شندور قتل کیس میں نامزد ملزمان کی 22 سال بعد گلگت میں گرفتاری، ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ بیوہ خاتون کا عدالت عالیہ استدعا
شندور قتل کیس میں نامزد ملزمان کی 22 سال بعد گلگت میں گرفتاری، ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ بیوہ خاتون کا عدالت عالیہ استدعا
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) 2022 میں چترال کی ایک رہائشی خاتون نے چترال ٹائمز کی توسط سے ایک پریس کانفرس ریکارڈ کرائی کہ میرے خاوند چترال چیوڈوک کے رہائشی عظمت خدا (مرحوم) ایک ٹیکسی/ جیب ڈرائیور تھا جو کہ اپنے ساتھی/ کنڈکٹر کے ساتھ مورخہ 16.10.2002 کو ایک بوکنگ پر چترال سے گلگت کے لئے روانہ ہوا جو کہ گلگت جاتے ہوئے شندور بمقام مس جنالی کے قریب جیب میں سوار سوار/ حملہ آوروں/ ملزمان نے بے دردی سےقتل کر دیے۔ جبکہ مقدمے کی ایف آئی آر مقامی پولیس نے پولیس اسٹیشن مستوج میں درج کیے تھے جہان گلگت سے تعلق رکھنے والے پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور بعد ازان ایک ملزم جہان زیب ولد منصور خان ساکنہ سگور گلگت بلتستان کو گرفتار کیا گیا۔ جہان وہ ٹرائل کورٹ/ سیشن جج چترال کی عدالت نے ایک ملزم کو سزا کا مرتکب پا کر مجرم قرار دیا ۔ جبکہ بقیہ (4) چار ملزماں ابھی تک مفرور ہیں۔ فاضل عدالت کی جانب سےرو پوش ملزمان کے خلاف NBWs جاری کرنے کے باوجود متعلقہ SHO ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس بابت خاتون نے نے متعدد بار حکام بالا کو درخواستیں/اپیل جمع کروائیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
چترال ٹائمز کی توسط سے واقعے کی خبر لیتے ہوئے چترال کے نوجوان سپوت شیر حیدر خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے متاثرہ خاندان سے ہمدری کا اظہار کر تے ہوئے ملزمان کو کیفر کردار تک پنچانے کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں متاثرہ خاندان کی جانب سے ایک رٹ پٹیشن ڈائیر کی جسکی عدالت عالیہ نے ںوٹس لیتے ہوئے حکومت پاکستان و دیگر اعلٰی حکام و اداروں کے غیر اطمنان بخش کاروائی پر سرزنش کی اور حکومت پاکستان و دیگر اعلٰی حکام کو حکم جاری کی کہ ملزمان بالا کی ہر قیمت پر گرفتاری عمل میں لائی جائےاور قانون کی کٹہرے میں پیش کی جائے۔ عدالت عالیہ کے احکامات کے بعد مقدمے میں دلچسپی آئی کی ملزمان بالا میں ملزم شاہ زیب ولد منصور خان ساکنہ سگور گلگت بلتستان، حکومت گلگت بلتستان کے حاضر سروس ملازم ہے اور حکام کو اچھی طرح معلومات ہونے کے باوجودملزم کی گرفتاری و حوالہ قانون کرنے کو تیار نہیں۔
عدالت عالیہ کے احکامات پر حکومت گلگت بلتستان و گلگت بلتستان پولیس نے سی ٹی ڈی آپریشنل ٹیم پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جو کہ مطلوب اشتہاری ملزمان شاہ زیب ولد منصور خان, علیم الله ولد شیریں خان ساکنان (سگوار ) گلگت کو سکوار میں ایک سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کر کے سی ٹی ڈی تھانہ منتقل کیا۔ جو ملزمان نےاعتراف کیا کہ سال 2002 میں شریک ملزمان کے ہمراہ چترال سے ایک شخص کی گاڑی بنیت ڈکیتی بک کر کے گلگت لاتے ہوئے راستے میں دو بندوں کو ہے دردی سے قتل کر کے گاڑی کو لے کر فرار ہوئے تھے۔
متاثرہ خاتون نے چترال ٹائمز اور متعلقہ حکام و ایڈوکیٹ شیر حیدر خان کا خصوصی شکریہ ادا کی جو کہ 22 سالوں سے حصول انصاف کے لئے لڑتی رہی اور باا آخر 1 سال کے اندر اندر وکیل و عدالت عالیہ کے خصوصی دلچسپی کی وجہ سے مفرور ملزمان تک رسائی ممکن ہو ئی اور استدعا کی ہے کر ملزمان کو کٹری سے کٹری سزا دی جائے تا کہ آئیندہ کوئی کسی کا نسل برباد کرنے سے پہلے ہزار بار سوچ لے۔