سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک آف خیبر کو ای سٹیمپنگ ایجنٹ قرار دیدیاہے، ای سٹیمپنگ کے اجراسے صوبے میں جعلی سٹامپ پیپرز کا سدباب ممکن ہوسکے گا، نگران صوبائی وزیر خزانہ
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک آف خیبر کو ای سٹیمپنگ ایجنٹ قرار دیدیاہے، ای سٹیمپنگ کے اجراسے صوبے میں جعلی سٹامپ پیپرز کا سدباب ممکن ہوسکے گا، نگران صوبائی وزیر خزانہ
اس اقدام سے موصول ہونے والے محاصل بینک آف خیبر کے زریعے صوبے کے اکاونٹ ون میں جمع ہونگے
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک آف خیبر کو ای سٹیمپنگ ایجنٹ قرار دیدیاہے۔ اس مقصد کیلئے ایجنسی ایم او یو پر دستخط ہوچکے ہیں۔ ای سٹیمپنگ کے اجراسے صوبے میں جعلی سٹامپ پیپرز کا سدباب بھی ممکن ہوسکے گا۔اس اقدام سے موصول ہونے والے محاصل بینک آف خیبر کے ذریعے صوبے کے اکاؤنٹ ون میں جمع ہونگے۔ ای سٹیمپنگ صوبے میں گڈ گورننس کی جانب بھی ایک اہم اقدام ہے۔نگران وزیربرائے ریونیو، خزانہ اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن احمد رسول بنگش نے کہا ہے کہ ای سٹیمپنگ کے اجراسے صوبے میں جعلی سٹامپ پیپرز کا سدباب ممکن ہوسکے گا۔اس اقدام سے موصول ہونے والے محاصل بینک آف خیبر کے زریعے صوبے کے اکاونٹ ون میں جمع ہونگے۔ ای سٹیمپنگ صوبے میں گڈ گورننس کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔ وہ بینک آف خیبر اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مابین ایجنسی معاہدے پر دستخط کیلئے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک تھے۔ سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین، ڈائریکٹر ریونیو اور ڈائریکٹر فنانس سٹیٹ بینک آف پاکستان قادر بخش سمیت بینک آف خیبر کے ہیڈ کنونشنل بینکنگ شیرمحمد سمیت دیگر متعلقہ اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔
وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے ای سٹیمپنگ لانچنگ تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اقدام کے پیچھے بڑا مقصد اسٹامپ پیپرز تک بغیر کسی پریشانی کے فوری رسائی فراہم کرنا اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ اس سے قبل مینول نظام کے ساتھ، کسی کو عدالتی اور غیر عدالتی اسٹامپ پیپر جاری کرنے میں دو سے تین دن لگتے تھے۔ ای سٹیمپنگ نے دو آسان مراحل کے ساتھ اس عمل کو چند گھنٹوں تک محدود کردیا ہے۔ اس نظام سے دھوکہ دہی کا خاتمہ ممکن ہوگا کیونکہ اس نظام سے ای اسٹامپ کی آن لائن تصدیق ممکن ہوسکے گی۔ہیڈ کنونشنل بینکنگ شیر محمد اور ڈائریکٹر سٹیٹ بینک آف پاکستان قادر بخش نے اس مد میں ایجنسی ایم او یو پر دستخط کئے۔ ای سٹیپمنگ لانچنگ تقریب سے اپنے خطاب میں گروپ ہیڈ کنونشنل بینکنگ شیر محمد نے بتایا کہ ای سٹیمپنگ بینک آف خیبر اور کے پی آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے پیش کیا جارہاہے۔ اب صرف 15 منٹ میں صوبے کے کسی بھی حصے سے آپ ای سٹیمپ حاصل کرسکتے ہیں۔
ای سٹیپمنگ کو حاصل کرنے کیلئے آن لائن چالان میں تفصیلات بھرکے بعد بینک میں فیس جمع کرکے ای سٹیمپ پرنٹ کیا جا سکتا ہے۔ ڈائریکٹر سٹیٹ بینک آف پاکستان قادر بخش نے کہا کہ بینک آف خیبر سٹیٹ بینک آف پاکستان کا چوتھا ایجنسی بینک ہے جسے حکومت کے ریونیوز حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ ای سٹیمپ کے اجرا سے رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں بھی مزید سہولت فراہم ہوگی۔ کسی پراپرٹی کی فروخت یا خریداری کی صورت میں، سٹیمپ ڈیوٹی کی قیمت کا تعین ڈی سی ویلیوایشن ٹیبلز کے ذریعے لوکیشن، کورڈ ایریا اور پراپرٹی کی قسم یعنی رہائشی یا کمرشل کے ڈیٹا کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ یہ خصوصیت جائیداد کی قیمت کو کم کرنے کے نتیجے میں ٹیکس چوری کو روکنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ ان خصوصیات کے نتیجے میں، اس نظام کے آغاز کے بعد سے اسٹامپ ڈیوٹی کی وصولی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ بینک آف خیبر صوبے بھر میں 235 برانچوں کے ساتھ کام کررہاہے جن میں 122 اسلامی بینکنگ برانچز شامل ہیں۔
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں پانچ عوامی شکایات کی شنوائی سی سی پی او پشاور اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کو ہدایات جاری
بنیادی خدمات تک بروقت رسائی صوبے کے ہر شہری کا قانونی حق ہے، سرکاری اہلکاروں کی غفلت ناقابل برداشت ہے۔ کمشنر ذاکر حسین آفریدی۔
پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں پانچ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔پشاور سے تعلق رکھنے والے شہری ضیاء الدین نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ پولیس نے غیر قانونی طور پر انکے گھر پر چھاپا مارا ہے اور انکا موبائل چیھن کر ساتھ لے گئی ہے جو واپس نہیں کیا جا رہا۔ کمیشن نے سی سی پی او پشاور کو ایک مہینے میں شہری کی شکایت دور کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ شفیع اللہ نے دیر اپر سے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ اسلحہ لائسنس کے لیے درکار تمام لوازمات پورے کرنے کے باوجود انکو لائیسنس نہیں دیا جا رہا۔کمیشن کے احکامات پر شہری کو لائیسنس مل گیا۔ شہری نے کمیشن کو بتایا کہ مقررہ وقت میں انکو لائیسنس نہیں مل سکا، متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔کمیشن نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کو کاروائی کی ہدایات جاری کر دی۔ نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم نعمان شیر نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ یونیورسٹی ٹاؤن میں ان سے موبائل چھینا گیا ہے اور پولیس برآمد کرنے میں کوتاہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ کمیشن نے فیصلے میں لکھا کہ قانونی طور پر کمیشن کے پاس ایف آئی آر کی اندراج تک اختیار ہے جو درج ہو چکی ہے۔ نور محمد نامی شہری نے مردان سے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ کمیشن نے ڈی پی او مردان کو احکامات جاری کیے تھے۔ ڈی پی او کی رپورٹ موصول ہوچکی ہے، جس کے روشنی میں کمیشن فیصلہ سنائے گا۔ صوابی سے تعلق رکھنے والے شہری آیاز علی نے کمیشن کو ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست دی تھی۔ کمیشن کے احکامات پر ڈی پی او نے رپورٹ کمیشن کو بھیج دی، رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن فیصلہ کرے گا۔ کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔نوٹیفایڈ خدمات تک بروقت رسائی میں کسی بھی سرکاری اہلکارکی کوتاہی قانون کے تحت قابل تعزیرجرم ہے۔ بنیادی خدمات کے حصول کیلئے شہری کمیشن سے رجوع کریں۔