سپریم کورٹ؛ پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی
سپریم کورٹ؛ پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی, آپ نے 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا جس سے تحریک انصاف کا شیرازا بکھر گیا۔ ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی۔ لطیف کھوسہ
اسلام آباد(سی ایم لنکس) پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں دائر لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ پاکستان کی جمہوریت اور بقا کی خاطر عوام میں جانا پسند کریں گے۔ ہم 25 کروڑ عوام کی عدالت میں جانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کی بہت مہربانی، بہت شکریہ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے۔ ہم آپ کی عدالت میں صاف اور شفاف انتخابات اور لیول پلینگ فیلڈ کے لیے آئے تھے۔ آپ کے فیصلے سے ہماری 230 نشستیں چھین لی گئیں۔ کسی کو ڈونگا، کسی کو گلاس دے دیا گیا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا جس سے تحریک انصاف کا شیرازا بکھر گیا۔ ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی۔ ہم نے جس جماعت سے اتحاد کیا اس کے سربراہ کو اٹھا لیا گیا اور پریس کانفرنس کروائی گئی۔اتحاد کرنے پر بھی اب ہم پر مقدمات بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔وکیل نے کہا کہ آپ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے لوگ آزاد انتخابات لڑیں گے۔ عدالت کے فیصلے سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں نہیں ماننا تو آپ کی مرضی۔ بار بار کہا تھا کہ دکھا دیں انٹرا پارٹی انتخابات کا ہونا دکھا دیں،آپ کو فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کر سکتے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ پر ہم نے حکم جاری کیا تھا۔ عدالت حکم دے سکتی ہے حکومت نہیں بن سکتی۔ بیرسٹر گوہر کے معاملے پر پولیس اہلکار معطل ہوگئے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمارا کام انتخابات قانون کے مطابق کروانا ہے۔ الیکشن کا معاملہ ہم نے اٹھایا۔ پی ٹی آئی کی درخواست پر 12 دن میں تاریخ مقرر کی۔ الیکشن کمیشن کہتا رہا پارٹی انتخابات کرائیں لیکن نہیں کرائے گئے۔ کسی اور سیاسی جماعت پر اعتراض ہے تو درخواست لے آئیں۔بعد ازاں عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے سے جمہوریت پامال ہوئی، حافظ نعیم
کراچی(چترال ٹائمزرپورٹ)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ن لیگ، پی پی کے انتخابی نشانات کی منسوخی کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ سپریم کا کورٹ کا فیصلہ دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی نافذ کیا جائے۔حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 کی رو سے ہر سیاسی جماعت کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن کرانا لازمی ہے، الیکشن نہ کرانے کا نتیجہ ایکٹ کی دفعہ (5) 515 کی روسے سیاسی جماعت کے انتخابی نشان سے محرومی ہے۔خط میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق پارٹی الیکشن نہ کرانے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان منسوخ کیے جائیں، 22 دسمبر 2023 کے فیصلے میں پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق الیکشن نہ کرانے کا ذمہ دار ٹہرایا اور عین انتخابی عمل کے درمیان اسے انتخابی نشان سے محروم کردیا گیا، اس فیصلے کے نتیجے میں لاکھوں ووٹرز نہ صرف غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ دوسری بہت سی سیاسی جماعتیں بالخصوص مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہ کبھی دیکھے گئے ہیں نہ سنے گئے،
ان دونوں جماعتوں میں قیادت کا حق محض مخصوص خاندان یا وراثت اور وصیت کی بنیادوں پر ہے لہذا کوئی وجہ نہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ باقی جماعتوں بالخصوص ان دو بڑی سیاسی جماعتوں پر نافذ نہ کیا جائے۔حافظ نعیم نے زور دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا نفاذ کرتے ہوئے قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر ایکٹ کی دفعہ (5) 515 کے تحت فوری طور کم از کم پر دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے ان کے انتخابی نشانات واپس لے لئے جائیں، تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک ہوتا نظر آئے اور تینوں کو ایک جیسا“لیول پلیئنگ فیلڈ“میسر ہوجائے۔علاوہ ازیں حافظ نعیم نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی میں گیس کی عدم فراہمی اور کم پریشر پر جمعرات کو سوئی گیس ہیڈکوارٹرز پر دھرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ گھروں میں گیس نہیں آرہی ہے جس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔انٹر کے امتحانات میں طلبہ و طالبات کا خراب رزلٹ آنے پر ان کا کہنا تھا کہ انٹر میں کراچی کے 36 فیصد نوجوانوں کو فیل کردیا گیا، یہ کیا تماشا ہورہا ہے، پچھلی پی پی حکومت نے بورڈ چیرمین سمیت کئی عہدوں پر لاڑکانہ سے لاکر چند افراد کو بٹھادیا، کراچی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، جس پر اواز اٹھاؤ تو پی پی لسانی رنگ دیتی ہے، حالانکہ کراچی میں سندھ، پختون، مہاجر سبھی پڑھتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اس کا سب سے زیادہ نقصان ان کو ہوتا ہے جن کے ڈومیسائل کراچی کے ہیں، جان بوجھ کر کراچی کے نوجوانوں کو فیل کیا جارہا ہے۔ سندھ کے باقی بورڈز میں 80 فیصد بچے پاس ہورہے ہیں، اس کا مطلب ہے بلاول نے وہاں کا تعلیمی نظام بہت اچھا اور کراچی کا بہت خراب کردیا، دونوں صورتوں میں آپ کراچی دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس مینڈیٹ اور پوزیشن بھی ہے اس سے انتخابی نشان چھیننے سے جمہوریت پامال ہوگی، اس کے نتیجے میں ہارس ٹریڈنگ کی راہ ہموار ہوئی جس کا سب سے زیادہ فائدہ آصف زرداری کو ہوگا کیونکہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن جیتنے والے پی ٹی آئی امیدواروں کی خرید و فروخت ہوگی، جیسا کہ کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں کیا گیا تھا۔حافظ نعیم نے مزید کہا کہ جس بنیاد پر بلا منسوخ کیا گیا اسی بنیاد پر شیر اور تیر بھی واپس لیے جائیں، ایسا کریں گے تو ہم سمجھیں گے کہ یہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہے ورنہ ہم سمجھیں گے کہ آپ کسی کو پیچھے اور کسی کو آگے لانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی خواتین کے بعد اقلیتی نشستوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستان تحریک انصاف خواتین کی نشستوں کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2024ء کے سلسلے میں اقلیتی امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری کردی گئی ہیں، جس کے مطابق پی ٹی آئی قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی دوڑ سے باہر ہوگئی ہے۔الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 10 مخصوص نشستوں پر 37 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو درست قراردے دیا جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی امیدوار فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اقلیتی امیدواروں کی فہرست الیکشن کمیشن کو دی گئی تھی، تاہم الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی سماعت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بحال کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان بلا واپس لینے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی خواتین کی مخصوص نشستوں کے بعد اقلیتی نشستوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔