکھٹی کرتا ہے جبکہ باقی کا دارومدار وفاق کی جانب سے ادائیگی پر ہے۔اس سے پہلے نگران صوبائی کابینہ نے مالی سال2023-24 کیلئے یکم جولائی تا 31 اکتوبر 2023 چار ماہ کے اخراجات کے تخمینے کی منظوری دی. صوبائی کابینہ کا اجلاس کیبٹ روم سول سیکرٹریٹ میں نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیروں، خصوصی نمائیندوں، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکٹریوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی.
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ، انرجی اینڈ پاور حمایت اللہ خان نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 462.426 ارب روپے لگایا گیا ہے، پہلے چار ماہ کیلئے کرنٹ بجٹ کی مد میں 350.041 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کرنٹ بجٹ میں سے 309.498 ارب روپے بندوبستی اضلاع کیلئے جبکہ 40.543 ارب روپے ضم اضلاع کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت نئے مالی سال کے پہلے چار ماہ کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 112.3865 ارب روپے مُختص کئے گئے ہیں جس میں بندوبستی اضلاع کیلئے 92.122 ارب روپے اور ضم قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے 20.263 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں. صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے جس کے لئے نئے مالی سال کے پہلے چار ماہ میں 29677.883 ملین کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے.
صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت کے پنشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دی ہے جس کے لئے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 5015.884 ملین روپے لگایا گیا ہے اسی طرح کابینہ نے صوبائی ملازمین کے سفری الاونس میں 50 فیصد اضافے کی بھی منظوری دیدی ہے جس سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 133.874 ملین روپے لگایا گیا ہے. سپیشل کنوینس الاونس میں بھی100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے، اسی طرح صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاونس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے، صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاونس میں بھی 50 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے. سیکرٹریٹ پرفارمنس الاونس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے، اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کیلئے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ او ایس ڈی افسران کے لئے ایگزیکٹیو الاونس کی بھی منظوری دیدی گئی ہے. محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاونس 681 سے بڑھا کر 1000 کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے. مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مزدور کی کم سے کم ماہانہ اُجرت 26000 سے بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے.
ریلیز پالیسی پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہناتھا کہ جاری سکیموں کے لئے مختص فنڈ کا 10 فیصد اجراء کیا جائے گا. اجراء کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ تکمیل کے قریب منصوبوں اور برف پوش علاقوں کو ترجیح دے گا. مشیر خزانہ حمایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ نئے منصوبوں پر پابندی ہوگی. ادویات کی خریداری اور دیگر لازمی امور کے لئے100 فیصد ریلیز پالیسی ہیلتھ دیپارٹمنت کے درخواست پر ہوگی، ایم ٹی آئی ہسپتالوں کو ماہانہ بنیاد پر 25 فیصد ریلیز ہوگی، نان سیلری بجٹ کی مد میں بھی 25 فیصد ماہانہ ریلیز ہوگی، مینٹیننس و ریپئر اور گندم سبسڈی کا فیصلہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا، فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی، لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہوگی۔ سی طرح کفایت شعاری کے تحت نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے ان اقدامات کی منظوری دی جس میں کابینہ کا آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ منظور کیا۔ دیگر فیصلوں کے تناظر میں نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی۔ یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی۔ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔ سرکاری اخراجات پر فائیو سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی۔