صرف 85 گھنٹے چلنے والے آئی پی پیز کو 49 ارب روپے ادا کیے جاتے ہیں، توانائی حکام
صرف 85 گھنٹے چلنے والے آئی پی پیز کو 49 ارب روپے ادا کیے جاتے ہیں، توانائی حکام
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )سیکرٹری پاور نے سینیٹ کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو سوا ارب روپے کی ماہانہ مفت بجلی دیتے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین محسن عزیز کی صدارت میں ہوا۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ڈسکوز کے ملازمین کو دیئے جانے والے مفت یونٹس کو ختم کرکے اس کی جگہ رقم دینے کی منظوری دی تھی لیکن عدالت نے اس معاملے پر حکم امتناعی دے رکھا ہے۔سیکرٹری پاور نے بتایا کہ ڈسکوز ملازمین کو ایک ارب تیس کروڑ روپے کی ماہانہ بجلی مفت یونٹس دیتے ہیں، اوسطا 78 ہزار روپے کی ماہانہ بجلی ایک ملازم کو ملتی ہے۔اویس لغاری نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آئی پی پیز کے معاہدوں کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں، آج ہمارے پاس آئی پی پیز کے مکمل آڈٹ کی گنجائش موجود ہے، آئی پی پیز کو سارا سال ادائیگیاں کی جاتی ہیں، 1845 میگاواٹ کے آئی پی پیز صرف 85 گھنٹے چلتے ہیں، ان پلانٹس کو 49 ارب روپے سالانہ ادا کیے جاتے ہیں۔سیکریٹری پاور نے کہا کہ ایک پلانٹ اگر سارا سال بند رہا تب بھی اسے کیپسٹی پیمنٹ ملے گی، کیونکہ اس پلانٹ کو چلانا ہمیں افورڈ نہیں کرسکتے، یہ پلانٹس ہمارے میرٹ آرڈر میں پورا نہیں اترتے۔اویس لغاری نے بتایا کہ بجلی کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگ متبادل پر جا رہے ہیں، اس سال چھ ہزار میگاواٹ کے سولر پینل اس سال امپورٹ کیے گئے ہیں، یہ سب لو گ آف گرڈ ہو گئے ہیں۔
آئی پی پی؛ 2016ء میں 3 روپے والا یونٹ آج 285روپے کا ہے، وزیر توانائی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ ایک آئی پی پی کا 2016ء میں 3 روپے والا یونٹ آج 285 روپے کا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین محسن عزیز کی صدارت میں ہوا، جس میں وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ ایک آئی پی پی کا 2016ء میں 3 روپے والا یونٹ آج 285روپے کا ہے۔ آئندہ بجلی حکومت نہیں خریدے گی، صارفین براہ راست خریدیں گے۔دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ اٹھا ہوا ہے۔ اس پر احتجاج بھی ہو رہا ہے۔ چیئرمین پی پی آئی بی نے اس کو موخر کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو صرف آئی پی پیز کے معاہدوں کی تفصیلات مانگی ہیں۔ کپیسٹی چارجز کا ذمے دار کون ہے؟۔ 70، 80 فیصد سے کم صلاحیت والے پلانٹس کیوں چل رہے ہیں۔ عوام کو ریلیف دینا ہمارا ایجنڈا ہے۔ جب یہ آئی پی پیز لگے اس وقت خطے کے ممالک میں کس ریٹ پر معاہدے ہوئے۔ پلانٹس کی ہیٹ ایفیشنسی کا کب کب آڈٹ ہوا۔ آئی پی پیز پورا عفریت بن چکا ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں تفصیلات کمیٹی کو فراہم کر دیں گے۔ ہم سب اپنے اپنے ادوار میں حکومت میں رہ چکے ہیں۔ سب معلومات لے چکے ہیں اپنی حکومت میں، ہمیں معلومات چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اجلاس کے آخر میں 10 سے 15 منٹ ان کیمرہ بریفنگ کے لیے بھی دیں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ آئی پی پیز نے کتنا فراڈ کیا ہے۔ ہم پورے خطے میں سب سے مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں۔ وزارت توانائی نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔سیکرٹری توانائی کا کہنا تھا کہ آج کی کپیسٹی کے مطابق 236 ارب یونٹس بجلی بنا سکتے ہیں۔ بجلی کی کم طلب کے باعث ہم سالانہ 132 ارب یونٹس بجلی بنا سکتے ہیں، اس وقت ملک میں انسٹالڈ کپیسٹی 42ہزار میگاواٹ ہے۔ کچھ پلانٹس ریٹائرڈ ہونے سے انسٹالڈ کپیسٹی 39ہزار 600میگاواٹ رہ گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں انسالڈ کپیسٹی پر نہیں ہوتیں۔ ادائیگیاں ان کی کنڈیشن پر ہو تی ہیں۔5 پلانٹس بند کرنے جا رہے ہیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہماری بجلی کی پیداوار ی صلاحیت 45 میگاواٹ ہے۔ ساڑھے 300 یونٹ والے صارف کا بل 19 ہزار ہو گا۔ 86 فیصد صارفین 200 یونٹ سے کم استعمال کرتے ہیں۔وزیر توانائی نے بتایا کہ کے ای کی بجلی مہنگی پیدا ہوتی ہے، اس کے ٹیرف کو یکساں کرنے کے لیے حکومت 170ارب کی سبسڈی دیتی ہے۔ 2025ء سے 2027ء تک بجلی کی قیمت بڑھ جائے گی۔ آئندہ 10 سال سسٹم میں آنے والی بجلی کے منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نندی پور اور گڈو پاور کو فروخت کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مکمل ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ آئندہ بجلی حکومت نہیں خریدے گی۔ صارفین براہ راست بجلی خرید سکیں گے۔ ساہیوال پاور پلانٹ کا 2016ء میں 3 روپے یونٹ تھا آج 285روپے فی یونٹ ہے۔ پلانٹ کو 24 گھنٹے آن رکھنے کی قیمت کپیسٹی چارجز ہیں۔