صوبائی اسمبلی میں ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد منظور؛ تمام معاونین کا شکریہ۔ کلثوم رضا صدر تنظیم جی سی ایس اساتذہ
صوبائی اسمبلی میں ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد منظور؛ تمام معاونین کا شکریہ۔ کلثوم رضا صدر تنظیم جی سی ایس اساتذہ
ہم ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی، سوشل ورکر عبد اللہ جان ، ایڈوکیٹ سراج احمد خان اور ساتھی ٹیچر خوشنود عالم کا تہہ دل سے شکر گزار ہیں جنھوں نے ہمارے مطالبات کو اسمبلی تک پہنچائے۔سیکٹری تنظیم یاسمین
چترال (چترال ٹائمزرپورٹ) گرلز کمیونٹی سکولز ضلع چترال اپر اینڈ لوئر کے اساتذہ کا گزشتہ دنوں جی سی ایس ٹیچر کلثوم رضا کی زیر صدارت گہتک دینین میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا۔جس میں دو ایجنڈے خصوصی طور زیر غور رہے تھے۔گزشتہ تین مہینوں سے جی سی ایس اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم دستیابی اورگزشتہ سال 2021/22 اور 2023/24 کے بجٹوں میں مزدور کے لیے کم از کم 32000 کے اجرت کے مقرر ہونے کے باوجود تا حال عملدرآمد نہ ہونے ہر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کر کے یہ قراردار بواسطہ ایڈوکیٹ سراج احمد خان لوئر چترال ،سوشل ورکر عبد اللہ جان اپرچترال اور ساتھی ٹیچر خوشنود عالم ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی ایم پی اے اپر چترال اور ایم پی اے لوئر چترال فاتح الملک کو بھیج دیئے گئے تھے۔جس ہر ڈپٹی سپیکر نے خصوصی توجہ دیتے ہوئے اسے اسمبلی میں ہیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس قرارداد کو 3 جون 2024 کو ممبر اسمبلی اکرام اللہ نے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا تو سپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیر تعلیم کو خصوصی طور پر متوجہ کرکے کہا کہ بڑی دکھ کی بات ہے کہ صوبے میں کم از کم ماہانہ اجرت 32 ہزار ہونے کے باوجود سینکڑوں شادی شدہ بچیاں صرف 21 ہزار پر پڑھا رہی ہیں۔عمارت کا کرایہ،ٹرانسپورٹ کا خرچہ اور دیگر اخراجات بھی ادا کر رہی ہیں۔انھوں نے وزیر تعلیم کو خصوصی ہدایت کی کہ ان بچیوں کی تین مہینوں سے بند تنخواہ پچھلے بجٹ کے حساب سے ارئیر سمیت بحال کر کے انھیں مستقل کیا جائے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انے والے بجٹ کے حساب سے ان کی تنخواہ کم از کم 36 ہزار کی جائے۔جس پر وزیر تعلیم نے یقین دہانی کرائی کہ ایم ڈی کے ساتھ بیٹھ کر اس مسلے کا حل نکالا جائے گا۔اس ساری کاروائی پر “ال جی سی ایس ٹیچرز اپر و لوئرچترال”سپیکر بابر سلیم ،ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی اور ان تمام معاونین کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس قرارداد کو اسمبلی سے پاس کرانے میں مدد کی۔