
صوبائی حکومت کا امپورٹڈ گندم ریلیز کرنے کا فیصلہ، ریلیز پالیسی بھی طے ہو گئی، وزیر خوراک
صوبائی حکومت کا امپورٹڈ گندم ریلیز کرنے کا فیصلہ، ریلیز پالیسی بھی طے ہو گئی، وزیر خوراک ظاہر شاہ
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ)صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی زیر صدارت درآمد شدہ گندم کی ریلیز پالیسی پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی، سیکرٹری محکمہ خوراک ثاقب رضا اسلم، ایڈیشنل سیکرٹری اشفاق احمد، ڈائریکٹر فوڈ مسرت زمان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو سیکرٹری ثاقب رضا اسلم نے امپورٹڈ گندم ریلیز پالیسی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ فراہم کی،
اجلاس کو بریفنگ کے بعد ظاہر شاہ طورو نے بتایا کہ اس وقت صوبے بھر میں 77,762 میٹرک ٹن درآمد شدہ گندم مختلف گوداموں میں ذخیرہ ہے جسکی باقاعدہ ریلیز کیلئے حکومت خیبرپختونخوا نے فیصلہ کیا ہے صوبائی وزیر کیا کہنا تھا کہ 40 کلوگرام گندم 2400 روپے کی قیمت کے حساب سے صوبے کے متعلقہ ضلع کے فعال فلور ملز کو فراہم کی جائے گی۔صوبائی کا کہنا تھاکہ ریلیز کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر شامل ہوں گے۔ کمیٹی گندم ریلیز کے عمل کی مکمل نگرانی کرے گی۔
مزید برآں، گوداموں میں گندم کی نقل و حرکت کی مانیٹرنگ کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور گندم صرف دن کے وقت یعنی طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کی درمیان میں ریلیز کی جائے گی۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ امپورٹڈ گندم کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ فیصل آباد نے انسانی استعمال کے لیے محفوظ قرار دیا ہے، جس کے بعد حکومت خیبرپختونخوا نے گندم ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر خوراک نے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ گندم کی ریلیز شفاف اور منظم انداز میں یقینی بنائی جائے اور کوتاہی کی صورت میں غفلت برتنے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیبرپختونخوا حکومت کا کرم ایجنسی میں امن و امان کی بحالی کے لیے آپریشن کا فیصلہ
پشاور(سی ایم لنکس)خیبر پختونخوا کی حکومت نے کرم ایجنسی میں امن و امان کی بحالی کے لیے مختلف علاقوں میں آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق کرم ایجنسی کے کشیدہ علاقوں بگن، چھپری، چھپری پروان، مندوری میں آپریشن کیا جائے گا، تاکہ علاقے سے بیامنی کا خاتمہ کیا جاسکے۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کرم کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے متاثرین کے لیے عارضی کیمپ قائم کیے جائیں گے۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کرم ایجنسی میں ا?پریشن کے دوران متاثرین کے لیے کیمپ ضلع ہنگو میں قائم کیے جائیں گے۔صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگو میں 2 کالجزز، ریسکیو کمپاؤنڈ اور جوڈیشل بلڈنگ میں کیمپ قائم کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ 2 روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع کْرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے، 4 ڈرائیورز کی تشدد زدہ لاشیں بھی بگن کے علاقے سے ملی تھیں۔ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے ٹل سے پاراچنار امدادی سامان لے جانے والی 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملے کی تصدیق کی تھی۔بعد ازاں خبر اAئی تھی کہ امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن میں حملے کے نتیجے میں اموات کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ کیو) قیصر عباس نے نجی ٹی وی کو بتایا تھا کہ گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں اب تک جن افراد کی اموات کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں ایک اور سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز اور 2 مسافر بھی شامل ہیں۔