Chitral Times

Jan 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ریشن بجلی گھر بھنگ کی رائیلٹی – تحریر عبد الباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا

ریشن بجلی گھر بھنگ کی رائیلٹی – تحریر عبد الباقی چترالی

 

چار میگاواٹ کا پیداواری صلاحیت رکھنے والے ریشن بجلی گھر جرمن حکومت کی تعاون سے اپر چترال کے عوام کے لئے بھنگ کی رائیلٹی کے طور پر تعمیر کی گئی ہے ۔ریشن بجلی گھر کی تعمیر سے قبل اپر چترال کے بیشتر علاقوں میں بڑی مقدار میں بھنگ کاشت کی جاتی تھی ۔بھنگ کی کاشت اپر چترال کے عوام کا واحد ذریعہ معاش تھا ۔وہ بھنگ کی پیداوار سے حاصل ہونے والے آمدنی سے اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرتی تھیں ۔اپر چترال کے بیشتر دور دراز علاقوں میں شدید سرد موسم کی وجہ سے گندم اور دیگر اجناس کی پیداوار ممکن نہیں ہوتی ہے ۔اس لئے ان علاقوں کے لوگ بھنگ کاشت کر کے اس سے حاصل ہونے والے آمدنی سے اپنے گزر بسر کرتے تھے ۔1987 میں حکومت نے بھنگ کی کاشت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تو اپر چترال کے عوام نے حکومتی فیصلے کے خلاف اختجاجی تحریک چلائی تو حکومت نے عمائدین علاقہ سے مذاکرات کر کے بھنگ کی کاشت پر پابندی کے عوض زرعی آلات اور مختلف اجناس کے پیچ مہیا کرنے کی پیشکش کی تو اپر چترال کے عوام حکومتی پیش کش کو مسترد کر کے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا

 

۔اخر کار حکومت اپر چترال کے عمائدین سے کامیاب مذاکرات کر کے بھنگ کی کاشت پر پابندی کے عوض جرمن حکومت کی تعاون سے ریشن کے مقام پر بجلی گھر تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا ۔اس معائدے سے اپر چترال کے عوام راضی ہو کر بھنگ کی کاشت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس کے ساتھ ہی بھنگ کی رائیلٹی کے لئے چلائے گئے تحریک ختم کر دی گئی۔اسی طرح ریشن بجلی گھر کی سنگ بنیاد کا افتتاح کیا گیا اور بجلی گھر پر کام کا آغاز ہوا اور 2001 سے اپر چترال کے عوام کو ریشن بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی شروع ہوئی ۔اس وقت محکمہ پیڈو کی جانب سے بجلی کی رعایتی نرخ 3 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ۔کچھ عرصے بعد بجلی کی قیمت میں مذید اضافہ کر کے 5 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ۔ جو کے مئی 2023 تک برقرار تھی ۔مئی2023 میں اچانک بجلی کی رعایتی نرخ 5 روپے فی یونٹ ختم کر کے 13 روپے فی یونٹ مقرر کر کے اپر چترال کے غریب عوام پر بجلی کے بھاری بلوں کا بوجھ ڈالا گیا ۔ اپر چترال کے عوام حکومت کی اس ناانصافی کے خلاف سراپا اختجاج بن کر اپر چترال کے طول و عرض میں جلسہ جلوس منعقد کر کے حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کر کے سابقہ ریٹ بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔جو کہ تاحال صدا  بہ صحرا ثابت ہوئی ۔

 

اپر چترال کے عوام شدید سرد موسم کے باوجود گزشتہ دو ماہ سے بجلی کی رعایتی نرخ ختم کرنے کے خلاف ریشن کے مقام پر اختجاجی کیمپ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔لوئیر چترال میں واپڈا گھریلو صارفین کو 7 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کر رہا ہے جبکہ اپر چترال میں پیڈو گھریلو صارفین کو 13 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کر کے اپر چترال کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے ۔اگر بجلی کے متعلقہ ادارے اپر چترال کے عوام کو مئی 2023 سے پہلے کے رعایتی نرخ بحال نہیں کر سکتے ہیں تو کم از کم لوئیر چترال کے ریٹ پر اپر چترال کو بجلی مہیا کر کے اپر چترال کے عوام کے ساتھ ہونے والے زیادتی اور ناانصافی کا خاتمہ کر دینا چاہیے ۔اس وقت چترال کے عوامی نمائندوں کو پیسکو کے ظالمانہ فیصلے کے خلاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں مواثر آواز بلند کر کے اپر چترال میں بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے ۔کیونکہ عوام کی مسائل حل کرنا عوامی نمائندوں کی قانونی ،آئینی اور اخلاقی زمہ داری بنتی ہے۔عوام اپنے مسائل حل کرنے کے لئے ان کو منتخب کر کے اسمبلیوں میں بھیجے ہیں ۔اعلی حکام اور بجلی کے متعلقہ اداروں کی طرف سے اس مسئلے کو مذید نظر انداز کرنے کی کوشش کی گئی تو اپر چترال کے عوام دوبارہ بھنگ کاشت کرنے ہر مجبور ہو جائیں گے ۔اسی صورت میں اپر چترال میں آمن وامان کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر سکتی ہے۔

 

chitraltimes reshun bijlighar sarifin strike protest 3 e1734192627768 chitraltimes reshun bijlighar sarifin strike protest 2

 

 

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
96728