Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شکست پہ شکست – میری بات/روہیل اکبر

Posted on
شیئر کریں:

شکست پہ شکست – میری بات/روہیل اکبر

 

سیاست ہو یا کھیل یا پھر آگے بڑھنے کی لگن ہم نے ہر میدان میں اپنے آپ کو شکست پہ شکست دیدی ایک دور تھا جب پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا دنیا کی نظریں پاکستان پر تھی اور پاکستان دوسرے ممالک کی مالی مدد بھی کیا کرتا تھا اور تو اور کھیلوں کے میدان میں بھی ہم نے پوری دنیا میں اپنا سبز ہلالی پرچم بلند کیے رکھا ایک دو سال نہیں بلکہ کئی کئی سال ہمارے کھلاڑیوں نے ایسے ایسے ریکارڈ بنا ڈالے جو آج تک کوئی نہ توڑ سکا ہاں البتہ ہم نے ہی اپنا سب کچھ توڑکررکھ دیا یہاں تک کہ قوم بھی ٹوٹ چکی ہے ہر تیسرا شخص حصول روزگار کے لیے ملک چھوڑ کرکہیں بھی جانے کو تیار ہے خواہ اسکے لیے اسے پیسے ادھار ہی پکڑنے پڑیں غیر قانونی طور پر ملک سے فرار ہونے والوں کی جب سمندر میں کشتی ڈوبتی ہے تو ان میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی متاثرین کی ہوتی ہے

 

دنیا کے ممالک وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں جبکہ ہم نے اپنا سفر الٹا شروع کررکھا ہے ایک وہ بھی دور تھا جب ہم ہر کھیل کے چیمپئن تھے ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے اور آج پاکستانی ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ ہماری ہاکی بھی کہیں گمنامی میں چلی گئی ہے ہمارے گراؤنڈز ختم ہو چکے ہیں جو ہیں ان پر قبضے چل رہے ہیں جنکی وجہ سے ہمارے بچے کہیں پر جاکر کھیل بھی نہیں سکتے گذشتہ روز ریڈیوایف ایم 95پنجاب رنگ پر میرے پروگرام راؤنڈ دی گراؤنڈ میں ملک کے ممتاز صحافی اور ایکسپریس ٹی وی کے بیوروچیف جناب چوہدری الیاس صاحب نے بطور مہمان شرکت کی تو انہوں نے کھیلوں کے حوالہ سے بہت سی باتیں کی خوبصورت اور یادگار ماضی کی باتیں کرتے ہوئے انہوں نے سکوائش،ہاکی،کرکٹ،فٹ بال،کبڈی سمیت بہت سی کھیلوں کا ذکر کیا خاص کر جن کھیلوں میں ہم نے ریکارڈ بنا رکھے تھے لیکن آج نہ وہ کھلاڑی دستیاب ہیں اور نہ ہی کھیلنے کے لیے کوئی جگہ میسر ہے جو کھیلیں ہم اپنے ماضی میں کھیلتے آئے ہیں وہ بھی اب ختم ہوچکی ہیں حالانکہ کھیل ہماری ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے

 

اس وقت کرکٹ پاکستان کا سب سے مشہور کھیل ہے اسکے بعد فٹ بال ملک کا دوسرا مقبول کھیل ہے فیلڈ ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اورآج ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ بھی علم نہیں کہ ہماری قومی ٹیم کا کپتان کون ہے اور کوچنگ کیس کے ذمہ ہے ہاں اتنا ضرور علم ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) جہاں مالی مشکلات کا شکار ہے وہیں قیادت کا بھی شدید بحران ہے بلکہ آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے ہماری ہاکی اتنی پیچھے چلی گئی ہے کہ اب دوبارہ اسکا منظر عام پر آنا مشکل ہوتا جارہا ہے ایک دور تھا جب ہم نے ہاکی میں اولمپک کھیلوں میں 3 طلائی تمغے،چار بار ورلڈ کپ اورسب سے زیادہ ایشین گولڈ میڈلز بھی جیتے ہے پاکستانی ہاکی ٹیم واحد ایشین ٹیم ہے جس نے 3 ٹائٹل کے ساتھ مائشٹھیت چیمپئنز ٹرافی جیت بھی جیت لی تھی ہماری ہاکی کو دنیا کی بہترین ٹیموں میں سرفہرست شمار کیا جاتا تھا اور پھر ایک دور یہ بھی آیا کہ ہماری قومی ٹیم 2016 اور 2020 دونوں اولمپکس اور 2023 ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی اور تو اور پی ایچ ایف کی ناقص منصبہ بندی اور قبضہ پالیسیوں کی بدولت ہماری ٹیم 2019 اور 2021 میں کوئی بھی بین الاقوامی میچ کھیل نہ سکی۔

 

دسمبر 2022 سے ہماری ٹیم دنیا میں 16 ویں نمبر پر ہے مئی 2024 میں پاکستان نے 30 ویں سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں فائنل کے لئے کوالیفائی کیالیکن ہار گئے اسی طرح ہماری فٹ بال ٹیم بھی ہے ملک میں فٹ بال اتنا ہی پرانا ہے جتنا خود پاکستان ہے 1947 میں پاکستان کے قیام کے فورا بعد ہی پاکستان فٹ بال فیڈریشن تشکیل دی گئی اوربانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اسکے پہلے سرپرست اور پیٹرن ان چیف بن گئے اسکے ساتھ ہی ہم نے فٹ بال بنانے کا کام بھی شروع کردیا اور آج پاکستان کا بنا ہوا فٹ بال دنیا کا بہترین فٹ بال ہے جو ورلڈ کپ میں بھی استعمال ہوتا ہے لیک بدقسمتی سے ہم نے اس کھیل میں بھی سیاست کو گھسیڑ دیا اور آج حالت یہ ہے کہ ہماری فٹ بال فیڈریشن ختم ہو چکی ہے پہلے فیفا نے بین کیا پھر فیڈریشن کو معطل کردیا اور اب ہماری فٹ بال کو ایک نارملائزیشن کمیٹی چلا رہی ہے اور انکے دفتر میں جانے کے لیے بھی کسی نہ کسی کی سفارش ڈھونڈنی پڑتی ہے اور پورے ملک میں کسی کوبھی قومی فٹ بال کھلاڑیوں کے نام بھی نہیں آتے ہونگے بلکہ کپتان کا نام بھی شائد ہی کسی کو معلوم ہو جبکہ سکوائش میں ہم نے ایک لمبے عرصہ تک نہ صرف حکمرانی کی بلکہ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے بنائے ہوئے ریکارڈ آج تک کوئی توڑ نہیں سکا

 

جہانگیر خان اب تک کا سب سے بڑا اسکواش پلیئر مانا جاتا ہے 1981 سے 1986 تک جہانگیرخان ناقابل شکست رہا اور اس دوران مسلسل 555 میچ جیت کرناقابل تسخیرگنیز ورلڈ ریکارڈبنا ڈالاجہانگیر خان کے بعد جان شیر خان نے بھی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا لیکن اب ہم اس کھیل میں بھی بہت پیچھے چلے گئے شائد اسکی وجہ یہ ہے کہ کھیلوں کا سامن مہنگا ہونے کی وجہ سے عام بچوں کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے اور اگر کوئی مشکل سے کھیلوں کا سامان خرید بھی لے تو بدقسمتی سے ہمارے ہاں کھیلنے کے لیے کوئی ہال اور گراؤنڈ ہی نہیں ہے اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 8ہزار کھیلیں کھیلی جارہی ہیں اور پاکستان میں جو کھیلیں سرکاری سرپرستی میں ہو رہی ہیں وہ چند ایک گنی چنی ہیں اسکے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں سکولوں اور کالجوں میں بھی کھیلیں تقریبا نہ ہونے کے برابر ہیں جسکی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا ملک میں کھیلوں کو سستا اور عام کرنے کی ضرورت ہے اور سات میں گراؤنڈز بھی ہونے چاہیے تاکہ ہمارے بچے وہاں جاکر کھیل میں اپنا حصہ ڈال سکیں

 

ویسے بھی کھیل کود والے بچے ان بچوں سے زیادہ تیز ہوتے ہیں جو سارا دن گھر میں بیٹھ کر موبائل پر گیمیں کھیل کر وقت پاس کرتے ہیں اس سلسلہ میں پاکستان سپورٹس بورڈ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ پنجاب سپورٹس بورڈ کھیلوں کے حوالہ سے بہت بہتر جارہا ہے اور ابھی جو کھیلتا پنجاب کے عنوان سے صوبہ بھر میں کھیلوں کے حوالہ سے جو میدان سجائے وہ بھی ایک مثالی کام ہے امید ہے پنجاب سپورٹ بورڈ کی طرح باقی صوبے اور خاص کر پاکستان سپورٹس بورڈ بھی اس سلسلہ میں کوئی عملی قدم اٹھائے تاکہ ملک سے نئے کھلاڑی ابھر کرسامنے آئیں جنکی تربیت کرنے کے بعد انہیں دنیا کے مقابلہ پر روانی کیا جائے اور مجھے قومی امید ہے کہ ہم ایک بار پھر ہر کھیل میں کامیابی کے جھنڈے گاڑیں گے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
97717