سپاس گزاری و اظہار تشکر – شمسیار خان اور جملہ خاندان بونی اپر چترال
سپاس گزاری و اظہار تشکر – شمسیار خان اور جملہ خاندان بونی اپر چترال
میں اپنے جملہ خاندان اور تمام اقربا کی جانب سے اُن تمام احباب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا اپنا اولین فرض سمجھتا ہوں جنہوں نے میرے بیٹے احسان الحق ( مغفور) کی رحلت پر ہمارے حوصلے بلند رکھے ۔ مشکل آزمائش کی اس گھڑی میں امریکہ اور کینڈا میں مقیم اُن تمام خویش و اقارب کی خدمات کو بے انتہا قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جن میں جمیل تورکہو اور اُن کی اہلیہ، توصیف دروش، گل جی اور اُن کی اہلیہ، سردار نواز اور اُن کی اہلیہ ، شہزادہ داؤد نظامی اور اُن کا خاندان، منظور اور اُن کی اہلیہ ، رشدان طارق اور اُن کا خاندان، ڈاکٹر سیف اور اُن کا خاندان ، نسیم گلگتی ،ڈاکٹر عاشفہ، مطیع اللہ ، نور اور ان کی اہلیہ ، جاوید بھائی ،محمد ظفر سنوغر، اکبر لوٹ کوہ ، اسرار اور اُن کی اہلیہ ، نور شاہ الدین اور گل کائے ، رحمت نبی اور اُن کا خاندان ، حیدر دروش اور اُن کا جملہ خاندان ، صالح نظام اور اُن کا خاندان ، صدرالدین اور اُن خاندان، ، اشتیاق گلگت، سفیدہ بیگم گلگت، شفیق ، علی اور اُن کا خاندان اورباسط مبارک لوٹ شامل ہیں
اس کے علاوہ جس چترالی خاندان نے ما ں باپ کی جگہ امریکہ میں میرے بچوں پر دست شفقت رکھا وہ روزیمن شاہ ، اُن کی اہلیہ نگہت شاہ بیٹی اور اُن کا جملہ خاندان ہے میرے پاس اُن کے شکریے کے وہ الفاظ نہیں ہیں جو میرے دلی جذبات کی ترجمانی کر سکیں ۔ مجھے بتایا گیا کہ روزیمن شاہ اور اُن کی اہلیہ نے نہ صرف ہسپتالوں میں ایک ہفتے تک میرے زخمی بچوں کی نگہداشت کی بلکہ انہوں نے ہزاروں میل کی مسافت طے کر کے نیوجرسی اسٹیٹ تشریف لاکر میرے گھر سے متصل ایک ہوٹل کو 10 دن کےلئے بک کیا اور اپنا پورا خاندان سمیت میرے غم میں شریک رہے اور میرے بیٹے احسان کے سفر آخرت کے تمام رسومات کی ادائیگی میںدن رات ایک کر کے میرے بچے کی جسد خاکی چترال پہنچاتے تک مصروف رہے ۔ دنیا میں ایسے انسان دوست لوگ بہت کم ہیں جو اپنی زندگی کی تمام مصروفیات چھوڑ کر دوسروں کے غم کو اپنا غم سمجھنے کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھیں ۔ میں اپنے تمام دوست احباب کے ساتھ روزیمن شاہ اور اُن کی اہلیہ نگہت شاہ اور اُن کے پورے خاندان کی کامیابی و کامرانی کے لیے بدست دعا ہوں۔
یو این کے تمام اسٹاف کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرے خاندان کی مدد کی ۔ نیوجرسی اور نیویارک کے اسماعیلی کمیونٹی کا احسان مند ہوں کہ جنہوں نے تمام رسومات کی ادائیگی میں پہل کر کے کام کیا ۔ مری لینڈ اسٹیٹ کے بلٹی مور پولیس جنہوں نے میرے بیٹے کی جسد خاکی کو بے حد احترم کے ساتھ ایک ہفتے تک محفوظ رکھا ۔اسلام آباد میں میرے بچے کی جسد خاکی کو عقیدت و احترام کے ساتھ کندھا دینے پر حیات مستوج، شہزاد بونی، حسن علی سنوغر، فدا حسین آوی،عزیزلال پاسوم ، آصف پسوم ، درجات صاحب گلگت، پنجاب رینجرز کے جوان اور اس کے علاوہ لوئر چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں جو دوست احباب جمع ہوئے اور تعزیتی اجلاس کا اہتمام کیا ، ریشن کے مقام پر ریشن کے عوام نے جو خدمات انجام دیں اور بونی میں جن دوست احباب نے میرا غم بانٹا ، میں سب کے خلوص کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ مہتر چترال ، اے کے ایف کے سی ای او اختر صاحب، ڈپٹی کمشنر اپر چترال اور جملہ انتظامیہکے ساتھ پولیس ڈپارٹمنٹ، علما کرام ، سیاسی شخصیات اور پریزیڈنٹ اسماعیلی ریجنل کونسل اپر چترال کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ہمیں اس سانحے کو برداشت کرنے کا حوصلہ بخشا ۔ سردار حسین صاحب خپلو سے طویل مسافت طے کر کے بونی پہنچے اور ہم سب کو سنبھالا دیا۔ ایک مشفق استاد کی حیثیت سے احسان کے بچپن کی یادوں کو تازہ کرنے اور اُن کی خدمات پر قلم اٹھانے پر میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی صاحب کی محبتوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔