
شہزادہ ابراہیم ولی کامل ایک تاریخی شخصیت، چترال ٹاون میں سپردخاک
رپورٹ: عزیز
چترال کے معروف شخصیت شہزادہ ابراہیم ولی کامل کو چترال ٹاون کے موڑدہ میں سپردخاک کردیا گیا، نمازجنازہ چترال پولوگراونڈ میںاداکی گئی جس میں مختلف مکاتب فکرکےسینکڑوںافراد نے شرکت کی، شہزادہ ابراہیم ولی گزشتہ دن پشاورکے ایک ہسپتال میںانتقال کرگئے تھے. دل کی شریان بند ہونے کی وجہ سے انھیں پشاورکے ایک ہسپتال میں سرجری کی گئی تھی اورکامیابی سے دل کے چار وال کھول دئیے گئے تھے تاہم اپریشن کے آڑتالیس گھنٹے بعد گردہ فیل ہونے کی وجہ سے انتقال کرگئے .
.
شہزادہ ابراہیم کے لواحقین میں بیوہ ،دو بیٹے اورچاربیٹیاں ہیں. جبکہ چھوٹا بھائی پروفیسرڈاکٹراسماعیل ولی آئی ایم سائنسزپشاورمیں انگلش ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ہیں.
.
مرحوم شہزادہ ابراہیم ولی ایک خوش اخلاق ، نیک سیرت اورخوش باش،ملنسار شخصیت کے مالک تھے. پڑوسی ان کو ایک مثالی ہمسایہ قراردے رہے ہیں. وہ اپنے کام سے کام رکھنے والا ایک خوش گو، نرم مزاج اورانتہائی شریف النفس انسان تھے.
.
شہزادہ ابراہیم ولی 1951 میں مستوج خاص میں پیداہوئے ، ابتدائی تعلیم دروش سے حاصل کی جہاں انکے والد محترم شہزادہ افضل ولی چترال سکاوٹس کے ایجوکیشن صوبیدار تھے. اس کے بعد مڈل کا امتحان مستوج سے پاس کیا. 1968 میں میٹرک ہائی سکول بونی سے کیا. جس کے بعد جہانزیب کالج سوات میں داخلہ لیا تاہم اس دوران چترال میں انٹرکالج قائم ہونے پرواپس چترال آئے جہاںسے 1971میںایف اے پاس کیا.
.
1981ء میں مہترچترال ہزہائی نس سیف الملک کے ساتھ بحثیت سیکریٹری کام شروع کیا اور1987تک اس منصب پرفائز رہے .
اور بعد میں1993سے 2001 تک اس عہدے پر دوبارہ بھی فائز رہے . اس دوران وہ آدب سے بھی منسلک رہے، اورادبی پروگرامات میںبھی حصہ لیتا رہا ، کتاب بینی سے انتہائی لگاو تھا، اخبارات کے ریگولر قاری تھے.
.
شہزادہ ابراہیم ولی کامل کے والد محترم میرافضل ولی 2004ء مستوج میں انتقال کرگئے وہ بشقار سے یہاں آیا تھا. آپ 1963ء میں چترال سکاوٹس سے بحثیت ایجوکیشن صوبیدارسبکدوش ہوئے ، ملازمت کے بعد وہ جماعت اسلامی سے منسلک رہے ان کاشمارجماعت اسلامی کے بانی آرکان میںسے ہوتا ہے . آپ مہترامیرالملک کے داماد تھے.
.
مرحوم شہزادہ ابراہیم ولی کے دادا محمد ولی بھی ایک نامورشخصیت تھے .1895کے جنگ میں بھرپورحصہ لیا، یاسین سے جنگ لڑتا ہوا مستوج پہنچا جہاںشیرافضل اورمحمد عیسیٰ سے ملا، شیر افضل کا ساتھ دینے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شیرافضل اورمحمد ولی ہم زُلف تھے. اورنواب آف دیرکے داماد تھے.
.
شہزادہ ابراہیم ولی مستوج اوربونی کا گھرچھوڑکر تقریبا تین دہائیوںسے چترال موڑدہ میں رہائش پذیرتھا. مہترچترال کی سیکریٹری کا عہدہ چھوڑنے کے بعد جنگلی حیات کے مختلف پراجیکٹس کے ساتھ منسلک رہے جن میں ڈبلیو ڈبلیوایف، چترال گول پراجیکٹ ودیگرشامل تھے. تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ملازمتوں سے گوشہ نشین تھے.
چند دن پہلے چھاتی میں درد محسوس ہونے پر پشاورلے جایا گیا جہاں بیماری کی تشخیص دل کے شریانوںکے بند ہونا بتایاگیااوراپریشن کرکے شریانیں توکھول دی گئیںمگرگردوںنے کام کرنا چھوڑ دئے یوںوہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے . انھیں انکی وصیت کے مطابق گھرکے عقب میںہی دفن کردیا گیا. اللہ انھیںجنت الفردوس میں جگہ دیں اورلواحقین کو صبرجمیل عطافرمائے..آمین !