سرکاری افسران عوام کی خدمت کے لئے مقرر ہیں اس سلسلے میں کوئی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر ارشاد علی سدھر
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے کہا ہے کہ سرکاری افسران عوام کی خدمت کے لئے مقرر ہیں جنہیں اس بات کا پابند کیا جائے گاکہ سرکار ان کے پاس آنے کی بجائے وہ خود چل کر سائل کے پاس جاکر ان کے گھر کی دہلیز پر ان کے مسائل حل کریں اور اس سلسلے میں کوئی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور یہ بات بھی سب کو معلوم ہونا چاہئے کہ اب روایتی انداز اور اسکیل پر کام نہیں ہوگا اور چترال کی جعرافیائی محل وقوع کے تناظر میں اس کے مشکلات سے عوام کو نجات دینا ہوگا۔ بدھ کے روز اپنے دفتر میں ضلعے کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے درخواست گزاروں کی شکایات سنتے ہوئے انہوں نے کئی سائلیں کے مسائل کے حل کے لئے موقع پر احکامات جاری کردئیے جبکہ بعض درخواستوں پر ضروری کاروائی کے لئے متعلقہ محکمہ جات کو بھیجتے ہوئے کہاکہ اب کسی درخواست پر کاروائی مکمل ہونے میں ایک ہفتے سے ذیادہ کا عرصہ نہیں لگے گا۔ اس موقع پر انہوں نے موسم سرما کے دوران جلانے کی لکڑی کی جنگلاتی علاقوں سے ٹرانسپورٹیشن کے لئے پرمٹ کی شرط ختم کرنے کے لئے ارندو کے ایک وفد کو یقین دہانی کرتے ہوئے کہاکہ سوختنی لکڑی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گالیکن اس آڑ میں کسی کو بھی عمارتی لکڑی سمگل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور آنے والے موسم سرما کے دوران چترال میں سوختنی لکڑی کی قلت پیدا ہونے نہیں دی جائے گی۔ یار خون وادی میں محکمہ خوراک کی طرف سے گندم کا اسٹاک مکمل نہ ہونے کی شکایت پر انہوں نے انکوائری کاحکم دیا جبکہ اسی وادی میں ویلج کونسل کے کام مکمل نہ کرنے والے ٹھیکہ دار کے خلاف بھی انکوائری کے بعدا ن کی گرفتار ی کا حکم دے دیا۔انہوں نے مسیحی اقلیتی برادری کے مسائل کے حل کا بھی حکم دے دیا جوکہ چترال میں کئی دہائی سالوں سے قیام پذیر ہونے کے باوجود ڈومیسائل سرٹیفیکٹ نہ ملنے اور سرکاری دفاتر میں صفائی کے لئے کام میں ترجیح نہ ملنے کی شکایت کررہے تھے۔ڈپٹی کمشنر نے مختلف محکمہ جات کے ضلعی سربراہان کا ڈی۔ سی آفس کی اجاز ت کے بغیر ضلعے سے باہر جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہاکہ اب کسی افسر کو مختلف حیلے بہانوں سے دفاتر سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس موقع پر چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن سلیم خان بھی موجود تھے جس نے عوامی مسائل پر بھرپور توجہ دینے پر ڈی۔ سی چترال کی تعریف کی۔